Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 157
اُولٰٓئِكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ١۫ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ عَلَيْهِمْ : ان پر صَلَوٰتٌ : عنایتیں مِّنْ : سے رَّبِّهِمْ : ان کا رب وَرَحْمَةٌ : اور رحمت وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ ھُمُ : وہ الْمُهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ
انہیں خوش خبری دے دو ان پر ان کے رب کی طرف سے بڑی عنایات ہوں گی، اُس کی رحمت اُن پر سایہ کرے گی اور ایسے ہی لوگ راست رَو ہیں
[ اُولٰٓـئِکَ : وہ لوگ ہیں ] [ عَلَیْھِمْ : جن پر ہیں ] [ صَلَوٰتٌ: عنایتیں ] [ مِّنْ رَّبِّھِمْ : ان کے رب (کی جانب) سے ] [ وَرَحْمَۃٌ: اور رحمت ] [ وَاُولٰٓـئِکَ : اور وہ لوگ ] [ ھُمُ الْمُھْتَدُوْنَ : ہی ہدایت پانے والے ہیں ] ترکیب : ” صلٰوۃ “ سے مراد ہے نماز ‘ دعا ‘ رحمت۔ قرآن مجید میں جہاں بھی لفظ ” صلٰوۃ “ بغیراضافت ہے وائو کے ساتھ لکھا ہوا ہے ۔ یہ لفظ کے مفخم ہونے کی بنا پر ہے۔ جیسے زکوٰۃ۔ صلوٰۃ ” تَصْلِیَۃ “ سے اسم ہے۔ امام راغب لکھتے ہیں بہت سے اہل لغت کا بیان ہے کہ صلوٰۃ کے معنی دعا کرنے ‘ برکت مانگنے اور بزرگی سے یاد کرنے کے ہیں۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے : (اِذَا دُعِیَ اَحَدُکُمْ اِلٰی طَعَامٍ فَلْیُجِبْ وَاِنْ کَانَ صَائِمًا فَلْیُصَلِّ (اَیْ فَلْیَدْعُ ) ۔ نیز ارشاد خداوندی ہے : { وَصَلِّ عَلَیْھِمْ 1 اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّھُمْ 1 } (التوبۃ :103) ” اور ان کے حق میں دعائے رحمت کرو ‘ کیونکہ تمہاری دعا ان کے لیے وجۂ تسکین ہوگی “۔ ” فَصَلِّ عَلَیْھِمْ “ اَیْ اُدْعُ لَـھُمْ ۔ اللہ کی طرف سے مسلمانوں پر صلوٰۃ کا مطلب ان کو سراہنا ہے۔ { اُولٰٓئِکَ عَلَیْھِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّھِمْ وَرَحْمَۃٌ}(آیت زیر مطالعہ) فرشتوں کی طرف سے ” صَلٰوۃ “ کا معنی وہی ہے جو آدمیوں کی طرف سے صلوٰۃ کا ہے (دعا اور مغفرت) ۔ اور وہ صلوٰۃ کہ جو عبادت مخصوصہ ہے (بمعنی نماز) اس کی اصل بھی دعا ہی ہے ‘ جس طرح کہ کسی شے کو بعض اجزاء کے نام پر موسوم کردیتے ہیں اسی طرح یہ عبادت یعنی نماز بھی دعا پر مشتمل ہونے کی وجہ سے صلوٰۃ سے موسوم ہوئی۔ بعض علماء کا کہنا ہے کہ صلوٰۃ کی اصل ” صلا “ ہے۔ ان کا بیان ہے کہ ” صَلَّ الرَّجُلُ “ کے معنی ہیں کہ اس شخص نے اس عبادت کے ذریعہ ” صلا “ کو جو کہ حق تعالیٰ کی سلگائی ہوئی آگ ہے ‘ اپنے اوپر سے دفع کردیا۔ نیز عبادت خانہ کو بھی صلوٰۃ کہا جاتا ہے۔ چناچہ کنائس یہود (یہودیوں کے عبادت خانے) صلوات سے موسوم ہیں۔ { لَھُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِیْعٌ وَّصَلَوٰتٌ} (الحج :40) تنبیہہ : ہر وہ مقام کہ جہاں حق تعالیٰ نے فعل صلوٰۃ پر مدح فرمائی ہے یا اس پر رغبت دلائی ہے وہاں لفظ ” اِقَامَۃ “ مذکور ہے۔ مثلاً : ” الْمُقِیْمِیْنَ الصَّلٰوۃَ ‘ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ ‘ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ “ جبکہ منافقین کے بارے میں فرمایا گیا : { فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ ۔ الَّذِیْنَ ھُمْ عَنْ صَلَاتِھِمْ سَاھُوْنَ ۔ }(الماعون) اور : { لَا یَاْتُوْنَ الصَّلَاۃَ اِلاَّ وَھُمْ کُسَالٰی } (التوبۃ :54)
Top