Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 238
حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى١ۗ وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ
حٰفِظُوْا : تم حفاظت کرو عَلَي الصَّلَوٰتِ : نمازوں کی وَ : اور الصَّلٰوةِ : نماز الْوُسْطٰى : درمیانی وَ : اور قُوْمُوْا : کھڑے رہو لِلّٰهِ : اللہ کے لیے قٰنِتِيْنَ : فرمانبردار (جمع)
اپنی نمازوں کی نگہداشت رکھو، خصوصاً ایسی نماز کی جو محاسن صلوٰۃ کی جا مع ہو اللہ کے آگے اس طرح کھڑے ہو، جیسے فر ماں بردار غلام کھڑ ے ہوتے ہیں
[ حٰفِظُوْا : تم لوگ ہمیشگی اختیار کرو ] [ عَلَی الصَّلَوٰتِ : نمازوں پر ] [ وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی : اور (بالخصوص نگرانی کرو) درمیانی نماز کی ] [ وَقُوْمُوْا : اور کھڑے ہو ] [ لِلّٰہِ : اللہ کے لیے ] [ قٰنِتِیْنَ : فرماں بردار ہوتے ہوئے ] حظ حَفِظَ (س) حِفْظًا : کسی چیز کو ضائع ہونے یا رائیگاں جانے سے بچانا۔ اس بنیادی مفہوم کے ساتھ متعدد معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ (1) حفاظت کرنا۔ (2) نگرانی کرنا۔ (3) یاد کرنا۔{ یَحْفَظُوْنَہٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰہِط } (الرعد :11) ” وہ لوگ نگہبانی کرتے ہیں اس کی اللہ کے حکم سے۔ “ اِحْفَظْ (فعل امر) : تو حفاظت کر ‘ نگہبانی کر۔ { وَاحْفَظُوْا اَیْمَانَـکُمْط } (المائدۃ :89) ” اور تم لوگ حفاظت کرو اپنی قسموں کی۔ “ حَفِیْظٌ (فَعِیْلٌ کا وزن) : ہمیشہ اور ہر حال میں (1) حفاظت یا نگرانی کرنے والا (2) محفوظ کرنے والا۔ { وَمَا اَنَا عَلَیْکُمْ بِحَفِیْظٍ ۔ } (الانعام) ” اور میں نہیں ہوں تم لوگوں کی نگہبانی کرنے والا۔ “{ وَعِنْدَنَا کِتٰبٌ حَفِیْظٌ ۔ } (قٓ) ” اور ہمارے پاس ایک محفوظ کرنے والی کتاب ہے۔ “ حَافِظٌ (فَاعِلٌ کے وزن پر اسم الفاعل) : حفاظت کرنے والا ‘ نگرانی کرنے والا۔ { وَاِنَّا لَـہٗ لَحٰفِظُوْنَ } (الحجر) ” اور بیشک ہم اس کی لازماً حفاظت کرنے والے ہیں۔ “ مَحْفُوْظٌ (مفعولٌکے وزن پر اسم المفعول) : حفاظت کیا ہوا۔ { وَجَعَلْنَا السَّمَآئَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًاج } (الانبیائ :32) ” اور ہم نے بنایا آسمان کو ایک حفاظت کی ہوئی چھت۔ “ حَفَظَۃٌ (صفت) : نگہبان ‘ نگران۔ { وَیُرْسِلُ عَلَیْکُمْ حَفَظَۃًط } (الانعام :61) ” اور وہ بھیجتا ہے تم لوگوں پر نگہبان۔ “ حَافَظَ (مفاعلہ) مُحَافَظَۃً : کسی چیز کی مسلسل نگہبانی کرنا ‘ یعنی کسی کام پر ہمیشگی اختیار کرنا۔{ وَھُمْ عَلٰی صَلَاتِھِمْ یُحَافِظُوْنَ ۔ } (الانعام) ” اور وہ لوگ اپنی نماز پر ہمیشگی اختیار کرتے ہیں۔ “ حَافِظْ (اسم الفاعل) : تو مسلسل نگرانی کر ‘ توہمیشگی اختیار کر۔ آیت زیر مطالعہ۔ اِسْتَحْفَظَ (استفعال) اِسْتِحْفَاظًا : کسی چیز کی حفاظت چاہنا۔ { بِمَا اسْتُحْفِظُوْا مِنْ کِتٰبِ اللّٰہِ }(المائدۃ :44) ” اس وجہ سے کہ وہ حفاظت چاہے گئے اللہ کی کتاب میں سے۔ “ ترکیب : ” حَافِظُوْا عَلٰی “ پر عطف ہونے کی وجہ سے ” الصَّلٰوۃِ “ مجرور ہوا ہے۔ ” الْوُسْطٰی “ اس کی صفت ہے ‘ لیکن مبنی ہونے کی وجہ سے اس میں تبدیلی نہیں ہوئی۔ ” قٰنِتِیْنَ “ حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔
Top