Mutaliya-e-Quran - Maryam : 75
قُلْ مَنْ كَانَ فِی الضَّلٰلَةِ فَلْیَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمٰنُ مَدًّا١ۚ۬ حَتّٰۤى اِذَا رَاَوْا مَا یُوْعَدُوْنَ اِمَّا الْعَذَابَ وَ اِمَّا السَّاعَةَ١ؕ فَسَیَعْلَمُوْنَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضْعَفُ جُنْدًا
قُلْ : کہہ دیجئے مَنْ كَانَ : جو ہے فِي الضَّلٰلَةِ : گمراہی میں فَلْيَمْدُدْ : تو ڈھیل دے رہا ہے لَهُ : اس کو الرَّحْمٰنُ : اللہ مَدًّا : خوب ڈھیل حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب رَاَوْا : وہ دیکھیں گے مَا يُوْعَدُوْنَ : جس کا وعدہ کیا جاتا ہے اِمَّا : خواہ الْعَذَابَ : عذاب وَاِمَّا : اور خواہ السَّاعَةَ : قیامت فَسَيَعْلَمُوْنَ : پس اب وہ جان لیں گے مَنْ : کون هُوَ : وہ شَرٌّ مَّكَانًا : بدتر مقام وَّاَضْعَفُ : اور کمزور تر جُنْدًا : لشکر
اِن سے کہو، جو شخص گمراہی میں مُبتلا ہوتا ہے اُسے رحمان ڈھیل دیا کرتا ہے یہاں تک کہ جب ایسے لوگ وہ چیز دیکھ لیتے ہیں جس کا اُن سے وعدہ کیا گیا ہے خواہ وہ عذاب الٰہی ہو یا قیامت کی گھڑی تب انہیں معلوم ہو جاتا ہے کہ کس کا حال خراب ہے اور کس کا جتھا کمزور!
[قُلْ : آپ ﷺ کہیے ] [مَنْ : وہ جو ] [كَان : ہے ] [فِي الضَّلٰلَةِ : گمراہی میں ] [فَلْيَمْدُدْ : تو چاہیے کہ مہلت دے ] [لَهُ : اس کو ] [الرَّحْمٰنُ : رحمن ] [مَدًّا : جیسے مہلت دیتے ہیں ] [حَتّٰٓی : یہاں تک کہ ] [اِذَا : جب ] [رَاَوْا : وہ لوگ دیکھیں ] [مَا : اس کو جو ] [يُوْعَدُوْنَ : ان سے وعدہ کیا جاتا ہے ] [اِمَا : خواہ ] [الْعَذَابَ : عذاب کو ] [وَاِمَا السَّاعَةَ : اور یا قیامت کو ] [فَسَيَعْلَمُوْنَ : پھر وہ لوگ جان لیں گے ] [مَنْ : کون ہے (کہ)] [هُوَ : وہ ہی ] [شَرٌّ: برا ہے ] [مَّكَانا : بلحاظ جگہ کے ] [وَّاَضْعَفُ : اور زیادہ کمزور ہے ] [جُنْدًا : بلحاظ لائو لشکر کے ] ترکیب : (آیت۔ 75) فَلْیَمْدُدْ فعل امر غائب ہے اور اس کا فاعل اَلرَّحْمٰنُ ہے اس لئے حالت رفع میں ہے۔ رَاَوْا کا مفعول مَا ہے اور مَحَلًّا حالت نصب میں ہے۔ اس کا بدل ہونے کی وجہ سے اَلْعَذَابَ اور اَلسَّاعَۃَ حالت نصب میں آئے ہیں۔ یُوْعَدُوْنَ کے دو امکان ہیں۔ اگر اس کا مصدر وَعْدٌ مانا جائے تو ترجمہ ہوگا۔ جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ اور اگر مصدر وَعِیْدٌ ہو تو ترجمہ ہوگا ” جس سے ان کو ڈرایا جاتا ہے۔ “ اور دونوں صورتوں میں ثلاثی مجرد ہی ہوگا یا اگر اس کو ثلاثی مجرد کا مضارع مجہول مانیں تو ترجمہ ہوگا ” جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ “ اور اگر باب افعال کا مضارع مجہول مانیں تو ترجمہ ہوگا ” جس سے ان کو ڈرایا جاتا ہے۔ “ دونوں ترجمے درست مانیں جائیں گے۔
Top