Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 48
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا یُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ
وَاتَّقُوْا
: اور ڈرو
يَوْمًا
: اس دن
لَا تَجْزِیْ
: بدلہ نہ بنے گا
نَفْسٌ
: کوئی شخص
عَنْ نَّفْسٍ
: کسی سے
شَيْئًا
: کچھ
وَلَا يُقْبَلُ
: اور نہ قبول کی جائے گی
مِنْهَا
: اس سے
شَفَاعَةٌ
: کوئی سفارش
وَلَا يُؤْخَذُ
: اور نہ لیا جائے گا
مِنْهَا
: اس سے
عَدْلٌ
: کوئی معاوضہ
وَلَا
: اور نہ
هُمْ يُنْصَرُوْنَ
: ان کی مدد کی جائے گی
اور ڈرو اُس دن سے جب کوئی کسی کے ذرا کام نہ آئے گا، نہ کسی کی طرف سے سفارش قبول ہوگی، نہ کسی کو فدیہ لے کر چھوڑا جائے گا، اور نہ مجرموں کو کہیں سے مدد مل سکے گی
[ وَاتَّقُوْا : اور تم لوگ بچو ] [ يَوْمًا : ایک ایسے دن سے جب ] [ لَّا تَجْزِىْ : کام نہیں آئے گی ] [ نَفْسٌ: کوئی جان ] [ عَنْ نَّفْسٍ : کسی جان کے ] [ شَـيْــــًٔـا : کچھ بھی ] [ وَّلَا يُقْبَلُ : اور قبول نہیں کی جائے گی ] [ مِنْهَا : اس سے ] [ شَفَاعَةٌ: کوئی سفارش ] [ وَّلَا يُؤْخَذُ : اور نہیں لیا جائے گا ] [ مِنْهَا : اس سے ] [ عَدْلٌ: بدلے میں کچھ ] [ وَّلَا ھُمْ : اور نہ ہی وہ لوگ ] [ يُنْصَرُوْنَ : مدد دیے جائیں گے ] ج ز ی جزاء (ض) کسی چیز کا کسی کے لیے کافی ہونا، حق ادا کرنا، بدلہ دینا۔ لِّيَجْزِيَ اللّٰهُ الصّٰدِقِيْنَ بِصِدْقِهِمْ وَيُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِيْنَ اِنْ شَاۗءَ اَوْ يَتُوْبَ عَلَيْهِمْ (تاکہ حق ادا کرے یعنی بدلہ دے اللہ سچوں کو ان کی سچائی کے سبب سے اور تاکہ وہ عذاب دے منافقوں کو یا ان کی توبہ قبول کرے) 24/33 جاز : اسم الفاعل ہے ، بدلہ دینے والا، حق ادا کرنے والا، کافی ہونے والا۔ وَلَا مَوْلُوْدٌ هُوَ جَازٍ عَنْ وَّالِدِهٖ شَـيْـــــًٔا (اور نہ کوئی اولاد کافی ہونے والی ہے اپنے والدہ کے لیے کچھ بھی) 33/31 جزاء : اسم ذات ہے ، وہ چیز جو کافی ہو، حق، بدلہ۔ فَمَا جَزَاۗءُ مَنْ يَّفْعَلُ ذٰلِكَ مِنْكُمْ (تو اس کا کیا بدلہ ہے جو یہ کرتے تم میں سے) 85/2 جزیۃ : اسم ذات ہے ، امان کا بدلہ جو غیر مسلم اسلامی حکومت کو دیتے ہیں۔ حَتّٰي يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَّدٍ (یہاں تک کہ وہ لوگ جزیہ ادا کریں ہاتھ سے) 29/9 ق ب ل قبلا (ن) : کسی کی طرف توجہ کرنا، قرآن مجید میں اس باب سے فعل استعمال نہیں ہوا۔ قبلا (ف) : کسی چیز کا نزدیک ہونا، قریب ہونا، پہلے واقع ہونا، قرآن مجید میں اس باب سے بھی فعل استعمال نہیں ہوا۔ قبولا (س) : کسی چیز کو لے لینا، قبول کرنا۔ اَلَمْ يَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ ھُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ (کیا وہ لوگ نہیں جانتے کہ اللہ ہی قبول کرتا ہے توبہ کو اپنے بندوں سے) 104/9 قابل : اسم الفاعل ہے ، قبول کرنے والا۔ غَافِرِ الذَّنْۢبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ (گناہ کا بخشنے والا اور توبہ کا قبول کرنے والا) 3/40 قبل : مصدر کے علاوہ ظرف زمان بھی ہے ۔ پہلے اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَاۗءِيْلُ عَلٰي نَفْسِھٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرٰىةُ (سوائے اس کے جو حرام کیا اسرائیل نے یعنی یعقوب نے اپنے آپ پر اس سے پہلے کہ اتاری جاتی تورات) 93/3 قبل : کسی چیز کا آگے کا حصہ۔ اِنْ كَانَ قَمِيْصُهٗ قُدَّ مِنْ قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَهُوَ مِنَ الْكٰذِبِيْنَ (اگر اس کی قمیض پھٹی ہے آگے سے تو عورت نے سچ کہا اور وہ جھوٹوں میں سے ہے) 26/12 قبل : یہ دو معانی میں آتا ہے (1) طرف۔ سمت اور (2) طاقت۔ قدرت۔ لَيْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْھَكُمْ قِـبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ (نیکی یہی نہیں ہے کہ تم لوگ پھیر لو اپنے چہرے مشرق اور مغرب کی طرف) 177/2 ۔ فَلَنَاْتِيَنَّهُمْ بِجُنُوْدٍ لَّا قِبَلَ لَهُمْ بِهَا (تو ہم لازما پہنچیں گے ان کے پاس ایسے لشکر کے ساتھ جس پر کسی قسم کی کوئی طاقت نہیں ہوگی ان کو) 37/27 قبلۃ : اسم ذات ہے، وہ چیز جس کی طرف متوجہ ہوا جائے یا رخ کیا جائے۔ قبلہ۔ مَا وَلّٰىهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِىْ كَانُوْاعَلَيْهَا (کس چیز نے پھیرا ان کو ان کے قبلے سے جس پر وہ تھے) 142/2 قبیل : ج قبائل، فعیل کا وزن ہے۔ ایک نسل کے افراد کا گروہ یا جماعت، قبیلہ (کیونکہ نسلی اعتبار سے ان میں ہمیشگی کا قربت کا مفہوم ہوتا ہے) ۔ ۭاِنَّهٗ يَرٰىكُمْ هُوَ وَقَبِيْلُهٗ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ (بیشک وہ دیکھتا ہے تم لوگوں کو اور وہ اس کا قبیلہ وہاں سے جہاں تم لوگ نہیں دیکھتے ان کو) 27/7 ۔ يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّاُنْثٰى وَجَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَاۗىِٕلَ لِتَعَارَفُوْا (اے لوگو، بیشک ہم نے تم کو پیدا کیا ایک مرد اور ایک عورت سے اور بنایا تم کو شاخیں اور قبیلے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو) 13/49 اقبالا (افعال) ۔ کسی کے سامنے ہونا۔ فَاَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰي بَعْضٍ يَّتَلَاوَمُوْنَ (تو سامنے ہوئے ان میں سے ایک دوسرے کے، باہم ایک دوسرے کو ملامت کرتے ہوئے) 30/28 ۔ اقبل : فعل امر ہے، تو سامنے ہو، سامنے آ۔ يٰمُوْسٰٓي اَقْبِلْ وَلَا تَخَفْ (اے موسیٰ سامنے آ اور مت ڈر) 31/28 تقبلا، (تفعل): اس طرح قبول کرنا جس میں معاوضہ دینا شامل ہو۔ قَالَ اِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الْمُتَّقِيْنَ (اس نے کہا اللہ تو بس قبول کرتا ہے متقی لوگوں سے) 27/5 تقبل : فعل امر ہے، تو قبول کر۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۭ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ (اے ہمارے رب، تو قبول فرما ہم سے بیشک تو ہی سننے والا جاننے والا ہے) 127/2 تقابلا، (تفاعل): ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہونا، آمنے سامنے ہونا۔ متقابل : اسم الفاعل ہے، آمنے سامنے ہونے والا۔ عَلٰي سُرُرٍ مُّتَـقٰبِلِيْنَ (تختوں پر آمنے سامنے ہونے والے) 44/37 استقبال (استفعال) : کسی کی طرف متوجہ ہونا، کسی کے سامنے آنا۔ مستقبل : اسم فاعل ہے، سامنے آنے والا۔ فَلَمَّا رَاَوْهُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ اَوْدِيَــتِهِمْ (پھر جب دیکھا اس کو بادل جیسا، ان کے نالوں کے سامنے آنے والا) 24/46 شع شفعا اور شفاعۃ (ف): (1) کسی چیز کو جوڑا بنانا، جفت کرنا (2) سفارش کرنا، سفارش کرنے والا اس کے ساتھ جڑ جاتا ہے جس کی وہ سفارش کرتا ہے) ۔ مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ (کون ہے جو سفارش کرے اس کے پاس مگر اس کی اجازت سے) 255/2 شفع : ایسا عدد جو دو سے تقسیم ہوجائے، جفت۔ وَّالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ (قسم ہے جفت کی ، قسم ہے طاق کی) 3/89 شفاعۃ : اسم ذات ہے، سفارش۔ فَمَا تَنْفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشّٰفِعِيْنَ (تو نفع نہیں دے گی ان کو سفارش کرنے والوں کی سفارش) 48/74 شفیع : ج شفعاء۔ فعیل کا وزن ہے، ہمیشہ اور ہر حال میں سفارش کرنے والا۔ لَيْسَ لَهَا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِيٌّ وَّلَا شَفِيْعٌ (اس کے لیے نہیں ہے اللہ کے سوا کوئی حمایتی اور نہ ہی کوئی سفارش کرنے والا) 70/6 ۔ وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّھُمْ وَلَا يَنْفَعُھُمْ وَيَقُوْلُوْنَ هٰٓؤُلَاۗءِ شُفَعَاۗؤُنَا عِنْدَاللّٰهِ (اور وہ لوگ بندگی کرتے ہیں اللہ کے سوا ان کی جو نقصان نہیں دیتے ان کو اور نہ ہی ان کو نفع دیتے ہیں اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ لوگ ہماری سفارش کرنے والے ہیں اللہ کے پاس) 18/10 ء خ ذ اخذا (ن) : کسی چیز کا احاطہ کرنا، اس بنیادی مفہوم کے ساتھ مختلف معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ پکڑنا، لینا، غالب آنا۔ وَاَخَذَ بِرَاْسِ اَخِيْهِ (اور اس نے پکڑا اپنے بھائی کے سر کو) 150/7 ۔ وَلَقَدْ اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاقَ بَنِيْٓ اِ سْرَاۗءِيْلَ (اور لے چکا ہے اللہ بنی اسرائیل سے پختہ وعدہ) 12/5 ۔ لَا تَاْخُذُهٗ سِـنَةٌ وَّلَا نَوْمٌ (اور غالب نہیں آتی اس پر اونگھ اور نہ ہی نیند) 255/2 خذ : فعل امر ہے، تو پکڑ، تو لے ۔ خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ صَدَقَـةً (آپ لیں ان کے مال میں سے صدقہ) 103/9 آخذ : اسم الفاعل ہے، پکڑنے والا، لینے والا۔ وَلَسْتُمْ بِاٰخِذِيْهِ اِلَّآ اَنْ تُغْمِضُوْا فِيْهِ (اور تم لوگ نہیں ہو اس کو لینے والے مگر یہ کہ تم لوگ چشم پوشی کر اس سے) 267/2 ۔ مواخذۃ (مفاعلہ) کسی کو کسی غلطی پر پکڑنا، جواب طلبی کرنا۔ قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِيْ بِمَا نَسِيْتُ (اس نے کہا تم جواب طلبی نہ کرو مجھ سے اس کے سبب سے جو میں بھول گیا) 73/18 اتخاذا (افتعال) : کسی کو کچھ بنانا۔ (یعنی اہتمام سے پکڑنا) جیسے دوست بنانا۔ اللّٰهُ اِبْرٰهِيْمَ خَلِيْلًا (اور بنایا اللہ نے ابراہیم کو دوست) 125/4 اتخذ : فعل امر ہے، تو بنا۔ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيْلًا (کوئی الہ نہیں سوائے اس کے ، پس تو بنا اس کو وکیل یعنی کام بنانے والا) 9/73 ۔ وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّى (اور تم لوگ بناؤ ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ میں سے نماز کی جگہ) 125/2 متخذ : اسم فاعل ہے، بنانے والا۔ ۠وَمَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّيْنَ عَضُدًا (اور میں نہیں ہوں گمراہ کرنے والوں کو بنانے والا بازو یعنی مشیر) 51/18 ع د ل عدلا (ض) برابری کرنا، انصاف کرنا، وَاُمِرْتُ لِاَعْدِلَ بَيْنَكُمْ (اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں برابری کروں تمہارے مابین) 15/42 اعدل : فعل امر ہے، تو برابر کر، تو انصاف کر، وَاِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوْا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰي (اور جب بھی تم لوگ بولو تو انصاف کرو اس حال میں کہ چاہے وہ ہو تمہارا قرابت والا) 152/6 عدل : اسم ذات ہے، کسی چیز کے برابر کی کوئی دوسری چیز، عدل، انصاف وَّلَا يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّلَا تَنْفَعُهَا شَفَاعَةٌ (اور قبول نہیں کی جائے گی اس سے برابر کی کوئی چیز اور نفع نہیں دے گی اس کو کوئی سفارش) 123/2 ن ص ر نصرا : (ن) کسی کی مدد کرنا۔ وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ بِبَدْرٍ (اور مدد کی ہے تمہاری اللہ نے بدر میں) 123/3 نصر : اسم ذات بھی ہے، مدد ۔ اَلَآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِيْبٌ (سن لو، یقینا اللہ کی مدد قریب ہے) 214/2 انصر : فعل امر ہے، تو مدد کر۔ وَّثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَي الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ (اور تو جما دے ہمارے قدموں کو اور تو مدد کر ہماری کافر قوم پر) 250/2 ناصر : ج ناصرون اور انصار۔ اسم الفاعل ہے، مدد کرنے والا، مددگار۔ اَهْلَكْنٰهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْ (ہم نے ہلاک کیا ان کو تو کسی قسم کا کوئی مددگار نہیں ہے ان کے لیے) 13/47 ۔ قَالَ الْحَــوَارِيُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِ (حواریوں نے کہا ہم اللہ کی مدد کرنے والے ہیں) 14/61 ۔ نصیر : فعیل کا وزن ہے، ہمیشہ اور ہر حال میں مدد کرنے والا۔ فَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ مَوْلٰىكُمْ ۭنِعْمَ الْمَوْلٰى وَنِعْمَ النَّصِيْرُ (پس جان لو کہ اللہ تمہارا مولی ہے، کیا ہی اچھا مولی اور کیا ہی اچھا مددگار) 40/8 ۔ منصور : اسم المفعول ہے، مدد کیا ہوا۔ فَلَا يُسْرِفْ فِّي الْقَتْلِ ۭ اِنَّهٗ كَانَ مَنْصُوْرًا (پس اسے چاہیے کہ زیادتی نہ کرے قتل میں یقینا وہ مدد کیا ہوا ہے) 33/17 نصرانی : ج نصرا۔ اسم نسبت ہے، مدد والا، اصطلاحا یہ عیسائی لوگوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ شاید اس لیے کہ عیسیٰ کے حواریوں نے کہا تھا " نحن انصار اللہ "۔ مَا كَانَ اِبْرٰهِيْمُ يَهُوْدِيًّا وَّلَا نَصْرَانِيًّا (ابراہیم یہودی نہیں تھے اور نہ ہی نصرانی) 67/3 ۔ وَقَالَتِ الْيَهُوْدُ لَيْسَتِ النَّصٰرٰى عَلٰي شَيْءٍ (اور کہا یہودیوں نے کہ نہیں ہیں عیسائی کسی چیز پر) 113/2 تناصرا (تفاعل) : ایک دوسرے کی مدد کرنا، مَا لَكُمْ لَا تَنَاصَرُوْنَ (تم لوگوں کو کیا ہوا ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے) 25/37 انتصار (افتعال): اہتمام سے کود اپنی مدد کرنا، بدلہ لینا۔ وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهٖ فَاُولٰۗىِٕكَ مَا عَلَيْهِمْ مِّنْ سَبِيْلٍ (اور بیشک جس نے بدلہ لیا اپنے ظلم کے بعد تو وہ لوگ ہیں کہ ان پر کوئی راہ نہیں ہے یعنی گرفت نہیں ہے) 41/42 انتصر : فعل امر ہے، تو بدلہ لے۔ فَدَعَا رَبَّهٗٓ اَنِّىْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ (تو اس نے پکارا اپنے رب کو کہ میں مغلوب ہوں پس تو بدلہ لے) 10/54 منتصر : اسم الفاعل ہے، بدلہ لینے والا۔ اَمْ يَقُوْلُوْنَ نَحْنُ جَمِيْعٌ مُّنْتَــصِرٌ (یا یہ لوگ کہتے ہیں ہم بدلہ لینے والی جمعیت ہیں) 44/54 استنصارا (استفعال): مدد مانگنا۔ وَاِنِ اسْتَنْصَرُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ (اور اگر وہ لوگ مدد مانگیں تم لوگوں سے دین میں تو تم لوگوں پر ہے یعنی لازم ہے مدد کرنا) 72/8 ترکیب : وَاتَّقُوْا فعل امر ہے اور اس میں شامل انتم کی ضمیر اس کا فاعل ہے۔ يَوْمًا اس کا مفعول ہے اور نکرہ موصوفہ ہے۔ آیت کا اگلا حصہ يَوْمًا کی صفت بیان کر رہا ہے۔ لَّا تَجْزِىْ کا فاعل نَفْسٌ اور شَـيْــــًٔـا اس کا مفعول ہے۔ لَا يُقْبَلُ مِنْهَا اور لَا يُؤْخَذُ مِنْهَا میں ھَا کی ضمیر نفس کے لیے ہے۔ شَفَاعَةٌ اور عَدْلٌ نائب فاعل ہیں۔ شَفَاعَةٌ مونث غیر حقیقی ہے اس لیے اس کا فعل تُقْبَلُ کے بجائے يُقْبَلُ بھی درست ہے۔ نوٹ 1: کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کسی نکرہ کی کوئی خصوصیت ایک یا چند فقروں یا جملوں میں بیان کی جاتی ہے۔ ایسی صورت میں وہ نکرہ محض نکرہ نہیں رہتا۔ اسے نکرہ موصوفہ مخصوصہ کہتے ہیں۔ اس بات کو اردو کی مثال سے سمجھ لیں، ہم کہتے ہیں ایک ٹھنڈا دن، اب یہ کسی بھی ٹھنڈے دن کی بات ہوسکتی ہے ، اس لیے اس فقرہ میں دن کا لفظ محض نکرہ ہے ، اسے نکرہ محضہ کہتے ہیں، لیکن اگر ہم کہیں ایک ایسا ٹھنڈا دن جب پانی جم جائے، اس فقرہ میں بھی دن کا لفظ نکرہ ہے کیونکہ ایسا ٹھنڈا دن کوئی بھی دن ہوسکتا ہے ، لیکن عام ٹھنڈے دنوں کی بنسبت اس دن کی ایک خصوصیت بھی ہے ۔ اس لیے اس فقرہ میں دن کا لفظ نکرہ محضہ نہیں رہا بلکہ نکرہ موصوفہ مخصوصہ ہوگیا۔ اسی طرح سے آیت زیر مطالعہ میں یوما کا لفظ نکرہ آیا ہے کیونکہ یہ ایک غیر معین دن ہے ، لیکن جب بھی یہ دن وقوع پذیر ہوگا تو کچھ خصوصیات کا حامل ہوگا، اس لیے یہ نکرہ محضہ نہیں ہے بلکہ نکرہ موصوفہ مخصوصہ ہے۔ ترجمہ کرتے وقت اس فرق کا لحاظ کرنا ہوتا ہے۔ نوٹ 2: اس آیت میں لفظ شیئا کے استعمال کو سمجھنے کے لیے پہلے ہمیں مفعول مطلق کا استعمال اور مفہوم سمجھنا ہوگا، ہم کہتے ہیں میں نے اس کو مارا یعنی ضربتہ، یہ ایک سادہ جملہ ہے لیکن اگر ہم کہتے ہیں میں نے اس کو ٹھیک ٹھاک مار ماری یعنی وہ مار ماری کہ اس کی سات پشتیں یاد کریں گی تو عربی کے جملہ میں یہ انداز پیدا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جس فعل کا ذکر ہو اسی فعل کا مصدر بطور مفعول لے آتے ہیں اور کہتے ہیں ضربتہ ضربا، اب اس میں ضربت کے بعد ہ اصل مفعول ہے اور ضربا مفعول مطلق ہے جس کی وجہ سے بات میں بہت زور پیدا ہوگیا ہے، اسی طرح سے جزیتہ جزاء یعنی میں نے اس کو بدلہ دیا جیسا بدلہ دیتے ہیں یا جیسا بدلہ دینے کا حق ہے۔ اب فرض کریں یہی بات ہم منفی انداز میں کہنا چاہتے ہیں کہ میں نے اس کو بالکل نہیں مارا یعنی چھوا تک نہیں، تو اس کے لیے ما ضربتہ ضربا نہیں کہیں گے ، بلکہ منفی جملہ میں مفعول مطلق کے طور پر فعل کا مصدر لانے کے بجائے عام طور پر لفظ شیئا لے آتے ہیں، اس لیے کہں گے ماضربتہ شیئا، میں نے اس کو کچھ بھی نہیں مارا، اسی سے ماجزیتہ جزاءہ کے بجائے ما جزیتہ شیئا کہیں گے ، میں نے اس کو کچھ بھی بدلہ نہیں دیا۔ نوٹ 3 : اب نوٹ کریں کہ آیت میں اصل جملہ تھا لا تجزی فیہ نفس عن نفس جزاء، اس میں فیہ محذوف کردیا اور مفعول مطلق کے طور پر جزاء کے بجائے شیئا آیا ہے۔ یعنی کوئی جان کسی جان کے کچھ بھی کام نہ آئے گی یا بدلہ میں ذرہ برابر بھی کوئی چیز نہ دے گی۔ نوٹ 4 : اس آیت سے بھی اور قرآن مجید کے دوسرے مقامات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ قیامت میں کسی قسم کی کوئی شفاعت نہیں ہوگی۔ لیکن دوسری طرف قرآن مجید کے ہی دوسرے مقامات اور احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شفاعت ہوگی۔ اس مسئلہ کے ہر پہلو پر غور کرنے سے جو بات سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے (واللہ اعلم بالصواب) 1 : سب سے پہلے شفاعت عامہ کا مرحلہ ہے، یہ وہ وقت ہے جب میدان حشر میں لوگ حساب کتاب شروع ہونے کے منتظر ہوں گے، یہ بہت سخت مرحلہ ہوگا، کچھ لوگوں پر انتظار کی گھبراہٹ اس درجہ طاری ہوگی کہ وہ کہیں گے کہ یا اللہ تو ہمیں جہنم میں ڈال دے لیکن اس انتظار سے نجات دے۔ اس وقت شفاعت عامہ کا حق ہمارے نبی کریم ﷺ کو ملے گا اور آپ کی سفارش کے نتیجے میں حساب کتاب شروع ہوگا۔ 2 : حساب کتاب کے وقت کسی بھی ہستی یا کسی بھی شخص کو کسی قسم کی سفارش کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ قرآن مجید کے جن مقامات پر شفاعت کی کلیتا نفی کی گئی ہے ان کا تعلق غالبا اسی مرحلہ سے ہے۔ 3 : حساب کتاب کا مرحلہ پورا ہونے کے بعد جب ہر شخص کی صحیح پوزیشن سامنے آجائے گی تو پھر کچھ لوگوں کو شفاعت کرنے کا حق ملے گا۔ ان میں انبیاء کرام کے علاوہ صدیقین، شہداء کرام، حفاظ کرام اور دیگر صالحین شامل ہوں گے۔ اس بات کو ہم اپنے دنیاوی رویہ کے حوالہ سے آسانی سے سمجھ سکتے ہیں، کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہم کسی کے حمایتی اور سفارشی بن کر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ لیکن جب صحیح بات سامنے آتی ہے تو ہم اس کی حمایت سے دستبردار ہوجاتے ہیں۔ اس حوالہ سے بات سمجھ میں آتی ہے کہ قیامت میں شخصی شفاعت کا مرحلہ اس وقت شروع ہوگا جب ہر شخص کی صحیح پوزیشن واضح ہوجائے گی۔ 4: شخصی شفاعت کے متعلق دو باتیں بہت صراحت کے ساتھ سامنے آتی ہیں۔ اول یہ کہ ہر شخص شفاعت نہیں کرسکے گا۔ بلکہ صرف وہ لوگ شفاعت کریں گے جن کو اللہ تعالیٰ اس کی اجازت دے گا۔ دوم یہ کہ جس کو اللہ تعالیٰ شفاعت کی اجازت دے گا وہ کسی ایسے شخص کی شفاعت نہیں کرے گا جو اس کا مستحق نہیں ہوگا۔ 5 : شخصی شفاعت کے بعد جب جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں جاچکے ہوں گے تو حضور ﷺ کی امت کے لیے شفاعت عامہ کا مرحلہ آئے گا۔ حضور ﷺ تین مرتبہ سجدہ میں جائیں گے، ہر مرتبہ آپ کو اجازت ملے گی اور ہر مرتبہ آپ اپنے کچھ امتیوں کو دوزخ سے نکال لائیں گے، آخری مرتبہ آپ فرمائیں گے کہ یا اللہ اب تو وہاں وہی لوگ رہ گئے ہیں جن کو قرآن نے روک رکھا ہے۔ 6 : یہ بات خاص طور سے نوٹ کرلیں کہ جس کو قرآن مجید روک لے گا وہ حضور ﷺ کی شفاعت سے محروم رہے گا۔ 7: اب ہمیں ٹھنڈے دل سے سوچ کر فیصلہ کرنا چاہیے کہ قیامت میں ہم خود کو کس گروہ میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ (1) ان لوگوں میں جو حضور ﷺ کی شفاعت سے محروم رہیں گے (2) یا ان لوگوں میں جن کو حضور ﷺ دوزخ سے نکال کر لائیں گے۔ (3) یا ان لوگوں میں جو میدان حشر میں کسی کی شفاعت کے محتاج ہوں گے (4) یا ان لوگوں میں جن میدان حشر میں کسی کی شفاعت کے بغیر جنت میں داخلہ کا پروانہ ملے گا۔ (5) یا ان لوگوں میں جن کو کسی کی شفاعت کرنے کا حق ملے گا۔ یہ فیصلہ کرتے وقت اپنی عزت نفس اور جنت کی سوسائٹی میں STATUS کے مسئلہ کو سامنے رکھ کر فیصلہ کریں اور اس کے مطابق اپنے عمل کو ڈھالنے کے لیے اپنے نفس سے جہاد کریں۔
Top