Mufradat-ul-Quran - An-Najm : 9
فَكَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنٰىۚ
فَكَانَ قَابَ : تو تھا اندازے سے۔ برابر قَوْسَيْنِ : دو کمان کے اَوْ اَدْنٰى : یا اس سے کم تر۔ قریب
تو وہ کمان کے فاصلے پر یا اس سے بھی کم
فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ اَوْ اَدْنٰى۝ 9 ۚ قاب القَابُ : ما بين المقبض والسّية من القوس . قال تعالی: فَكانَ قابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنى[ النجم/ 9] . ( ق و ب ) قاب کے معنی کمان کے درمیانی حصہ ( مقبض ) سے لے کر ایک گوشہ کمان تک کے فاصلہ کے ہیں استعمال ہوتا ہے چناچہ فرمایا ۔ فَكانَ قابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنى[ النجم/ 9] تو دو کھانوں کے قاب کے فاصلہ پر یا اس سے بھی کم ۔ قوس القَوْسُ : ما يرمی عنه . قال تعالی: فَكانَ قابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنى[ النجم/ 9] ، وتصوّر منها هيئتها، فقیل للانحناء : التَّقَوُّسُ ، وقَوَّسَ الشّيخ وتَقَوَّسَ : إذا انحنی، وقَوَّسْتُ الخطّ فهو مُقَوَّسٌ ، والْمِقْوَسُ : المکان الذي يجري منه القوس، وأصله : الحبل الذي يمدّ علی هيئة قوس، فيرسل الخیل من خلفه . ( ق و س ) القوس کمان ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ فَكانَ قابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنى[ النجم/ 9] تو دوکمان کے فاصلے پر یا اس سے بھی کم ۔ اور کمان کی ہیشت کذائی کے لحاظ سے تقوس بمعنی انحناء آتا ہے محاورہ ہے ۔ قوس الشیخ وتقوس : بوڑھا خمیدہ ہوگیا ۔ قوست الخط : میں نے خمیدہ خط کھینچا ۔ اور خمیدہ خط کو مقوس کہا جاتا ہے ۔ المقوس وہ جگہ جہاں سے گھوڑ دوڑ میں گھوڑے دوڑنا شروع کرتے ہیں اور اس کے اصل معنی اس یرسی کے ہیں جس سے گھوڑدوڑ میں گھوڑوں کی صف بندی کی جاتی ہے اور پھر انہیں دوڑنے کے لئے چھوڑا جاتا ہے ۔ او ادنی ۔ اس جگہ او بمعنی یا ( شکیہ) نہیں ہے بلکہ او بمعنی بل ہے جیسے کہ آیت وارسلنہ الی مائۃ الف او یزیدون (37:147) اور ہم نے ان کو ایک لاکھ بلکہ اس سے زیادہ ( لوگوں) کی طرف ّپیغمبر بنا کر) بھیجا۔ ادنی۔ افعل التفضٰل کا صیغہ واحد مذکر اقصی کے مقابلہ میں آتا ہے۔ بہت نزدیک ۔ قریب تر۔
Top