Mufradat-ul-Quran - An-Najm : 57
اَزِفَتِ الْاٰزِفَةُۚ
اَزِفَتِ : نزدیک آگئی الْاٰزِفَةُ : نزدیک آنے والی
آنے والی (یعنی قیامت) قریب آپہنچی
اَزِفَتِ الْاٰزِفَۃُ۝ 57 أزف قال تعالی: أَزِفَتِ الْآزِفَةُ [ النجم/ 57] أي : دنت القیامة . وأزف وأفد يتقاربان، لکن أزف يقال اعتباراً بضیق وقتها، ويقال : أزف الشخوص، والأَزَفُ : ضيق الوقت، وسمّيت به لقرب کو نها، وعلی ذلک عبّر عنها بالسّاعة، وقیل : أَتى أَمْرُ اللَّهِ [ النحل/ 1] ، فعبّر عنها بالماضي لقربها وضیق وقتها، قال تعالی: وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ [ غافر/ 18] . ا زف ) قرآن میں ہے :۔ { أَزِفَتِ الْآزِفَةُ } ( سورة النجم 57) یعنی قیامت قریب آپہنچی ازف وافد دونوں قریب المعنی ہیں قیامت کو ازف کہنا بلحاظ ضیق وقت کے ہے جیسے کہا جاتا ہے ازف الشخوص ( کوچ کا وقت قریب آپہنچا ) اور ازف کے معنی ضیق وقت کے ہے جیسے کہا جاتا ہے ازف کے معنی ضیق وقت کے ہیں اور قیامت کو ازفۃ کہنا اس کے قرب وقت کے اعتبار سے ہے اور اسی بنا پر اس کو ساعۃ کے ساتھ تعبیر کیا گیا ہے ۔ اور نیز آیت کریمہ :۔ { أَتَى أَمْرُ اللهِ } ( سورة النحل 1) خدا کا حکم ( یعنی عذاب گو یا ) آہی پہنچا ۔ میں قیامت کو لفظ ماضی کے ساتھ تعبیر کیا ہے نیز فرمایا ۔ { وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ } ( سورة غافر 18) اور ان کو قریب آنے والے دن سے ڈراو۔
Top