Mufradat-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 68
فِیْهِمَا فَاكِهَةٌ وَّ نَخْلٌ وَّ رُمَّانٌۚ
فِيْهِمَا فَاكِهَةٌ : ان دونوں میں پھل ہیں وَّنَخْلٌ : اور کھجور کے درخت وَّرُمَّانٌ : اور انار
ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں
فِيْہِمَا فَاكِہَۃٌ وَّنَخْلٌ وَّرُمَّانٌ۝ 68 ۚ فكه الفَاكِهَةُ قيل : هي الثّمار کلها، وقیل : بل هي الثّمار ما عدا العنب والرّمّان . وقائل هذا كأنه نظر إلى اختصاصهما بالذّكر، وعطفهما علی الفاکهة . قال تعالی: وَفاكِهَةٍ مِمَّا يَتَخَيَّرُونَ [ الواقعة/ 20] ، وَفاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ [ الواقعة/ 32] ، وَفاكِهَةً وَأَبًّا [ عبس/ 31] ، فَواكِهُ وَهُمْ مُكْرَمُونَ [ الصافات/ 42] ، وَفَواكِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ [ المرسلات/ 42] ، والفُكَاهَةُ : حدیث ذوي الأنس، وقوله : فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ«1» قيل : تتعاطون الفُكَاهَةَ ، وقیل : تتناولون الْفَاكِهَةَ. وکذلک قوله : فاكِهِينَ بِما آتاهُمْ رَبُّهُمْ [ الطور/ 18] . (ک ہ ) الفاکھۃ ۔ بعض نے کہا ہے کہ فاکھۃ کا لفظ ہر قسم کے میوہ جات پر بولا جاتا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ انگور اور انار کے علاوہ باقی میوہ جات کو فاکھۃ کہاجاتا ہے ۔ اور انہوں نے ان دونوں کو اس لئے مستثنی ٰ کیا ہے کہ ( قرآن پاک میں ) ان دونوں کی فاکہیہ پر عطف کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے ۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فاکہہ کے غیر ہیں ۔ قرآن پاک میں ہے وَفاكِهَةٍ مِمَّا يَتَخَيَّرُونَ [ الواقعة/ 20] اور میوے جس طرح کے ان کو پسند ہوں ۔ وَفاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ [ الواقعة/اور میوہ ہائے کثیر ( کے باغوں ) میں ۔ وَفاكِهَةً وَأَبًّا [ عبس/ 31] اور میوے اور چارہ ۔ فَواكِهُ وَهُمْ مُكْرَمُونَ [ الصافات/ 42] ( یعنی میوے اور ان اعزاز کیا جائیگا ۔ وَفَواكِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ [ المرسلات/ 42] اور میووں میں جوان کو مرغوب ہوں ۔ الفکاھۃ خوش طبعی کی باتیں خوش گئی ۔ اور آیت کریمہ : فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ«1»اور تم باتیں بناتے رہ جاؤ گے ۔ میں بعض نے تفکھونکے معنی خوش طبعی کی باتیں بنانا لکھے ہیں اور بعض نے فروٹ تناول کرنا ۔ اسی طرح آیت کریمہ : فاكِهِينَ بِما آتاهُمْ رَبُّهُمْ [ الطور/ 18] جو کچھ ان کے پروردگار نے ان کو بخشا اس کی وجہ سے خوش حال ۔۔۔ میں فاکھین کی تفسیر میں بھی دونوں قول منقول ہیں ۔ نخل النَّخْلُ معروف، وقد يُستعمَل في الواحد والجمع . قال تعالی: كَأَنَّهُمْ أَعْجازُ نَخْلٍ مُنْقَعِرٍ [ القمر/ 20] وقال : كَأَنَّهُمْ أَعْجازُ نَخْلٍ خاوِيَةٍ [ الحاقة/ 7] ، وَنَخْلٍ طَلْعُها هَضِيمٌ [ الشعراء/ 148] ، وَالنَّخْلَ باسِقاتٍ لَها طَلْعٌ نَضِيدٌ [ ق/ 10] وجمعه : نَخِيلٌ ، قال : وَمِنْ ثَمَراتِ النَّخِيلِ [ النحل/ 67] والنَّخْلُ نَخْل الدّقيق بِالْمُنْخُل، وانْتَخَلْتُ الشیءَ : انتقیتُه فأخذْتُ خِيارَهُ. ( ن خ ل ) النخل ۔ کھجور کا درخت ۔ یہ واحد جمع دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے : كَأَنَّهُمْ أَعْجازُ نَخْلٍ خاوِيَةٍ [ الحاقة/ 7] جیسے کھجوروں کے کھوکھلے تنے ۔ كَأَنَّهُمْ أَعْجازُ نَخْلٍ مُنْقَعِرٍ [ القمر/ 20] اور کھجوریں جن کے خوشے لطیف اور نازک ہوتے ہیں ۔ وَالنَّخْلَ باسِقاتٍ لَها طَلْعٌ نَضِيدٌ [ ق/ 10] اور لمبی لمبی کھجوریں جن کا گا بھاتہ بہ تہ ہوتا ہے اس کی جمع نخیل آتی ہے چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَمِنْ ثَمَراتِ النَّخِيلِ [ النحل/ 67] اور کھجور کے میووں سے بھی ۔ النخل ( مصدر کے معنی چھلنی سے آٹا چھاننے کے ہیں اور انتخلت الشئی کے معنی عمدہ چیز منتخب کرلینے کے ؛ رَمِيمٌ الرَّمُّ : إصلاح الشیء البالي، والرِّمَّةُ : تختصّ بالعظم البالي، قال تعالی: مَنْ يُحْيِ الْعِظامَ وَهِيَ رَمِيمٌ [يس/ 78] ، وقال : ما تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيمِ [ الذاریات/ 42] ، والرُّمَّةُ تختصّ بالحبل البالي، والرِّمُّ : الفُتات من الخشب والتّبن . ورَمَّمْتُ المنزل : رعیت رَمَّهُ ، کقولک : تفقّدت، وقولهم : ادفعه إليه بِرُمَّتِهِ «4» معروف، والْإِرْمَامُ : السّكوت، وأَرَمَّتْ عظامه : إذا سحقت حتی إذا نفخ فيها لم يسمع لها دويّ ، وتَرَمْرَمَ القوم : إذا حرّكوا أفواههم بالکلام ولم يصرّحوا، والرُّمَّانُ : فُعْلانُ ، وهو معروف . ( ر م م ) الرم ( ن ) کے معنی پوشیدہ چیز کی اصلاح اور مرمت کرنے کے ہیں اور رمۃ خاص کر بوسیدہ ہڈی کو کہا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ مَنْ يُحْيِ الْعِظامَ وَهِيَ رَمِيمٌ [يس/ 78] ہڈیاں جب بوسیدہ ہوجائیں گی تو انہیں کون زندہ کرسکتا ہے ۔ ما تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيمِ [ الذاریات/ 42] جس چیز پر سے ہو کر وہ گزرتی ہے اسے پرانی ہڈی کی طرح ( چورہ ) کئے بغیر نہ چھوڑتی ۔ الرمۃ خاص طور پر بوسیدہ رسی کو کہا جاتا ہے اور الرم لکڑی بھوسہ وغیرہ کے چورہ کو کہتے ہیں رممت المنزل عمارت کی مرمت کرنا جیسے تفقدت ( کسی چیز کی دیکھ بھال کرنا ) مشہور محاورہ ہے ( مثل ) ادفعہ الیہ برمتہ اسے کلیۃ اس کے سپرد کر دیجئے الارمام اس کے معنی خاموش ہونے کے ہیں اور ارمت عظامہ کے معنی ہیں ہڈیوں کا اس قدر بوسیدہ ہو کر باریک ہوجانا کہ پھوکنے سے اڑ جائیں اور آواز نہ آئے ترمرم القوم کے معنی مہمل بڑ بڑانے یا گفتگو کے لئے ہونٹ ہلا کر رہ جانے کے ہیں الرمان ( فعلان ) انار کو کہتے ہیں ۔
Top