Mufradat-ul-Quran - Al-Qalam : 45
وَ اُمْلِیْ لَهُمْ١ؕ اِنَّ كَیْدِیْ مَتِیْنٌ
وَ : اور اُمْلِيْ لَهُمْ : میں ڈھیل دے رہا ہوں ان کے لیے اِنَّ : بیشک كَيْدِيْ : میری چال مَتِيْنٌ : بہت پختہ ہے
اور میں ان کو مہلت دیے جاتا ہوں میری تدبیر قوی ہے
وَاُمْلِيْ لَہُمْ۝ 0 ۭ اِنَّ كَيْدِيْ مَتِيْنٌ۝ 45 ملي ( مهلت) الْإِمْلَاءُ : الإمداد، ومنه قيل للمدّة الطویلة مَلَاوَةٌ من الدّهر، ومَلِيٌّ من الدّهر، قال تعالی: وَاهْجُرْنِي مَلِيًّا [ مریم/ 46] وتملّيت دهراً : أبقیت، وتملّيت الثَّوبَ : تمتّعت به طویلا، وتملَّى بکذا : تمتّع به بملاوة من الدّهر، ومَلَاكَ اللهُ غير مهموز : عمّرك، ويقال : عشت مليّا . أي : طویلا، والملا مقصور : المفازة الممتدّة «1» ، والمَلَوَانِ قيل : اللیل والنهار، وحقیقة ذلک تكرّرهما وامتدادهما، بدلالة أنهما أضيفا إليهما في قول الشاعر : 428- نهار ولیل دائم ملواهما ... علی كلّ حال المرء يختلفان «2» فلو کانا اللیل والنهار لما أضيفا إليهما . قال تعالی: وَأُمْلِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ [ الأعراف/ 183] أي : أمهلهم، وقوله : الشَّيْطانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَأَمْلى لَهُمْ [ محمد/ 25] أي : أمهل، ومن قرأ : أملي لهم «3» فمن قولهم : أَمْلَيْتُ الکتابَ أُمْلِيهِ إملاءً. قال تعالی: أَنَّما نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لِأَنْفُسِهِمْ [ آل عمران/ 178] . وأصل أملیت : أمللت، فقلب تخفیفا قال تعالی: فَهِيَ تُمْلى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا [ الفرقان/ 5] ، وفي موضع آخر : فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ [ البقرة/ 282] . ( م ل ی ) الا ملاء کے معنی امداد یعنی ڈھیل دینے کے ہیں اسی سے ملا وۃ من الدھر یا ملی من الدھر کا محاورہ ہے جس کے معنی عرصہ دراز کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَاهْجُرْنِي مَلِيًّا [ مریم/ 46] اور تو ہمیشہ کے لئے مجھ سے دور ہوجا ۔ تملیت الثوب میں نے اس کپڑا سے بہت فائدہ اٹھایا ۔ تملیٰ بکذا اس نے فلاں چیز سے عرصہ تک فائدہ اٹھا یا ۔ ملاک اللہ ( بغیر ہمزہ ) اللہ تیری عمر دراز کرے ۔ چناچہ اسی سے غشت ملیا کا محاورہ ہے جس کے معنی ہیں تم عرصہ دراز تک جیتے رہو ۔ الملا ( اسم مقصود ) وسیع ریگستان ۔ بعض نے کہا ہے کہ الملوان کے معنی ہیں لیل ونہار مگر اصل میں یہ لفظ رات دن کے تکرار اور ان کے امتداد پر بولا جاتا ہے ۔ کیونکہ لیل ونہار کی طرف اس کی اضافت ہوتی ہے ۔ چناچہ شاعر نے کہا ہے ( 413 ) مھار ولیل دائم ملوا ھما علیٰ کل جال المرء یختلفان رات دن کا تکرار ہمیشہ رہتا ہے اور ہر حالت میں یہ مختلف ہوتے رہتے ہیں ۔ اگر ملوان کا اصل لیل ونہار ہوات تو ان کی ضمیر کی طرف مضاف ہو کر استعمال نہ ہوتا اور آیت کریمہ : ۔ وَأُمْلِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ [ الأعراف/ 183] اور میں ان کو مہلت دیئے جاتا ہوں ۔ میری تدبیر ( بڑی ) مضبوط ہے میں املی لھم کے معنی ( بڑی مضبوط ہے میں املی لھم کے معنی مہلت دینے کے ہیں ۔ نیز فرمایا : ۔ أَنَّما نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لِأَنْفُسِهِمْ [ آل عمران/ 178] کہ ہم ان کو مہلے دیئے جاتے ہیں تو یہ ان کے حق میں اچھا ہے ۔ اسی طرح آیت کریمہ : ۔ الشَّيْطانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَأَمْلى لَهُمْ [ محمد/ 25] طول ( عمر کا وعدہ دیا ۔ میں املا کے معنی امھل یعنی مہلت دینے کے ہیں ۔ ایک قراءت میں املا لھم ہے جو املیت الکتاب املیہ املاء سے مشتق ہے اور اس کے معنی تحریر لکھوانے اور املا کروانے کے ہیں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ فَهِيَ تُمْلى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا [ الفرقان/ 5] اور وہ صبح شام اس کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں اصل میں املیت املک ( مضاف ) ہے دوسرے لام کو تخفیف کے لئے یا رسی تبدیل کرلیا گیا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ [ البقرة/ 282] تو جو اس کا ولی ہو وہ انصاف کے ساتھ مضمون لکھوائے ۔ كيد الْكَيْدُ : ضرب من الاحتیال، وقد يكون مذموما وممدوحا، وإن کان يستعمل في المذموم أكثر، وکذلک الاستدراج والمکر، ويكون بعض ذلک محمودا، قال : كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف/ 76] ( ک ی د ) الکید ( خفیہ تدبیر ) کے معنی ایک قسم کی حیلہ جوئی کے ہیں یہ اچھے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے اور برے معنوں میں بھی مگر عام طور پر برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اسی طرح لفظ استد راج اور مکر بھی کبھی اچھے معنوں میں فرمایا : ۔ كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف/ 76] اسی طرح ہم نے یوسف کے لئے تدبیر کردی ۔ متن المَتْنَانِ : مکتنفا الصّلب، وبه شبّه المَتْنُ من الأرض، ومَتَنْتُهُ : ضربت متنه، ومَتُنَ : قَوِيَ متنُهُ ، فصار متینا، ومنه قيل : حبل مَتِينٌ ، وقوله تعالی: إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ [ الذاریات/ 58] . ( م ت ن ) المتان پیٹھ کے دونوں حصے جو ریڑھ کی ہڈی کے ارد گرد ہوتے ہیں ۔ اور تشبیہ کے طور پر سخت زمین کو المتن کہتے ہیں ۔ متنتہ کسی کی پیٹھ پا مارنا متن مضبوط پشت ولا ہونا اور مضبوط پشت والے آدمی کو متین کہا جاتا ہے ۔ اسی سے حبل متین کا محاورہ ہے ۔ جس کے معنی مضبوط رسی کے ہیں قرآن پاک میں ہے ۔ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ [ الذاریات/ 58] خدا ہی تو رزق دینے والا زور آور اور مضبوط ہے ۔
Top