Mufradat-ul-Quran - Al-Qalam : 4
وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ
وَاِنَّكَ : اور بیشک آپ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ : البتہ اخلاق کے بلند مرتبے پر ہیں
اور تمہارے اخلاق بہت (عالی) ہیں
وَاِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ۝ 4 خُلُق [ والخلق يقال في معنی المخلوق، والخَلْقُ والخُلْقُ في الأصل واحد، کا لشّرب والشّرب، والصّرم والصّرم، لکن خصّ الخلق بالهيئات والأشكال والصّور المدرکة بالبصر، وخصّ الخلق بالقوی والسّجایا المدرکة بالبصیرة ] قال تعالی: وَإِنَّكَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيمٍ [ القلم/ 4] ، وقرئ : إِنْ هذا إِلَّا خُلُقُ الْأَوَّلِينَ خلق اور خلق اصل میں دونوں ایک ہی ہیں جیسے شرب وشرب وصوم وصوم یعنی اس شکل و صورت پر بولا جاتا ہے جس کا تعلق ادراک بصر سے ہوتا ہے اور خلق کا لفظ قویٰ باطنہ عادات خصائل کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جن کا تعلق بصیرت سے ہے قرآن میں ہے :۔ وَإِنَّكَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيمٍ [ القلم/ 4] اور اخلاق تمہارے بہت ( عالی ) ہیں عظیم وعَظُمَ الشیء أصله : كبر عظمه، ثم استعیر لكلّ كبير، فأجري مجراه محسوسا کان أو معقولا، عينا کان أو معنی. قال : عَذابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ [ الزمر/ 13] ، قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ [ ص/ 67] ، ( ع ظ م ) العظم عظم الشئی کے اصل معنی کسی چیز کی ہڈی کے بڑا ہونے کے ہیں مجازا ہر چیز کے بڑا ہونے پر بولا جاتا ہے خواہ اس کا تعلق حس سے یو یا عقل سے اور عام اس سے کہ وہ مادی چیز ہو یا معنو ی قرآن میں ہے : ۔ عَذابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ [ الزمر/ 13] بڑے سخت دن کا عذاب ) تھا ۔ قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ [ ص/ 67] کہہ دو کہ وہ ایک سخت حادثہ ہے ۔
Top