Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - An-Noor : 61
فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ یَّوْمِهِمُ الَّذِیْ یُوْعَدُوْنَ۠ ۧ
فَوَيْلٌ
: پس ہلاکت ہے
لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: ان لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر کیا
مِنْ يَّوْمِهِمُ
: ان کے اس دن سے
الَّذِيْ
: وہ جو
يُوْعَدُوْنَ
: وہ وعدہ کیے جاتے ہیں
نہ تو اندھے پر کچھ گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر اور نہ بیمار پر اور نہ خود تم پر کہ اپنے گھروں سے کھانا کھاؤ یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا اس گھر سے جس کی کنجیاں تمہارے ہاتھ میں ہوں یا اپنے دوستوں کے گھروں سے (اور اسکا بھی) تم پر کچھ گناہ نہیں کہ سب مل کر کھانا کھاؤ یا جدا جدا اور جب گھروں میں جایا کرو تو اپنے (گھر والوں کو) سلام کیا کرو (یہ) خدا کی طرف سے مبارک (اور) پاکیزہ (تحفہ) ہے اس طرح خدا اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو
اس میں گیارہ مسائل ہیں۔ مسئلہ نمبر 1 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لیس علی الاعمیٰ حرج اس آیت کی تفسیر میں علماء کے مختلف آٹھ اقوال ہیں اور ان میں قریب ترین تین ہیں کیا یہ منسوخ ہے یا ناسخ ہے یا محکم ہے ؟ (1) یہ وللا علی نفسکم سے لے کر آخر تک منسوخ ہے ؛ یہ عبدالرحمن بن زید کا قول ہے۔ فرمایا : یہ چیز ختم ہوچکی ہے، ابتدائے اسلام میں تھی جب کہ ان کے دروازے بند نہیں ہوتے تھے اور ان کے دروازوں پر پردے لٹکے ہوئے ہوتے تھے۔ بعض اوقات کوئی شخص آتا تھا وہ گھر میں داخل ہوتا تھا جب کہ وہ بھوکا ہوتا تھا اور گھر میں کوئی شخص نہیں ہوتا تھا اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اس گھر سے کھانا جائز قرار دیا تھا پھر گھروں کے دروازے بن گئے تو اب کسی کے لیے ان کو کھولنا جائز نہیں پس یہ حکم ختم ہوگیا۔ دوسرا قول یہ ہے کہ یہ آیت ناسخ ہے ؛ یہ ایک جانور نہ دو ہے مگر اس کی اجازت سے “ (1) اس حدیث کو ائمہ نے نقل کیا ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ یہ آیت ناسخ ہے ؛ یہ ایک جماعت کا قول ہے۔ حضرت علی بن ابکی طلحہ نے حضرت ابن عبب اس ؓ سے روایت کیا ہے فرمایا : جب اللہ تعالیٰ نے یا یھا الذین امنوا لا تاکلوا اموالکم بینکم بالباطل (النسائ :29) نازل فرمایا تو مسلمانوں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے مال باطل ذریعہ سے کھانے سے منع فرمایا ہے اور طعام، اموال سے افضل ہے (2) پس ہم میں سے کسی کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی کے پاس کھانا کھائے، پس لوگ اس سے باز آگئے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ مسئلہ نمبر 2 ۔ ابن زید نے کہا : یہ جنگ میں حرج ہے (2) یعنی جنگ میں پیچھے رہ جانے میں کوئی حرج نہیں اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ولا علی انفسکم یہ پہلے کلام سے جدا ہے۔ ایک فرقہ نے کہا : پوری آیت کھانوں کے بارے میں ہے۔ فرمایا : عرب اور جو مدینہ طیبہ میں رہتے تھے بعثت سے پہلے معذور لوگوں کے ساتھ کھانا کھانے سے اجتناب کرتے تھے۔ بعض تو نفرت کرتے ہوئے ایسا کرتے تھے کیونکہ نابینا ہاتھ کو کھانے میں گھماتا رہتا ہے اور لنگڑے کے پاس غرور کی وجہ سے نہیں بیٹھتے تھے اور مریض کی بدبو اور بیماری کی وجہ سے اس کے پاس نہیں بیٹھتے تھے یہ زمانہ جاہلیت کے اخلاق تھے اور یہ تکبر تھا تو یہ آیت یہ اعلان کرتے ہوئے نازل ہوئی اور بعض لوگ غیر معذور سے بچنے کے لیے ایسا کرتے تھے کیونکہ وہ کھانے میں صحیح لوگوں سے درجہ میں کم ہوتے تھے کیونکہ نابینے کو دکھائی نہیں دیتا اور لنگڑا مزاحمت سے عاجز ہوتا ہے اور مریض کمزور ہوتا ہے تو ان کے ساتھ کھانے کی اباحت میں آیت نازل ہوئی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے زہروی کی کتاب میں فرمایا : عذر والے لوگ اپنے عذر کی وجہ سے لوگوں کے ساتھ کھانا کھانے سے بچتے تھے تو یہ آیت ان کے لیے اباحت کا اظہار کرتے ہوئے نازل ہوئی۔ بعض علماء نے فرمایا : آدمی جب کسی معذور کو اپنے گھر لے جاتا تھا اور اپنے گھر میں کھانے کی کوئی چیز نہیں پاتا تھا تو وہ اسے اپنے قرابت داروں کے گھر لے جاتا تھا پس عذر والے لوگ اس سے بچتے تھے تو یہ آیت نازل ہوئی۔ مسئلہ نمبر 3 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولا علی انفسکم یہاں سے کلام کا آغاز ہو رہا ہے یعنی اے لوگو ! تم پر کوئی حرج نہیں جو مخاطب اور غیر مخاطب جمع تھے تو مخاطب کو غلبہ دیا تاکہ کلام کا نظم باقی رہے۔ قرابت داروں کے گھروں کا ذکر کیا اور بیٹوں کے گھروں کا ذکر نہیں کیا۔ مفسرین نے فرمایا : یہ فی بیوتکم میں داخل ہیں کیونکہ بیٹے کا گھر باپ کا گھر ہوتا ہے۔ نحاس نے کہا : بعض علماء نے اس قول کی مخالفت کی ہے تو فرمایا : یہ کتاب اللہ پر حکم لگانا ہے بلکہ ظاہر میں اولیٰ یہ ہے کہ بیٹا ان کے مخالف نہ ہو۔ اور انت ومالک لابیک (1) تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے کی روایت سے بھی حجت قوی نہیں ہوتی کیونکہ یہ حدیث بہت کمزور ہے اگر یہ صحیح بھی ہوتی تو اس میں حجت نہیں تھی کیونکہ نبی کریم ﷺ جانتے تھے کہ اس مخ۔ اطب کا مال اس کے باپ کا ہے۔ یعنی مالک لک۔ مسئلہ نمبر 4 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : بعض علماء نے فرمایا : ان کے گھروں سے کھانا تب جائز ہے جب وہ اسے اجازت دیں۔ بعض علماء نے کہا : وہ اسے اجازت دیں یا نہ دیں اس کے لیے کھانا جائز ہے کیونکہ قرابت جوان کے درمیان ہے یہ ان کی طرف سے اذن ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس قرابت میں ایک کھانا جائز ہے کیونکہ قرابت مہربانی ہے اس مہربانی اور شفقت کی وجہ سے نفوس کوئی حرج نہیں سمجھتے کہ ان کی کوئی چیز کھالے جب انہیں اس کے کھانے کے متعلق معلوم ہوگا تو وہ خوش ہوں گے۔ ابن عربی نے بغیر اجازت نسب کی وجہ سے کھانا ہمارے لیے مباح قرار دیا ہے جب کہ کھانا معمول کے مطابق ہو۔ جب کھانا مخصوص ہو اور محفوظ کیا گیا ہو تو پھر کھانا جائز نہیں اور یہ بھی جائز نہیں کہ وہ ذخیرہ کریں اور رنہ ایسی چیز کی طرف تجاوز کریں جو کھانے والی نہ ہو اگرچہ وہ غیر محفوظ ہو مگر ان کی اجازت سے۔ مسئلہ نمبر 5 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اوما ملکتم مفارتحہ یعنی جو تم نے خزانہ کیا اور تمہارے قبضہ میں ہے۔ اور اس کو عظیم سمجھتا ہے انسان جس کو وہ اپنے گھر میں مالک ہوتا ہے اور اس کے قبضہ میں ہوتا ہے، یہ ضحاک، قتادہ اور مجاہد کی تاویل ہے اور جمہور مفسرین کے نزدیک اس آیت میں وکلاء غلام اور مزدور سب داخل ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : انسان کا وکیل اس کے مال کی حفاظت کرتا ہے، خازن اس کے مال کی حفاظت کرتا ہے تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ معمولی سی چیز کھالے۔ ابن عربی نے کہا : خازن کے لیے جائز ہے کہ وہ جس کو خزانہ کرتا ہے اس سے کچھ کھائے۔ اس پر اجماع ہے۔ یہ اس صورت میں ہے جب اس کے لیے اجرت نہ ہو لیکن جب اس کے لیے اجرت ہو تو اس پر کھانا حرام ہے۔ سعید بن جبیر نے ملکتم میم کے ضمہ، لام لام کے کسرہ اور شد کے ساتھ پڑھا ہے اور مفاتیحہ تاء اور حائء کے درمیان یاء کے ساتھ پڑھا ہے یہ مفتاح کی جمع ہے۔ یہ سورة انعام میں گزر چکا ہے۔ مسئلہ نمبر 6 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اوصدیقکم۔ صدیق جمع کے معنی میں ہے اس طرح العدو ہے جمع کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : فانھم عدولی (الشعرائ :77) وہ میرے دشمن ہیں۔ جریر نے کہا : الصدیق وہ ہوتا ہے جو اپنی محبت میں تجھ سے سچ بولتا ہے اور تو اپنی محبت میں اس سے سچ بولتا ہے۔ پھر یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ لاتدخلوا بیوت النبی الا ان یؤذن لکم (الاحزاب :53) کے ارشاد کے ساتھ اور فان لم تجدوا فیھا احدا فلا تدخلوھا کے قول کے ساتھ اور نبی کریم ﷺ کے ارشاد : لا یحل مال امرء مسلم الا بطیبۃ نفس منہ (2) ۔ کے ساتھ منسوخ ہے۔ بعض نے کہا : یہ محکم ہے۔ یہ اصح ہے۔ محمد بن ثور نے معمر سے روایت کیا ہے فرمایا : میں قتادہ کے گھر داخل ہوا تو میں نے اس میں کھجوریں دیکھیں میں نے انہیں کھانا شروع کردیا انہوں نے فرمایا : یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : میں نے تیرے گھر میں کھجوریں دیکھیں تو میں نے کھانا شروع کردیا۔ فرمایا : تو نے اچھا کیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : او صدیقکم عبدالرزاق نے معمر سے انہوں نے قتادہ سے۔ او صدیقکم کے تحت فرمایا : جب تو اپنے دوست کے گھر اس کے حکم کے بغیر داخل ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ معمر نے کہا میں نے قتادہ سے کہا : کیا میں اسگھڑے سے پی لوں ؟ انہوں نے فرمایا : تو میرا دوست ہے پھر یہ اجازت کیسی ہے ؟ نبی کریم ﷺ حضرت ابو طلحہ کے باس بیر حاء میں داخل ہوتے تھے اور ان کی اجازت کے بغیر اس کا میٹھا پانی پیتے تھے جیسا کہ علماء نے فرمایا ہے۔ علماء نے فرمایا : پانی اپنے ملکوں کی ملکیت میں ہوتا ہے جب دوست کے پانی سے بغیر اجازت پینا جائز ہے تو اس کے پھلوں اور طعام سے کھانا بھی جائز ہے جب اسے معلوم ہو کہ اس کا دوست اس سے خوشی محسوس کرے گا کیونکہ اس کے ساتھ اس کی بات چیت ہوتی ہے نیز اس میں مشقت بھی کم ہے یا ان کے درمیان محبت ہے۔ اسی مفہوم میں ام حرام کا رسول اللہ ﷺ کو کھانا کھلانا ہے جب وہ ان کے پاس سوتے تھے کیونکہ اغلب یہ ہے کہ جو کچھ گھر میں ہوتا ہے وہ مرد کا ہوتا ہے۔ اور اس کی بیوی کا ہاتھ اس میں عاریتہ ہوتا ہے۔ یہ تمام اسی صورت میں ہے جب تک وہ کپڑے میں باندھ کر نہ لے جائے اور اس سے اپنے مال کو بچانے کا ارادہ نہ ہو اور وہ مال معمولی حیثیت کا ہو۔ مسئلہ نمبر 8 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ لیس علیکم جناح ان تاکلوا جمیعاً او اشتاتاً بعض علماء نے کہا : یہ بنی لیث بن بکر کے بارے میں نازل ہوئی یہ بنی کنانہ سے ایک قبیلہ ہے ان میں سے کوئی شخص تنہا کھانا نہیں کھاتا تھا اور کئی دن تک بھوکا رہتا تھا حتیٰ کہ وہ کوئی ایسا شخص پا لیتا جو اس کے ساتھ کھانا کھاتا ؛ اسی سے کسی کا قول ہے : اذا ما صنعت الزاد فالتمسی لہ اکیلا فانی لست اکلہ وحدی (2) ابن عطیہ نے کہا : یہ سیرت انیں حضرت ابراہیم سے میراثا ملی تھی۔ حضرت ابراہیم تنہا کھانا نہیں کھاتے تھے۔ اور بعض عرب ایسے تھے کہ جب ان کا مہمان ہوتا تو وہ میزبان مہمان کے ساتھ کھانا کھاتا تھا تو آیت کریمہ کھانے کی سنت کو بیان کرنے کے لیے نازل ہوئی اور یہ سرات عرب میں سے جو اس کے مخالف تھا اس کو یہ ختم کرنے والی ہے اور عربوں کے نزدیک تنہا کھانا جو حرام تھا اس کو مباح کرنے والی ہے اس کے ذریعے اخلاق کریمانہ کا قصد کیا ہے اور اس لازم کرنے میں مبالغہ کیا ہے کھانے والے کو حاضر کرنا اچھی باتی ہے کہ تنہا کھانا بھی حرام نہیں ہے۔ مسئلہ نمبر 9 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : جمیعاً اواشتاتاً ، پر نصب حال کی بناء پر ہے۔ اشتاتاشت کی جمع ہے۔ الشت بمعنی التفرق (جدا جدا ہونا) ہے کہا جاتا ہے : شت القوم یعنی قوم جدا جدا ہوئی۔ امام بخاری نے اپنی صحیح میں باب باندھا ہے۔ لیس علی الاعمی حرج ولا علی الاعرج حرج ولا علی المریض حرج والنھد والاجماع۔ اس باب سے مقصود بقول ہمارے علماء اکٹھا کھانا مباح ہے اگرچہ کھانے میں احوال مختلف ہوں نبی کریم ﷺ نے اس کی اجازت دی ہے پس یہ ان گروہوں میں سنت ہے جو اجتماعی کھانے، دعوت ولیمہ اور سفر میں کھانا ختم ہونے کی صورت میں کھانے کی طرف بلائے جاتے ہیں اور جس کی چابیوں کا تو امین یا دوستی کی وجہ سے مالک ہو تو تیرے لیے رشتہ دار یا دوست کے ساتھ مل کر کھانا اور تنہا کھانا جائز ہے۔ النھد سے مرادوہ مال یا کھانا ہوتا ہے جس کو احباب خرچ کرنے کے لیے جمع کرتے ہیں پھر اسے آپس میں خرچ کرتے ہیں تو کہتے ہیں : تناھدوا انہوں نے خوراک کو جمع کیا پھر اکٹھا خرچ کیا۔
Top