Mutaliya-e-Quran - Al-Anbiyaa : 50
وَ هٰذَا ذِكْرٌ مُّبٰرَكٌ اَنْزَلْنٰهُ١ؕ اَفَاَنْتُمْ لَهٗ مُنْكِرُوْنَ۠   ۧ
وَھٰذَا : اور یہ ذِكْرٌ : نصیحت مُّبٰرَكٌ : بابرکت اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اسے نازل کیا اَفَاَنْتُمْ : تو کیا تم لَهٗ : اس کے مُنْكِرُوْنَ : منکر (جمع)
اور اب یہ بابرکت "ذکر" ہم نے (تمہارے لیے) نازل کیا ہے پھر کیا تم اِس کو قبول کرنے سے انکاری ہو؟
[ وَھٰذَا : اور یہ (قرآن)] [ ذِكْرٌ مُّبٰرَكٌ: ایک ایسی برکت دی ہوئی نصیحت ہے ] [ انزَلْنٰهُ : ہم نے اتارا جس کو ] [ اَفَانتم : تو کیا تم لوگ[ [ لَهٗ : اس کو ] [ مُنْكِرُوْنَ : (پہچاننے سے) انکار کرنے والے ہو ] نوٹ۔ 1: حضرت صدیقہ عائشہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ کیا قیامت کے روز بھی آپ اپنے اہل و اولاد کو یاد رکھیں گے۔ تو فرمایا کہ قیامت میں تین مقام ایسے ہوں گے کہ ان میں کوئی کسی کو یاد نہ کرے گا۔ ایک وہ وقت جب میزانِ عدل کے سامنے وزن اعمال کے لئے لوگ حاضر ہوں گے، جب تک معلوم نہ ہوجائے کہ اس کا نیکیوں کا پلّہ بھاری ہوا یا ہلکا رہا۔ دوسرا مقام وہ ہے جب نامہائے اعمال اُڑائے جائیں گے، جب تک یہ متعین نہ ہوجائے کہ مامۂ اعمال داہنے ہاتھ میں، یا بائیں ہاتھ میں یا پشت کی طرف سے آیا۔ تیسرا مقام پلصراط سے گزرنے کا وقت ہے جب تک پار نہ ہوجائیں۔ (معارف القرآن) نوٹ۔ 2: آیت۔ 48 میں اَلْفُرْقَانَ ۔ ضِیَائً ۔ ذَکْرًا۔ یہ تینوں الفاظ تورات کی صفت کے طور پر آئے ہیں۔ یعنی وہ حق و باطل کا فرق دکھانے والی کسوٹی تھی، اس میں انسان کو سیدھا راستہ دکھانے والی روشنی تھی اور اولاد آدم کو بھولا ہوا سبق یاد دلانے والی نصیحت تھی۔ (تفہیم القرآن) ۔
Top