Mufradat-ul-Quran - An-Najm : 22
تِلْكَ اِذًا قِسْمَةٌ ضِیْزٰى
تِلْكَ : یہ اِذًا قِسْمَةٌ : تب ایک تقسیم ہے ضِيْزٰى : ظلم کی
یہ تقسیم تو بہت بےانصافی کی ہے
تِلْكَ اِذًا قِسْمَۃٌ ضِيْزٰى۝ 22 قسم تقسیم کرنا الْقَسْمُ : إفراز النّصيب، يقال : قَسَمْتُ كذا قَسْماً وقِسْمَةً ، وقِسْمَةُ المیراث، وقِسْمَةُ الغنیمة : تفریقهما علی أربابهما، قال : لِكُلِّ بابٍ مِنْهُمْ جُزْءٌ مَقْسُومٌ [ الحجر/ 44] ، وَنَبِّئْهُمْ أَنَّ الْماءَ قِسْمَةٌ بَيْنَهُمْ [ القمر/ 28] ( ق س م ) القسم والقسمہ ( ض ) کے معنی کسی چیز کے حصے کرنے اور بانٹ دینے کے ہیں مثلا قسمۃ المیراث تر کہ کو دا وارثوں کے در میان تقسیم کرنا قسمۃ الغنیمۃ مال غنیمت تقسیم کرنا قسمہ الغنیمۃ مال غنیمت تقسیم کرنا چناچہ قرآن میں ہے : ۔ لِكُلِّ بابٍ مِنْهُمْ جُزْءٌ مَقْسُومٌ [ الحجر/ 44] ہر ایک دروازے کے لئے ان میں سے جماعتیں تقسیم کردی گئیں ہیں ۔ وَنَبِّئْهُمْ أَنَّ الْماءَ قِسْمَةٌ بَيْنَهُمْ [ القمر/ 28] جاتی ہیں پھر مطلق کے معنی استعمال ہونے لگا ہے ۔ ضيز قال تعالی: تِلْكَ إِذاً قِسْمَةٌ ضِيزى[ النجم/ 22] ، أي : ناقصة . أصله : فُعْلَى، فکسرت الضّاد للیاء، وقیل : ليس في کلامهم فُعْلَى ( ض ی ز ) آیت کریمہ : تِلْكَ إِذاً قِسْمَةٌ ضِيزى[ النجم/ 22] میں ضیزیٰ کے معنی ناقص اور بےانصافی کے ہیں ۔ یہ اصل میں ضیزیٰ بروزن فعلٰی ہے ۔ یاء کی مناسبت سے ضاد کو مکسور کردیا گیا ہے ۔ ( کیونکہ ) بقول بعض کلام عرب میں فعلٰی کے وزن پر اسم صفت نہیں آتا ۔
Top