Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mufradat-ul-Quran - Al-Maaida : 52
فَتَرَى الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ یُّسَارِعُوْنَ فِیْهِمْ یَقُوْلُوْنَ نَخْشٰۤى اَنْ تُصِیْبَنَا دَآئِرَةٌ١ؕ فَعَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّاْتِیَ بِالْفَتْحِ اَوْ اَمْرٍ مِّنْ عِنْدِهٖ فَیُصْبِحُوْا عَلٰى مَاۤ اَسَرُّوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ نٰدِمِیْنَؕ
فَتَرَى
: پس تو دیکھے گا
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
فِيْ
: میں
قُلُوْبِهِمْ
: ان کے دل
مَّرَضٌ
: روگ
يُّسَارِعُوْنَ
: دوڑتے ہیں
فِيْهِمْ
: ان میں (ان کی طرف)
يَقُوْلُوْنَ
: کہتے ہیں
نَخْشٰٓى
: ہمیں ڈر ہے
اَنْ
: کہ
تُصِيْبَنَا
: ہم پر (نہ آجائے
دَآئِرَةٌ
: گردش
فَعَسَى
: سو قریب ہے
اللّٰهُ
: اللہ
اَن
: کہ
يَّاْتِيَ بالْفَتْحِ
: لائے فتح
اَوْ اَمْرٍ
: یا کوئی حکم
مِّنْ
: سے
عِنْدِهٖ
: اپنے پاس
فَيُصْبِحُوْا
: تو رہ جائیں
عَلٰي
: پر
مَآ
: جو
اَ سَرُّوْا
: وہ چھپاتے تھے
فِيْٓ
: میں
اَنْفُسِهِمْ
: اپنے دل (جمع)
نٰدِمِيْنَ
: پچھتانے والے
تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم انکو دیکھو گے کہ ان میں دوڑ دوڑ کے ملے جاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے۔ سو قریب ہے کہ خدا فرح بھیجے یا اپنے ہاں سے کوئی اور امر (نازل فرمائے) پھر یہ اپنے دل کی باتوں پر جو چھپایا کرتے تھے پشیمان ہو کر رہ جائیں گے۔
فَتَرَى الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ يُّسَارِعُوْنَ فِيْہِمْ يَقُوْلُوْنَ نَخْشٰٓى اَنْ تُصِيْبَنَا دَاۗىِٕرَۃٌ 0ۭ فَعَسَى اللہُ اَنْ يَّاْتِيَ بِالْفَتْحِ اَوْ اَمْرٍ مِّنْ عِنْدِہٖ فَيُصْبِحُوْا عَلٰي مَآ اَسَرُّوْا فِيْٓ اَنْفُسِہِمْ نٰدِمِيْنَ 52ۭ رأى والرُّؤْيَةُ : إدراک الْمَرْئِيُّ ، وذلک أضرب بحسب قوی النّفس : والأوّل : بالحاسّة وما يجري مجراها، نحو : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر/ 6- 7] ، والثاني : بالوهم والتّخيّل، نحو : أَرَى أنّ زيدا منطلق، ونحو قوله : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال/ 50] . والثالث : بالتّفكّر، نحو : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال/ 48] . والرابع : بالعقل، وعلی ذلک قوله : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم/ 11] ، ( ر ء ی ) رای الرؤیتہ کے معنی کسی مرئی چیز کا ادراک کرلینا کے ہیں اور قوائے نفس ( قوائے مدر کہ ) کہ اعتبار سے رؤیتہ کی چند قسمیں ہیں ۔ ( 1) حاسئہ بصریا کسی ایسی چیز سے ادراک کرنا جو حاسہ بصر کے ہم معنی ہے جیسے قرآن میں ہے : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر/ 6- 7] تم ضروری دوزخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لوگے پھر ( اگر دیکھو گے بھی تو غیر مشتبہ ) یقینی دیکھنا دیکھو گے ۔ ۔ (2) وہم و خیال سے کسی چیز کا ادراک کرنا جیسے ۔ اری ٰ ان زیدا منطلق ۔ میرا خیال ہے کہ زید جا رہا ہوگا ۔ قرآن میں ہے : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال/ 50] اور کاش اس وقت کی کیفیت خیال میں لاؤ جب ۔۔۔ کافروں کی جانیں نکالتے ہیں ۔ (3) کسی چیز کے متعلق تفکر اور اندیشہ محسوس کرنا جیسے فرمایا : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال/ 48] میں دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے ۔ (4) عقل وبصیرت سے کسی چیز کا ادارک کرنا جیسے فرمایا : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم/ 11] پیغمبر نے جو دیکھا تھا اس کے دل نے اس میں کوئی جھوٹ نہیں ملایا ۔ قلب قَلْبُ الشیء : تصریفه وصرفه عن وجه إلى وجه، کقلب الثّوب، وقلب الإنسان، أي : صرفه عن طریقته . قال تعالی: وَإِلَيْهِ تُقْلَبُونَ [ العنکبوت/ 21] . ( ق ل ب ) قلب الشئی کے معنی کسی چیز کو پھیر نے اور ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف پلٹنے کے ہیں جیسے قلب الثوب ( کپڑے کو الٹنا ) اور قلب الانسان کے معنی انسان کو اس کے راستہ سے پھیر دینے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : وَإِلَيْهِ تُقْلَبُونَ [ العنکبوت/ 21] اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے ۔ مرض الْمَرَضُ : الخروج عن الاعتدال الخاصّ بالإنسان، وذلک ضربان : الأوّل : مَرَضٌ جسميٌّ ، وهو المذکور في قوله تعالی: وَلا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ [ النور/ 61] ، وَلا عَلَى الْمَرْضى[ التوبة/ 91] . والثاني : عبارة عن الرّذائل کالجهل، والجبن، والبخل، والنّفاق، وغیرها من الرّذائل الخلقيّة . نحو قوله : فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ فَزادَهُمُ اللَّهُ مَرَضاً [ البقرة/ 10] ، أَفِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ أَمِ ارْتابُوا [ النور/ 50] ، وَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ فَزادَتْهُمْ رِجْساً إِلَى رِجْسِهِمْ [ التوبة/ 125] ( م ر ض ) المرض کے معنی ہیں انسان کے مزاج خصوصی کا اعتدال اور توازن کی حد سے نکل جانا اور یہ دوقسم پر ہے ۔ مرض جسمانی جیسے فرمایا : وَلا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ [ النور/ 61] اور نہ بیمار پر کچھ گناہ ہے ۔ وَلا عَلَى الْمَرْضى[ التوبة/ 91] اور نہ بیماروں پر ۔ دوم مرض کا لفظ اخلاق کے بگڑنے پر بولا جاتا ہے اور اس سے جہالت بزدلی ۔ بخل ، نفاق وغیرہ جیسے اخلاق رزیلہ مراد ہوتے ہیں ۔ چناچہ فرمایا : فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ فَزادَهُمُ اللَّهُ مَرَضاً [ البقرة/ 10] ان کے دلوں میں کفر کا مرض تھا ۔ خدا نے ان کا مرض اور زیادہ کردیا ۔ أَفِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ أَمِ ارْتابُوا [ النور/ 50] گناہ ان کے دلوں میں بیماری ہے یا یہ شک میں ہیں ۔ وَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ فَزادَتْهُمْ رِجْساً إِلَى رِجْسِهِمْ [ التوبة/ 125] اور جن کے دلوں میں مرض ہے ۔ ان کے حق میں خبث پر خبث زیادہ کیا ۔ سرع السُّرْعَةُ : ضدّ البطء، ويستعمل في الأجسام، والأفعال، يقال : سَرُعَ ، فهو سَرِيعٌ ، وأَسْرَعَ فهو مُسْرِعٌ ، وأَسْرَعُوا : صارت إبلهم سِرَاعاً ، نحو : أبلدوا، وسَارَعُوا، وتَسَارَعُوا . قال تعالی: وَسارِعُوا إِلى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ [ آل عمران/ 133] ، وَيُسارِعُونَ فِي الْخَيْراتِ [ آل عمران/ 114] ، يَوْمَ تَشَقَّقُ الْأَرْضُ عَنْهُمْ سِراعاً [ ق/ 44] ( س ر ع ) السرعۃ اس کے معنی جلدی کرنے کے ہیں اور یہ بطا ( ورنگ گردن ) کی ضد ہے ۔ اجسام اور افعال دونوں کے ( ان کے اونٹ تیز رفتاری سے چلے گئے ) آتے ہں ۔ جیسا کہ اس کے بالمقابل ایلد وا کے معنی سست ہونا آتے ہیں ۔ سارعوا وتسارعو ایک دوسرے سے سبقت کرنا چناچہ قرآن میں ہے : وَسارِعُوا إِلى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ [ آل عمران/ 133] اور اپنے پروردگار کی بخشش ( اور بہشت کی ) طرف لپکو ۔ وَيُسارِعُونَ فِي الْخَيْراتِ [ آل عمران/ 114] اور نیکیوں پر لپکتے ہیں ۔ يَوْمَ تَشَقَّقُ الْأَرْضُ عَنْهُمْ سِراعاً [ ق/ 44] اس روز زمین ان پر سے پھٹ جائے گی اور جھٹ جھٹ نکل کھڑے ہوں گے ۔ خشی الخَشْيَة : خوف يشوبه تعظیم، وأكثر ما يكون ذلک عن علم بما يخشی منه، ولذلک خصّ العلماء بها في قوله : إِنَّما يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبادِهِ الْعُلَماءُ [ فاطر/ 28] ( خ ش ی ) الخشیۃ ۔ اس خوف کو کہتے ہیں جو کسی کی عظمت کی وجہ سے دل پر طاری ہوجائے ، یہ بات عام طور پر اس چیز کا علم ہونے سے ہوتی ہے جس سے انسان ڈرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آیت کریمہ ؛۔ إِنَّما يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبادِهِ الْعُلَماءُ [ فاطر/ 28] اور خدا سے تو اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو صاحب علم ہیں ۔ میں خشیت الہی کے ساتھ علماء کو خاص کیا ہے ۔ دَّائرَةُ : عبارة عن الخطّ المحیط، يقال : دَارَ يدور دورانا، ثم عبّر بها عن المحادثة . والدّوّاريّ : الدّهر الدّائر بالإنسان من حيث إنه يُدَوِّرُ بالإنسان، ولذلک قال الشاعر : والدّهر بالإنسان دوّاريّ والدّورة والدّائرة في المکروه، كما يقال : دولة في المحبوب، وقوله تعالی: نَخْشى أَنْ تُصِيبَنا دائِرَةٌ [ المائدة/ 52] ، والدّوّار : صنم کانوا يطوفون حوله . والدّاريّ : المنسوب إلى الدّار، وخصّص بالعطّار تخصیص الهالكيّ بالقین قال صلّى اللہ عليه وسلم : «مثل الجلیس الصّالح کمثل الدّاريّ» ويقال للازم الدّار : داريّ. وقوله تعالی: وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوائِرَ عَلَيْهِمْ دائِرَةُ السَّوْءِ [ التوبة/ 98] ، أي : يحيط بهم السّوء إحاطة الدّائرة بمن فيها، فلا سبیل لهم إلى الانفکاک منه بوجه . وقوله تعالی: إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجارَةً حاضِرَةً تُدِيرُونَها بَيْنَكُمْ [ البقرة/ 282] ، أي : تتداولونها وتتعاطونها من غير تأجيل . الدائرۃ ۔ خط محیط ( سرکل ) کو کہتے ہیں یہ دار یدور دورانا سے ہے جس کے منعی چکر لگاتا کے ہیں پھر مصیبت گردش زمانہ کو بھی دائرۃ کہہ دیا جاتا ہے اسی مناسبت سے زمانہ کو ۔۔۔ الدواوی کہتے کیونکہ اس کی کرو ستین بھی انسان پر گھومتی رہتی ہیں چناچہ شاعر نے کہا ہے کہ زمانہ انسان کو گھما رہا ہے ۔ اور الدورۃ والدائرہ کا لفظ مکروہ چیز کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ اس کے بالمقابل جو محبوب چیز گھوم کر آئے اسے دولۃ کہا جاتا ہے قرآن میں ہے : ۔ نَخْشى أَنْ تُصِيبَنا دائِرَةٌ [ المائدة/ 52] ہمیں خوف ہے کہ ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے ( دائرۃ کی جمع دو ئر آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوائِرَ عَلَيْهِمْ دائِرَةُ السَّوْءِ [ التوبة/ 98] کہ وہ تمہارے حق میں مصیبتوں کے منتظر ہیں انہی پر بری مصیبت واقع ہو یعنی تباہی اور بربادی انہیں ہر طرف سے اس طرح گھیرلے جیسا کہ کوئی شخص دائرہ کے اندر ہوتا ہے ۔ اور ان کے لئے اس بر بادی سے نکلنے کی کوئی صورت باقی نہ رہے الدوار ۔ ایک بت کا نام ہے جس کے گرد اگر د لوگ طواف کیا کرتے تھے ۔ الداری ۔ یہ الدار کی طرح منسوب ہے مگر عطار ( عطر فروش ) کے ساتھ مخصوص ہوچکا ہے جیسا کہ الھال کی کا لفظ قین یعنی لوہار پر خاص کر بولا جاتا ہے ۔ حدیث میں ہے کہ نیک صحبتیں کی مثال عطار کی سی ہے ۔ اور جو شخص گھر کے اندر ہی جم کر بیٹھا رہے ۔ باہر نہ نکلے اسے بھی داری کہا جاتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجارَةً حاضِرَةً تُدِيرُونَها بَيْنَكُمْ [ البقرة/ 282] ہاں اگر سودا دست بدست ہو جو تم آپس میں دیتے ہو ۔ یعنی نقدار اور ہاتھوں ہاتھ لین دین ہو اور اس میں کسی قسم کی تا خیر نہ ہو ۔ عسی عَسَى طَمِعَ وترجّى، وكثير من المفسّرين فسّروا «لعلّ» و «عَسَى» في القرآن باللّازم، وقالوا : إنّ الطّمع والرّجاء لا يصحّ من الله، وفي هذا منهم قصورُ نظرٍ ، وذاک أن اللہ تعالیٰ إذا ذکر ذلک يذكره ليكون الإنسان منه راجیا لا لأن يكون هو تعالیٰ يرجو، فقوله : عَسى رَبُّكُمْ أَنْ يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ [ الأعراف/ 129] ، أي : کونوا راجین ( ع س ی ) عسیٰ کے معنی توقع اور امید ظاہر کرنا کے ہیں ۔ اکثر مفسرین نے قرآن پاک میں اس کی تفسیر لازم منعی یعنی یقین سے کی ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے حق میں طمع اور جا کا استعمال صحیح نہیں ہے مگر یہ ان کی تاہ نظری ہے کیونکہ جہاں کہیں قرآن میں عسی کا لفظ آیا ہے وہاں اس کا تعلق انسان کے ساتھ ہے نہ کہ اللہ تعالیٰ کیساتھ لہذا آیت کریمہ : ۔ عَسى رَبُّكُمْ أَنْ يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ [ الأعراف/ 129] کے معنی یہ ہیں کہ تم اللہ تعالیٰ سے امید رکھو کہ تمہارے دشمن کو ہلاک کردے فتح الفَتْحُ : إزالة الإغلاق والإشكال، وذلک ضربان : أحدهما : يدرک بالبصر کفتح الباب ونحوه، وکفتح القفل والغلق والمتاع، نحو قوله : وَلَمَّا فَتَحُوا مَتاعَهُمْ [يوسف/ 65] ، وَلَوْ فَتَحْنا عَلَيْهِمْ باباً مِنَ السَّماءِ [ الحجر/ 14] . والثاني : يدرک بالبصیرة کفتح الهمّ ، وهو إزالة الغمّ ، وذلک ضروب : أحدها : في الأمور الدّنيويّة كغمّ يفرج، وفقر يزال بإعطاء المال ونحوه، نحو : فَلَمَّا نَسُوا ما ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنا عَلَيْهِمْ أَبْوابَ كُلِّ شَيْءٍ [ الأنعام/ 44] ، أي : وسعنا، وقال : لَفَتَحْنا عَلَيْهِمْ بَرَكاتٍ مِنَ السَّماءِ وَالْأَرْضِ [ الأعراف/ 96] ، أي : أقبل عليهم الخیرات . والثاني : فتح المستغلق من العلوم، نحو قولک : فلان فَتَحَ من العلم بابا مغلقا، وقوله : إِنَّا فَتَحْنا لَكَ فَتْحاً مُبِيناً [ الفتح/ 1] ، قيل : عنی فتح مكّةوقیل : بل عنی ما فتح علی النّبيّ من العلوم والهدایات التي هي ذریعة إلى الثّواب، والمقامات المحمودة التي صارت سببا لغفران ذنوبه وفَاتِحَةُ كلّ شيء : مبدؤه الذي يفتح به ما بعده، وبه سمّي فاتحة الکتاب، وقیل : افْتَتَحَ فلان کذا : إذا ابتدأ به، وفَتَحَ عليه كذا : إذا أعلمه ووقّفه عليه، قال : أَتُحَدِّثُونَهُمْ بِما فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ [ البقرة/ 76] ، ما يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ [ فاطر/ 2] ، وفَتَحَ الْقَضِيَّةَ فِتَاحاً : فصل الأمر فيها، وأزال الإغلاق عنها . قال تعالی: رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنا وَبَيْنَ قَوْمِنا بِالْحَقِّ وَأَنْتَ خَيْرُ الْفاتِحِينَ [ الأعراف/ 89] ، ومنه الْفَتَّاحُ الْعَلِيمُ [ سبأ/ 26] ، قال الشاعر : بأني عن فَتَاحَتِكُمْ غنيّ وقیل : الفتَاحةُ بالضمّ والفتح، وقوله : إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ [ النصر/ 1] ، فإنّه يحتمل النّصرة والظّفر والحکم، وما يفتح اللہ تعالیٰ من المعارف، وعلی ذلک قوله : نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] ، فَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ [ المائدة/ 52] ، وَيَقُولُونَ مَتى هذَا الْفَتْحُ [ السجدة/ 28] ، قُلْ يَوْمَ الْفَتْحِ [ السجدة/ 29] ، أي : يوم الحکم . وقیل : يوم إزالة الشّبهة بإقامة القیامة، وقیل : ما کانوا يَسْتَفْتِحُونَ من العذاب ويطلبونه، (ت ح ) الفتح کے معنی کسی چیز سے بندش اور پیچیدگی کو زائل کرنے کے ہیں اور یہ ازالہ دوقسم پر ہے ایک وہ جس کا آنکھ سے ادراک ہو سکے جیسے ۔ فتح الباب ( دروازہ کھولنا ) اور فتح القفل ( قفل کھولنا ) اور فتح المتاع ( اسباب کھولنا قرآن میں ہے ؛وَلَمَّا فَتَحُوا مَتاعَهُمْ [يوسف/ 65] اور جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا ۔ وَلَوْ فَتَحْنا عَلَيْهِمْ باباً مِنَ السَّماءِ [ الحجر/ 14] اور اگر ہم آسمان کا کوئی دروازہ ان پر کھولتے ۔ دوم جس کا ادراک بصیرت سے ہو جیسے : فتح الھم ( یعنی ازالہ غم ) اس کی چند قسمیں ہیں (1) وہ جس کا تعلق دنیوی زندگی کے ساتھ ہوتا ہے جیسے مال وغیرہ دے کر غم وانددہ اور فقر و احتیاج کو زائل کردینا ۔ جیسے فرمایا : فَلَمَّا نَسُوا ما ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنا عَلَيْهِمْ أَبْوابَ كُلِّ شَيْءٍ [ الأنعام/ 44] پھر جب انہوں ن اس نصیحت کو جو ان کو کی گئی تھی ۔ فراموش کردیا تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے ۔ یعنی ہر چیز کی فرادانی کردی ۔ نیز فرمایا : لَفَتَحْنا عَلَيْهِمْ بَرَكاتٍ مِنَ السَّماءِ وَالْأَرْضِ [ الأعراف/ 96] تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکات کے دروازے کھول دیتے ۔ یعنی انہیں ہر طرح سے آسودگی اور قارغ البالی کی نعمت سے نوازتے ۔ (2) علوم ومعارف کے دروازے کھولنا جیسے محاورہ ہے ۔ فلان فتح من العلم بابامغلقا فلاں نے طلم کا بندو دروازہ کھول دیا ۔ یعنی شہادت کو زائل کرکے ان کی وضاحت کردی ۔ اور آیت کریمہ :إِنَّا فَتَحْنا لَكَ فَتْحاً مُبِيناً [ الفتح/ 1] ( اے محمد ) ہم نے تم کو فتح دی اور فتح صریح وصاف ۔ میں بعض نے کہا ہے یہ فتح کی طرف اشارہ ہے اور بعض نے کہا ہے کہ نہیں بلکہ اس سے علوم ومعارف ار ان ہدایات کے دروازے کھولنا مراد ہے جو کہ ثواب اور مقامات محمودہ تک پہچنے کا ذریعہ بنتے ہیں اور آنحضرت کیلئے غفران ذنوب کا سبب ہے ۔ الفاتحۃ ہر چیز کے مبدء کو کہاجاتا ہے جس کے ذریعہ اس کے مابعد کو شروع کیا جائے اسی وجہ سے سورة فاتحہ کو فاتحۃ الکتاب کہاجاتا ہے ۔ افتح فلان کذ افلاں نے یہ کام شروع کیا فتح علیہ کذا کسی کو کوئی بات بتانا اور اس پر اسے ظاہر کردینا قرآن میں ہے : أَتُحَدِّثُونَهُمْ بِما فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ [ البقرة/ 76] جو بات خدا نے تم پر ظاہر فرمائی ہے وہ تم ان کو ۔۔۔ بتائے دیتے ہو ۔ ما يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ [ فاطر/ 2] جو لوگوں کیلئے ۔۔ کھولدے فتح القضیۃ فتاحا یعنی اس نے معاملے کا فیصلہ کردیا اور اس سے مشکل اور پیچیدگی کو دور کردیا ۔ قرآن میں ہے ؛ رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنا وَبَيْنَ قَوْمِنا بِالْحَقِّ وَأَنْتَ خَيْرُ الْفاتِحِينَ [ الأعراف/ 89] اے ہمارے پروردگار ہم میں اور ہماری قوم میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کردے اور تو سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔ اسی سے الْفَتَّاحُ الْعَلِيمُ [ سبأ/ 26] ہے یعن خوب فیصلہ کرنے والا اور جاننے والا یہ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ سے ہے کسی شاعر نے کہا ہے ( الوافر) (335) وانی من فتاحتکم غنی اور میں تمہارے فیصلہ سے بےنیاز ہوں ۔ بعض نے نزدیک فتاحۃ فا کے ضمہ اور فتحہ دونوں کے ساتھ صحیح ہے اور آیت کریمہ : إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ [ النصر/ 1] جب اللہ کی مدد آپہنچیں اور فتح حاصل ہوگئی ۔ میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ الفتح سے نصرت ، کامیابی اور حکم مراد ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ علوم ومعارف کے دروازے کھول دینا مراد ہو ۔ اسی معنی ہیں میں فرمایا : نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] ( یعنی تمہیں ) خدا کی طرف سے مدد ( نصیب ہوگی ) اور فتح عنقریب ( ہوگی ) فَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ [ المائدة/ 52] تو قریب ہے خدا فتح بھیجے وَيَقُولُونَ مَتى هذَا الْفَتْحُ [ السجدة/ 28] اور کہتے ہیں ۔۔۔ یہ فیصلہ کب ہوگا ۔ قُلْ يَوْمَ الْفَتْحِ [ السجدة/ 29] کہدو کہ فیصلے کے دن ۔۔۔ یعنی حکم اور فیصلے کے دن بعض نے کہا ہے کہ الفتح سے قیامت بپا کرکے ان کے شک وشبہ کو زائل کرے کا دن مراد ہے اور بعض نے یوم عذاب مراد لیا ہے ۔ جسے وہ طلب کیا کرتے تھے صبح الصُّبْحُ والصَّبَاحُ ، أوّل النهار، وهو وقت ما احمرّ الأفق بحاجب الشمس . قال تعالی: أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ [هود/ 81] ، وقال : فَساءَ صَباحُ الْمُنْذَرِينَ [ الصافات/ 177] ، والتَّصَبُّحُ : النّوم بالغداة، والصَّبُوحُ : شرب الصّباح، يقال : صَبَحْتُهُ : سقیته صبوحا، والصَّبْحَانُ : الْمُصْطَبَحُ ، والْمِصْبَاحُ : ما يسقی منه، ومن الإبل ما يبرک فلا ينهض حتی يُصْبَحَ ، وما يجعل فيه الْمِصْبَاحُ ، قال : مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكاةٍ فِيها مِصْباحٌ الْمِصْباحُ فِي زُجاجَةٍ [ النور/ 35] ، ويقال للسّراج : مِصْبَاحٌ ، والْمِصْبَاحُ : مقرّ السّراج، والْمَصَابِيحُ : أعلام الکواكب . قال تعالی: وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّماءَ الدُّنْيا بِمَصابِيحَ [ الملک/ 5] ، وصَبِحْتُهُمْ ماء کذا : أتيتهم به صَبَاحاً ، والصُّبْحُ : شدّة حمرة في الشّعر، تشبيها بالصّبح والصّباح، وقیل : صَبُحَ فلان أي : وَضُؤَ ( ص ب ح) الصبح والصباح دن کا ابتدائی حصہ جبکہ افق طلوع آفتاب کی وجہ سے سرخ ہو ۔ قرآن میں ہے ۔ أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ [هود/ 81] کیا صبح کچھ دور ہے ۔ فَساءَ صَباحُ الْمُنْذَرِينَ [ الصافات/ 177] تو جن کو ڈرسنا یا گیا ہے ۔ ان کے لئے برادن ہوگا ۔ التصبح صبح کے وقت سونا ۔ الصبوح صبح کی شراب کو کہتے ہیں اور صبحتہ کے معنی صبح کی شراب پلانے کے ہیں ۔ الصبحان صبح کے وقت شراب پینے والا ( مونث صبحیٰ ) المصباح (1) پیالہ جس میں صبوحی پی جائے (2) وہ اونٹ جو صبح تک بیٹھا رہے (3) قندیل جس میں چراغ رکھا جاتا ہے ۔ چناچہ فرمایا : مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكاةٍ فِيها مِصْباحٌ الْمِصْباحُ فِي زُجاجَةٍ [ النور/ 35] اس کے نور کی مثال ایسی ہے گویا ایک طاق ہے جس میں چراغ اور چراغ ایک قندیل میں ہے ۔ اور چراغ کو بھی مصباح کہاجاتا ہے اور صباح کے معنی بتی کی لو کے ہیں ۔ المصا بیح چمکدار ستارے جیسے فرمایا : وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّماءَ الدُّنْيا بِمَصابِيحَ [ الملک/ 5] اور ہم نے قریب کے آسمان کو تاروں کے چراغوں سے زینت دی ۔ صبحتم ماء کذا میں صبح کے وقت انکے پاس فلاں پانی پر جاپہنچا اور کبھی صبیح یا صباح کی مناسبت سے بالوں کی سخت سرخی کو بھی صبح کہا جاتا ہے ۔ صبح فلان خوبصورت اور حسین ہونا ۔ سرر (كتم) وسَارَّهُ : إذا أوصاه بأن يسرّه، وتَسَارَّ القومُ ، وقوله : وَأَسَرُّوا النَّدامَةَ [يونس/ 54] ، أي : کتموها ( س ر ر ) الاسرار اور تسارالقوم کے معنی لوگوں کا باہم ایک دوسرے کو بات چھپانے کی وصیت کرنے یا باہم سر گوشی کرنے کے ہیں اور آیت ۔ وَأَسَرُّوا النَّدامَةَ [يونس/ 54] ( پچھتائیں گے ) اور ندامت کو چھپائیں گے ۔ تو یہاں اسروا کے معنی چھپانے کے ہیں ۔ ندم النَّدْمُ والنَّدَامَةُ : التَّحَسُّر من تغيُّر رأي في أمر فَائِتٍ. قال تعالی: فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ [ المائدة/ 31] وقال : عَمَّا قَلِيلٍ لَيُصْبِحُنَّ نادِمِينَ [ المؤمنون/ 40] وأصله من مُنَادَمَةِ الحزن له . والنَّدِيمُ والنَّدْمَانُ والْمُنَادِمُ يَتَقَارَبُ. قال بعضهم : المُنْدَامَةُ والمُدَاوَمَةُ يتقاربان . وقال بعضهم : الشَّرِيبَانِ سُمِّيَا نَدِيمَيْنِ لما يتعقّبُ أحوالَهما من النَّدَامَةِ علی فعليهما . ( ن د م ) الندم واندامۃ کے معنی فوت شدہ امر پر حسرت کھانیکے ہیں ۔ چناچہ قرآن پاک میں ہے : ۔ فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ [ المائدة/ 31] پھر وہ پشیمان ہوا ۔ عَمَّا قَلِيلٍ لَيُصْبِحُنَّ نادِمِينَ [ المؤمنون/ 40] تھوڑے ہی عرصے میں پشیمان ہو کر رہ جائنیگے ۔ اس کے اصل معنی حزن کا ندیم جا نیکے ہیں اور ندیم ندمان اور منادم تینوں قریب المعنی ہیں بعض نے کہا ہے کہ مند نۃ اور مداومۃ دونوں قریب المعنی میں ۔ اور بقول بعض اہم پیالہ ( شراب نوش ) کو ندیمان اسلئے کہا جاتا ہے ۔ کہ انجام کا ر وہ اپنے فعل پر پشیمان ہوتے ہیں ۔
Top