Mufradat-ul-Quran - An-Najm : 46
مِنْ نُّطْفَةٍ اِذَا تُمْنٰى۪
مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفے سے اِذَا تُمْنٰى : جب وہ ٹپکایا جاتا ہے
(یعنی) نطفے سے جو (رحم میں) ڈالا جاتا ہے
مِنْ نُّطْفَۃٍ اِذَا تُمْنٰى۝ 46 ۠ نطف النُّطْفَةُ : الماءُ الصافي، ويُعَبَّرُ بها عن ماء الرَّجُل . قال تعالی: ثُمَّ جَعَلْناهُ نُطْفَةً فِي قَرارٍ مَكِينٍ [ المؤمنون/ 13] ، وقال : مِنْ نُطْفَةٍ أَمْشاجٍ [ الإنسان/ 2] ، أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِنْ مَنِيٍّ يُمْنى [ القیامة/ 37] ويُكَنَّى عن اللُّؤْلُؤَةِ بالنَّطَفَة، ومنه : صَبِيٌّ مُنَطَّفٌ: إذا کان في أُذُنِهِ لُؤْلُؤَةٌ ، والنَّطَفُ : اللُّؤْلُؤ . الواحدةُ : نُطْفَةٌ ، ولیلة نَطُوفٌ: يجيء فيها المطرُ حتی الصباح، والنَّاطِفُ : السائلُ من المائعات، ومنه : النَّاطِفُ المعروفُ ، وفلانٌ مَنْطِفُ المعروف، وفلان يَنْطِفُ بسُوء کذلک کقولک : يُنَدِّي به . ( ن ط) النطفۃ ۔ ضمہ نون اصل میں تو آب صافی کو کہتے ہیں مگر اس سے مرد کی منی مراد لی جاتی ہے چناچہ قرآن میں ہے : ۔ ثُمَّ جَعَلْناهُ نُطْفَةً فِي قَرارٍ مَكِينٍ [ المؤمنون/ 13] پھر اس کو ایک مضبوط اور محفوظ جگہ ہیں نطفہ بنا کر رکھا ۔ مِنْ نُطْفَةٍ أَمْشاجٍ [ الإنسان/ 2] نطفہ مخلوط سے أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِنْ مَنِيٍّ يُمْنى [ القیامة/ 37] کیا وہ منی کا جور رحم میں ڈالی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا ۔ اور کنایۃ کے طور پر موتی کو بھی نطمۃ کہا جاتا ہے اسی سے صبی منطف ہے یعنی وہ لڑکا جس نے کانوں میں موتی پہنے ہوئے ہوں ۔ النطف کے معنی ڈول کے ہیں اس کا واحد بھی نطفۃ ہی آتا ہے اور لیلۃ نطوف کے معنی بر سات کی رات کے ہیں جس میں صبح تک متواتر بارش ہوتی رہے ۔ الناطف سیال چیز کو کہتے ہیں اسی سے ناطف بمعنی شکر ینہ ہے اور فلان منطف المعروف کے معنی ہیں فلاں اچھی شہرت کا مالک ہے اور فلان ینطف بسوء کے معنی برائی کے ساتھ آلودہ ہونے کے ہیں جیسا کہ فلان یندی بہ کا محاورہ ہے ۔ إذا إذا يعبّر به عن کلّ زمان مستقبل، وقد يضمّن معنی الشرط فيجزم به، وذلک في الشعر أكثر، و «إذ» يعبر به عن الزمان الماضي، ولا يجازی به إلا إذا ضمّ إليه «ما» نحو : 11-إذ ما أتيت علی الرّسول فقل له ( اذ ا ) اذ ا ۔ ( ظرف زماں ) زمانہ مستقبل پر دلالت کرتا ہے کبھی جب اس میں شرطیت کا مفہوم پایا جاتا ہے تو فعل مضارع کو جزم دیتا ہے اور یہ عام طور پر نظم میں آتا ہے اور اذ ( ظرف ) ماضی کیلئے آتا ہے اور جب ما کے ساتھ مرکب ہو ( اذما) تو معنی شرط کو متضمن ہوتا ہے جیسا کہ شاعر نے کہا ع (11) اذمااتیت علی الرسول فقل لہ جب تو رسول اللہ کے پاس جائے تو ان سے کہنا ۔ منی( نطفہ) المَنَى: التّقدیر . يقال : مَنَى لک الماني، أي : قدّر لک المقدّر، ومنه : المَنَا الذي يوزن به فيما قيل، والمَنِيُّ للذي قدّر به الحیوانات . قال تعالی: أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِنْ مَنِيٍّ يُمْنى[ القیامة/ 37] ، مِنْ نُطْفَةٍ إِذا تُمْنى[ النجم/ 46] أي : تقدّر بالعزّة الإلهية ما لم يكن منه، ومنه : المَنِيَّة، وهو الأجل المقدّر للحیوان، وجمعه : مَنَايا، ( م ن ی ) المنی کے معنی اندازہ کرنے کے ہیں چناچہ محاورہ ہے : ۔ منی لک المانی مقدر کنندہ نے تیرے لئے مقدر کردیا ہے اسی سے بعض کے نزدیک من ایک وزن کا نام ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِنْ مَنِيٍّ يُمْنى[ القیامة/ 37] کیا وہ منی جو رحم میں ڈالی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا ؟ مِنْ نُطْفَةٍ إِذا تُمْنى[ النجم/ 46]( یعنی ) نطفے سے جو ( رحم میں ) ڈالا جاتا ہے ۔ یعنی نطفہ سے جو قدرت الہیٰ کے ساتھ اس چیز کے لئے مقدر ہوتا ہے جو اس سے پیدا ہونا ہوتا ہے اسی سے منیۃ بمعنی اجل مقدر ہے واجمع منایا
Top