Mutaliya-e-Quran - Maryam : 32
وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیْ١٘ وَ لَمْ یَجْعَلْنِیْ جَبَّارًا شَقِیًّا
وَّبَرًّۢا : اور اچھا سلوک کرنیوالا بِوَالِدَتِيْ : اپنی ماں سے وَ : اور لَمْ يَجْعَلْنِيْ : اس نے مجھے نہیں بنایا جَبَّارًا : سرکش شَقِيًّا : بدنصیب
اور اپنی والدہ کا حق ادا کرنے والا بنایا، اور مجھ کو جبّار اور شقی نہیں بنایا
[وَځ ا : اور (بتایا مجھ کو) فرمانبردار ] [بِوَالِدَتِيْ : میری والدہ کا ] [وَلَمْ يَجْعَلْنِيْ : اور اس نے نہیں بنایا مجھ کو ] [جبارًا : جبر کرنے والا ] [شَقِيًّا : نامراد ] نوٹ۔ 1: آیت۔ 32 ۔ میں یہ نہیں ہے کہ اس نے مجھے اپنے والدین کا فرمانبردار بنایا ہے جیس ا کہ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے ذکر میں آیت۔ 14 ۔ میں والدین کا لفظ آیا ہے۔ کیونکہ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے والد اور والدہ، دونوں تھے۔ لیکن یہاں اللہ تعالیٰ نے صرف والدہ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ یہ اس بات کا بہت بڑا ثبوت ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے والد نہیں تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان (علیہ السلام) کو قرآن مجید میں ہر جگہ عیسیٰ (علیہ السلام) ابن مریم کہا گیا ہے۔
Top