Mufradat-ul-Quran - Al-Qalam : 9
وَدُّوْا لَوْ تُدْهِنُ فَیُدْهِنُوْنَ
وَدُّوْا : وہ چاہتے ہیں لَوْ تُدْهِنُ : کاش تم سستی کرو فَيُدْهِنُوْنَ : تو وہ بھی سستی کریں۔ مداہنت کریں
یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم نرمی اختیار کرو تو بھی نرم ہوجائیں
وَدُّوْا لَوْ تُدْہِنُ فَيُدْہِنُوْنَ۝ 9 ودد الودّ : محبّة الشیء، وتمنّي كونه، ويستعمل في كلّ واحد من المعنيين علی أن التّمنّي يتضمّن معنی الودّ ، لأنّ التّمنّي هو تشهّي حصول ما تَوَدُّهُ ، وقوله تعالی: وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً [ الروم/ 21] ( و د د ) الود ۔ کے معنی کسی چیز سے محبت اور اس کے ہونے کی تمنا کرنا کے ہیں یہ لفظ ان دونوں معنوں میں الگ الگ بھی استعمال ہوتا ہے ۔ اس لئے کہ کسی چیز کی تمنا اس کی محبت کے معنی کو متضمعن ہوتی ہے ۔ کیونکہ تمنا کے معنی کسی محبوب چیز کی آرزو کرنا کے ہوتے ہیں ۔ اور آیت : ۔ وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً [ الروم/ 21] اور تم میں محبت اور مہربانی پیدا کردی ۔ لو لَوْ : قيل : هو لامتناع الشیء لامتناع غيره، ويتضمّن معنی الشرط نحو : قوله تعالی: قُلْ لَوْ أَنْتُمْ تَمْلِكُونَ [ الإسراء/ 100] . ( لو ) لو ( حرف ) بعض نے کہا ہے کہ یہ امتناع الشئی لا متناع غیر ہ کے لئے آتا ہے ( یعنی ایک چیز کا دوسری کے امتناع کے سبب ناممکن ہونا اور معنی شرط کو متضمن ہوتا ہے چناچہ قرآن پاک میں ہے : ۔ قُلْ لَوْ أَنْتُمْ تَمْلِكُونَ [ الإسراء/ 100] کہہ دو کہ اگر میرے پروردگار کی رحمت کے خزانے تمہارے ہاتھ میں ہوتے ۔ دهن قال تعالی: تَنْبُتُ بِالدُّهْنِ [ المؤمنون/ 20] ، وجمع الدّهن أدهان . وقوله تعالی: فَكانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهانِ [ الرحمن/ 37] ، قيل : هو درديّ الزّيت، والمُدْهُن : ما يجعل فيه الدّهن، وهو أحد ما جاء علی مفعل من الآلة وقیل للمکان الذي يستقرّ فيه ماء قلیل : مُدْهُن، تشبيها بذلک، ومن لفظ الدّهن استعیر الدَّهِين للناقة القلیلة اللّبن، وهي فعیل في معنی فاعل، أي : تعطي بقدر ما تدهن به . وقیل : بمعنی مفعول، كأنه مَدْهُون باللبن . أي : كأنها دُهِنَتْ باللبن لقلّته، والثاني أقرب من حيث لم يدخل فيه الهاء، ودَهَنَ المطر الأرض : بلّها بللا يسيرا، کالدّهن الذي يدهن به الرّأس، ودَهَنَهُ بالعصا : كناية عن الضّرب علی سبیل التّهكّم، کقولهم : مسحته بالسّيف، وحيّيته بالرّمح . والإِدْهَانُ في الأصل مثل التّدهين، لکن جعل عبارة عن المداراة والملاینة، وترک الجدّ ، كما جعل التّقرید وهو نزع القراد عن البعیر عبارة عن ذلك، قال : أَفَبِهذَا الْحَدِيثِ أَنْتُمْ مُدْهِنُونَ [ الواقعة/ 81] ، قال الشاعر : الحزم والقوّة خير من ال إدهان والفکّة والهاع وداهنت فلانا مداهنة، قال : وَدُّوا لَوْ تُدْهِنُ فَيُدْهِنُونَ [ القلم/ 9] . ( د ھ ن ) الدھن ۔ تیل ۔ چکنا ہٹ ج ادھان قرآن میں ہے : ۔ تَنْبُتُ بِالدُّهْنِ [ المؤمنون/ 20] جو روغن لئے ہوئے اگتا ہے : ۔ اور آیت کریمہ : ۔ فَكانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهانِ [ الرحمن/ 37] پھر ۔۔۔۔ تیل کی تلچھٹ کیطرح گلابی ہوجائیگا ۔ میں بعض نے کہا ہے کہپ دھان کے معنی تلچھٹ کے ہیں المدھن ۔ ہر وہ برتن جس میں تیل ڈالا جائے ۔ یہ اسم آلہ کے منجملہ ان اوزان کے ہے جو ( بطور شواز ) مفعل کے وزن پر آتے ہیں اور بطور تشبیہ ( پہاڑ میں ) اس مقام ( چھوٹے سے گڑھے ) کو بھی مدھن کہا جاتا ہے جہاں تھوڑا سا پانی ٹھہر جاتا ہو اور دھن سے بطور استعارہ کم دودھ والی اونٹنی کو دھین کہا جاتا ہے اور یہ فعیل بمنعی فاعل کے وزن پر ہے یعنی وہ بقدر دہن کے دودھ دیتی ہے بعض نے کہا ہے کہ یہ فعیل بمعنی مفعول ہے ۔ گویا اسے دودھ کا دھن لگایا گیا ہے ۔ یہ بھی دودھ کے کم ہونے کی طرف اشارہ ہے ۔ یہ دوسرا قول الی الصحت معلوم ہوتا ہے ۔ کیونکہ اس کے آخر میں ہ تانیث نہیں آتی ۔ ( جو فعیل بمنعی مفعول ہونیکی دلیل ہی دھن المطر الارض ۔ بارش نے زمین کو ہلکا سنم کردیا جیسا کہ سر پر تیل ملا جاتا ہے ۔ دھنۃ بالعصا ر ( کنایۃ ) لاٹھی سے اس کی تواضع کی ۔ یہ بطور تہکم کے بولا جاتا ہے جیسا کہ مسحۃ ہ بالسیف وحیتہ بالروح کا محاورہ ہے ۔ الادھان ۔ یہ اصل میں تذھین کی طرح ہے ۔ لیکن یہ تصنع ، نرمی برتنے اور حقیقت کا دامن ترک کردینے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جیسا کہ تقدیر کا لفظ جس کے اصل معنی اونٹ سے چیچڑ دور کر نا کے ہیں پھر تصنع اور نرمی برتنا کے معنی میں استعمال ہونے لگا ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَفَبِهذَا الْحَدِيثِ أَنْتُمْ مُدْهِنُونَ [ الواقعة/ 81] کیا تم اسی کتاب سے انکار کرتے ہو ؟ شاعر نے کہا ہے : ۔ کہ حزم و احتیاط اور قوت چاپلوسی اور جزع فزع سے بہتر ہیں ۔ میں نے فلاں کے سامنے چاپلوسی کی ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَدُّوا لَوْ تُدْهِنُ فَيُدْهِنُونَ [ القلم/ 9] کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم مداہنت سے کام لو یہ بھی نرم ہوجائیں ۔
Top