Mufradat-ul-Quran - Al-Haaqqa : 4
كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ وَ عَادٌۢ بِالْقَارِعَةِ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا ثَمُوْدُ : ثمود نے وَعَادٌۢ : اور عاد نے بِالْقَارِعَةِ : کھڑکا دینے والی کو
کھڑکھڑانے والی (جس) کو ثمود اور عاد (دونوں) نے جھٹلایا
كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ وَعَادٌۢ بِالْقَارِعَۃِ۝ 4 كذب وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی: إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] ، ( ک ذ ب ) الکذب قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے ثمد ثَمُود قيل : هو أعجمي، وقیل : هو عربيّ ، وترک صرفه لکونه اسم قبیلة، أو أرض، ومن صرفه جعله اسم حيّ أو أب، لأنه يذكر فعول من الثَّمَد، وهو الماء القلیل الذي لا مادّة له، ومنه قيل : فلان مَثْمُود، ثَمَدَتْهُ النساء أي : قطعن مادّة مائه لکثرة غشیانه لهنّ ، ومَثْمُود : إذا کثر عليه السّؤال حتی فقد مادة ماله . ( ث م د ) ثمود ( حضرت صالح کی قوم کا نام ) بعض اسے معرب بتاتے ہیں اور قوم کا علم ہونے کی ہوجہ سے غیر منصرف ہے اور بعض کے نزدیک عربی ہے اور ثمد سے مشتق سے ( بروزن فعول ) اور ثمد ( بارش) کے تھوڑے سے پانی کو کہتے ہیں جو جاری نہ ہو ۔ اسی سے رجل مثمود کا محاورہ ہے یعنی وہ آدمی جس میں عورتوں سے کثرت جماع کے سبب مادہ منویہ باقی نہ رہے ۔ نیز مثمود اس شخص کو بھی کہا جاتا ہے جسے سوال کرنے والوں نے مفلس کردیا ہو ۔ قرع القَرْعُ : ضرب شيء علی شيء، ومنه : قَرَعْتُهُ بِالْمِقْرَعَةِ. قال تعالی: كَذَّبَتْ ثَمُودُ وَعادٌ بِالْقارِعَةِ [ الحاقة/ 4] ، الْقارِعَةُ مَا الْقارِعَةُ [ القارعة/ 1-2 ] ( ق ر ع ) القرع کے اصل معنی ایک چیز کو دوسری چیز ہر مارنے کے ہیں اسی سے قرعیتہ بالمقر عۃ کا محاورہ ہے جس کے معنی کورے سے سر زنش کرنے کے ہیں اور قیامت کے حادثہ کو قارعۃ کہا گیا ہے چناچہ قرآن میں ہے : ۔ كَذَّبَتْ ثَمُودُ وَعادٌ بِالْقارِعَةِ [ الحاقة/ 4]( وہی ) کھڑ کھڑا نے والی ( جس کو ثمود اور عاد ( دونوں نے جھٹلا یا ۔ الْقارِعَةُ مَا الْقارِعَةُ [ القارعة/ 1- 2] کھڑ کھڑانے والی کیا ہے ۔
Top