[اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُ ۙ
ترکیب : (آیت۔ 1) تَکَاثُرْ باب تفاعل کا مصدر ہے اس لیے اس میں باہم ایک دوسرے پر کثرت حاصل کرنے کا مفہوم شامل ہے اور یہ اَلْھٰی کا فاعل ہونے کی وجہ سے حالت رفع میں ہے۔ جس چیز میں کثرت کی خواہش نے انسان کو غافل کیا وہ یہاں محذوف ہے اس لیے اس کے مفہوم میں وسعت ہے۔ دنیوی سازوسامان نے جس چیز سے انسان کو غافل کیا وہ بھی محذوف ہے۔ جو آخرت بھی ہوسکتی ہے، ذکر اللہ بھی ہوسکتا ہے۔
نوٹ 1: تکاثر کا مطلب ہے کثرت کے ساتھ مال و دولت جمع کرنا۔ رسول اللہ ﷺ نے یہ سورة پڑھ کر فرمایا کہ اس سے مراد یہ ہے کہ مال کو ناجائز طریقوں سے حاصل کیا جائے اور مال پر جو فرائض اللہ کے عائد ہوئے ہیں ان میں خرچ نہ کریں۔
(معارف القرآن)