Mutaliya-e-Quran - An-Nahl : 9
وَ عَلَى اللّٰهِ قَصْدُ السَّبِیْلِ وَ مِنْهَا جَآئِرٌ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر قَصْدُ : سیدھی السَّبِيْلِ : راہ وَمِنْهَا : اور اس سے جَآئِرٌ : ٹیڑھی وَلَوْ شَآءَ : اور اگر وہ چاہے لَهَدٰىكُمْ : تو وہ تمہیں ہدایت دیتا اَجْمَعِيْنَ : سب
اور اللہ ہی کے ذمہ ہے سیدھا راستہ بتانا جب کہ راستے ٹیڑھے بھی موجود ہیں اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا
[وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر (یعنی اس تک) ہے ] [قَصْدُ السَّبِيْلِ : راستے کا اعتدال ] [ وَمِنْهَا : اور اس سے ] [ جَاۗىِٕرٌ ۭ : کوئی بھٹکنے والا ہے ] [وَلَوْ : اور اگر ] [ شَاۗءَ : چاہتا ] [ لَهَدٰىكُمْ : تو ضرور ہدایت دیتا تم کو ] [ اَجْمَعِيْنَ : سب کے سب کو ] نوٹ۔ 4: توحید، رحمت اور ربوبیت کے دلائل پیش کر کے آیت نمبر ۔ 9 ۔ میں نبوت کی بھی ایک دلیل پیش کردی گئی ہے۔ اس کو سمجھ لیں۔ دنیا میں انسان کے لئے فکر و عمل کے بہت سے مختلف راستے ممکن ہیں اور عملاً موجود بھی ہیں۔ ظاہر ہے یہ سارے راستے بیک وقت حق نہیں ہوسکتے۔ سچائی تو ایک ہی ہے اور صحیح نظریۂ حیات صرف وہی ہوسکتا ہے جو اس سچائی کے مطابق ہو اور عمل کے بیشمار ممکن راستوں میں سے صحیح راستہ بھی صرف وہی ہوسکتا ہے جو صحیح نظریۂ حیات پر مبنی ہو۔ اس صحیح راہ عمل سے واقف ہونا انسان کی اصل اور بنیادی ضرورت ہے۔ کیونکہ دوسری تمام چیزیں تو انسان کی صرف ان ضرورتوں کو پورا کرتی ہیں جو ایک بلند درجے کا جانور ہونے کی حیثیت سے اس کو لاحق ہوا کرتی ہیں۔ مگر یہ ایک ضرورت ایسی ہے جو انسان ہونے کی حیثیت سے اس کو لاحق ہے۔ یہ اگر پوری نہ ہو تو اس کے معنی یہ ہیں کہ آدمی کی ساری زندگی ہی ناکام ہوگئی۔ اب غور کرو کہ جس خدا نے تمہیں وجود میں لانے سے پہلے تمہارے لئے یہ کچھ سروسامان مہیا کر کے رکھا اور جس نے وجود میں لانے کے بعد تمہاری حیوانی زندگی کی ایک ایک ضرورت پورا کرنے کا اتنے بڑے پیمانے پر انتظام کیا، کیا اس سے تم یہ توقع رکھتے ہو کہ اس نے تمہاری انسانی زندگی کی اس اصلی ضرورت کو پورا کرنے کا بندوبست نہ کیا ہوگا ؟ یہ بندوبست نبوت کے ذریعہ سے کیا گیا ہے۔ اگر تم نبوت کو نہیں مانتے تو بتائو کہ تمہارے خیال میں خدا نے انسان کی ہدایت کے لئے اور کون سا انتظام کیا ہے ؟ اس کے جواب میں تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ خدا نے ہمیں راستہ تلاش کرنے کے لئے عقل و فکر دے رکھی ہے، کیونکہ انسانی عقل و فکر پہلے ہی بیشمار مختلف راستے ایجاد کر بیٹھی ہے جو راہ راست کی صحیح دریافت میں اس کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے اور نہ تم یہ کہہ سکتے ہو کہ خدا نے ہماری رہنمائی کا کوئی انتظام نہیں کیا ہے۔ خدا کے ساتھ اس سے بڑھ کر بدگمانی اور کوئی نہیں ہوسکتی کہ وہ جانور ہونے کی حیثیت سے تو تمہاری پرورش کا اتنا مکمل انتظام کرے، مگر انسان ہونے کی حیثیت سے تم کو بھٹکنے کے لئے چھوڑ دے۔ (تفہیم القرآن)
Top