Mutaliya-e-Quran - Al-Hijr : 80
وَ لَقَدْ كَذَّبَ اَصْحٰبُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِیْنَۙ
وَلَقَدْ كَذَّبَ : اور البتہ جھٹلایا اَصْحٰبُ الْحِجْرِ : حجر والے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
حجر کے لوگ بھی رسولوں کی تکذیب کر چکے ہیں
[وَلَقَدْ كَذَّبَ : اور یقینا جھٹلا چکے ہیں ] [ اَصْحٰبُ الْحِـجْرِ : حجر والے ] [ الْمُرْسَلِيْنَ : رسولوں کو ] نوٹ۔ 2: حجر قوم ثمود کا مرکزی شہر تھا۔ مدینہ سے تبوک جاتے ہوئے یہ مقام شاہ راہ عام پر ملتا ہے اور قافلے اس وادی میں سے ہو کر گزرتے ہیں مگر نبی ﷺ کی ہدایت کے مطابق کوئی یہاں قیام نہیں کرتا۔ آٹھویں صدی ہجری میں ابن بطوطہ حج کو جاتے ہوئے یہاں پہنچا تھا۔ وہ لکھتا ہے کہ یہاں سرخ رنگ کے پہاڑوں میں قوم ثمود کی عمارتیں موجود ہیں جو انھوں نے چٹانوں کو تراش کر ان کے اندر بنائی تھیں۔ ان کے نقش ونگار اس وقت تک ایسے تازہ ہیں جیسے آج بنائے گئے ہوں ۔ ان مکانات میں اب بھی سڑی گلی ہوئی انسانی ہڈیاں پڑی ہوئی ملتی ہیں۔ (تفہیم القرآن)
Top