Mutaliya-e-Quran - Ibrahim : 34
وَ اٰتٰىكُمْ مِّنْ كُلِّ مَا سَاَلْتُمُوْهُ١ؕ وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَا١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَظَلُوْمٌ كَفَّارٌ۠   ۧ
وَاٰتٰىكُمْ : اور اس نے تمہیں دی مِّنْ : سے كُلِّ : ہر چیز مَا : جو سَاَلْتُمُوْهُ : تم نے اس سے مانگی وَاِنْ : اور اگر تَعُدُّوْا : گننے لگو تم نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ لَا تُحْصُوْهَا : اسے شمار میں نہ لا سکو گے اِنَّ : بیشک الْاِنْسَانَ : انسان لَظَلُوْمٌ : بیشک بڑا ظالم كَفَّارٌ : ناشکرا
جس نے وہ سب کچھ تمہیں دیا جو تم نے مانگا اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو کر نہیں سکتے حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا ہی بے انصاف اور ناشکرا ہے
[وَاٰتٰىكُمْ : اور اس نے دیا تم لوگوں کو ] [ مِّنْ كُلِ مَا : اس کے سب میں سے جو ] [سَاَلْتموْهُ : تم لوگوں نے مانگا اس سے ] [ وَان : اور اگر ] [ تَعُدُّوْا : تم لوگ گنتی کرو گے ] [نِعْمَتَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت کی ] [لَا تُحْصُوْهَا : تو شمار پورا نہ کر پائو گے اس کا ] [ان : بیشک ] [الْانسَان : انسان ] [لَظَلُوْمٌ: یقینا بےانتہا ظلم کرنے والا ہے ] [ كَفَّارٌ: انتہائی ناشکرا ہے ] ح ص ی [حَصْیًا : (ض) (1) کنکری سے مارنا۔ (2) کنکری پر گنتی کرنا۔] [اِحْصَائً : (افعال) (1) کسی چیز کی گنتی کو پورا کرنا۔ شمار مکمل کرنا۔ (2) کسی کام کا حق پورا کرنا۔ نباہنا۔ (3) پھیرلینا۔ احاطہ کرنا۔ زیر مطالعہ آیت۔ 34 ۔ عَلِمَ اَنْ لَّنْ تُحْصُوْہُ فَتَابَہَ عَلَیْکُمْ (اس نے یعنی اللہ نے جانا کہ تم لوگ ہرگز نہ نباہ سکو گے اس کو تو اس نے شفقت کی تم لوگوں پر) 73:20 ۔ لَا یُغَادِرُ صَغِیْرَۃً وَّ لَا کَبِیْرَۃً اِلَّا اَحْصٰھَا (یہ نہیں چھوڑتی کوئی چھوٹی اور نہ کوئی بڑی سوائے اس کے کہ گھیر لیا اس کو) 18:49 ۔] (آیت۔ 34) ۔ لَا تُخَصُوْھَا میں جو لَا ہے یہ لائے نہی نہیں سے بلکہ لائے نفی ہے۔ اور تحصوا دراصل ان کا جواب شرط ہونے کی وجہ سے مجزوم ہوا ہے۔ نوٹ۔ 1: وَاٰتٰىكُمْ مِّنْ كُلِ مَا سَاَلْتموْهُ کا مطلب قاضی بیضاوی نے یہ بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ہر وہ چیز دے دی جو مانگنے کے قابل ہے خواہ انسان نے مانگی ہو یا نہ مانگی ہو۔ (معارف القرآن)
Top