Mufradat-ul-Quran - Al-Qalam : 20
فَاَصْبَحَتْ كَالصَّرِیْمِۙ
فَاَصْبَحَتْ : تو ہوگیا وہ باغ كَالصَّرِيْمِ : جڑکٹا۔ مانند جڑ کئے کے
تو وہ ایسا ہوگیا جسے کٹی ہوئی کھیتی
فَاَصْبَحَتْ كَالصَّرِيْمِ۝ 20 ۙ صرم الصَّرْمُ : القطیعة، والصَّرِيمَةُ : إحكام الأمر وإبرامه، والصَّرِيمُ : قطعةٌ مُنْصَرِمَةٌ عن الرّمل . قال تعالی: فَأَصْبَحَتْ كَالصَّرِيمِ [ القلم/ 20] ، قيل : أصبحت کالأشجار الصَّرِيمَةِ ، أي : الْمَصْرُومِ حملُهَا، وقیل : کاللّيل، لأنّ اللّيل يقال له : الصَّرِيمُ ، أي : صارت سوداء کاللّيل لاحتراقها، قال : إِذْ أَقْسَمُوا لَيَصْرِمُنَّها مُصْبِحِينَ [ القلم/ 17] ، أي : يجتنونها ويتناولونها، فَتَنادَوْا مُصْبِحِينَ أَنِ اغْدُوا عَلى حَرْثِكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صارِمِينَ [ القلم/ 21- 22] . والصَّارِمُ : الماضي، وناقةٌ مَصْرُومَةٌ: كأنها قطع ثديها، فلا يخرج لبنها حتّى يقوی. وتَصَرَّمَتِ السَّنَةُ. وانْصَرَمَ الشیءُ : انقطع، وأَصْرَمَ : ساءت حاله . ( ص ر م ) الصرم : کے معنی ریوڑ کے ہیں اور الصریمۃ کسی کام کے احکام اور ابرام کو کہتے ہیں اور ریت کے علیحدہ ٹکڑے کو الصریم کہاجاتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : فَأَصْبَحَتْ كَالصَّرِيمِ [ القلم/ 20] تو وہ ایسے ہوگیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی ۔ کے بعض نے یہ معنی کئے ہیں کہ وہ باغ ان درختوں کی طرح ہوگیا جن کے پھل کاٹ لئے گئے ہوں یعنی صریم بمعنی مصروم ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ صریم رات کو بھی کہتے ہیں اور آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ وہ یعنی کھیتی سوختہ ہوکر رات کی طرح سیاہ ہوگئی ۔ قرآن میں ہے :إِذْ أَقْسَمُوا لَيَصْرِمُنَّها مُصْبِحِينَ [ القلم/ 17] جب انہوں نے قسمیں کھا کھا کر کہا کہ صبح ہوتے ہوتے ہم اس کا میوہ توڑ ڈالیں گے ۔ فَتَنادَوْا مُصْبِحِينَ أَنِ اغْدُوا عَلى حَرْثِكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صارِمِينَ [ القلم/ 21- 22] جب صبح ہوئی تو وہ لوگ ایک دوسرے کو پکارنے لگے اگر تم کو کاٹنا ہے تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی جا پہنچو۔ الصارم تیز تلوار ناقۃ مصرومۃ : اونٹنی جس کا دودھ خشک ہوگیا ہو ۔ گویا اس کے پستان کاٹ دیئے گئے ہیں ۔ تصرمت السنۃ سال گزر گیا ۔ انصرم الشئی کسی چیز کا منقطع ہوجانا اصرم الرجل : وہ آدمی بدحال ہوگیا ۔
Top