Mutaliya-e-Quran - Ar-Ra'd : 39
یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ١ۖۚ وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ
يَمْحُوا : مٹا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے وَيُثْبِتُ : اور باقی رکھتا ہے وَعِنْدَهٗٓ : اور اس کے پاس اُمُّ الْكِتٰبِ : اصل کتاب (لوح محفوظ)
اللہ جو کچھ چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جس چیز کو چاہتا ہے قائم رکھتا ہے، ام الکتاب اُسی کے پاس ہے
[يَمْحُوا : مٹاتا ہے ] [اللّٰهُ : اللہ ] [ مَا : اسے جو ] [ يَشَاۗءُ : وہ چاہتا ہے ] [ وَيُثْبِتُ : اور باقی رہنے دیتا ہے (جو وہ چاہتا ہے)] [وَعِنْدَهٗٓ: اور اس کے پاس ہی ] [ اُمُّ الْكِتٰبِ : اہل کتاب ہے ] م ح و [مَحْوًا : (ن) کسی چیز اور نشان کو مٹا دینا۔ زیرِ مطالعہ آیت 39 ۔] نوٹ۔ 1: آیت۔ 39 کی تشریح یہ ہے کہ بہت سی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض اعمال سے انسان کی عمر اور رزق میں کمی بیشی ہوئی ہے۔ بخاری میں ہے کہ صلہ رحمی عمر میں زیادتی کا سبب بنتی ہے۔ مسند احمد کی روایات میں ہے کہ بعض اوقات آدمی کوئی ایسا گناہ کرتا ہے کہ اس کے سبب سے رزق سے محروم کردیا جاتا ہے اور ماں باپ کی خدمت وا طاعت سے عمر بڑھ جاتی ہے اور تقدیر الٰہی کو کوئی چیز بجز دعا کے ٹال نہیں سکتی۔ ان تمام روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو عمر یا رزق وغیرہ کسی کی تقدیر میں لکھ دیا ہے وہ بعض اعمال کی وجہ سے کم یا زیادہ ہوسکتے ہیں اور دعا کی وجہ سے تقدیر بدلی جاسکتی ہے (معارف القرآن)
Top