Mutaliya-e-Quran - Al-Anbiyaa : 88
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ١ۙ وَ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْغَمِّ١ؕ وَ كَذٰلِكَ نُـْۨجِی الْمُؤْمِنِیْنَ
فَاسْتَجَبْنَا : پھر ہم نے قبول کرلی لَهٗ : اس کی وَنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے نجات دی مِنَ الْغَمِّ : غم سے وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُْۨجِي : ہم نجات دیتے ہیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
تب ہم نے اس کی دُعا قبول کی اور غم سے اس کو نجات بخشی، اور اِسی طرح ہم مومنوں کو بچا لیا کرتے ہیں
[ فَاسْتَجبنَا : پھر ہم نے جواب دیا ] [ لَهٗ : ان (علیہ السلام) کو ] [ وَنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے نجات دی ان (علیہ السلام) کو ] [ مِنَ الْغَمِّ : اس غم سے ] [ وَكَذٰلِكَ : اور اس طرح ] [ نُـــــْۨـجِي : ہم نجات دیتے ہیں ] [ الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والوں کو ] نوٹ۔ 1: حضرت ادریس (علیہ السلام) اور حضرت ذوالکفل (علیہ السلام) کی سرگشتِ حیات بالکل پر دئہ خفا میں ہیں۔ قدیم صحیفوں میں ان ناموں سے ان کا ذکر موجود نہیں ہے۔ اب یا تو یہ ہوا کہ عربی لب و لہجہ میں یہ نام بالکل بدل گئے ہیں یا قدیم صحیفوں سے ان کے نام غائب ہوگئے۔ جو بھی شکل ہوئی ہو بہرحال ان دو نبیوں کے نام قرآن ہی کے ذریعہ سے متعارف ہوئے ہیں اور صبر ان کی نمایاں خصوصیت بتائی گئی ہے۔ یہ امر ملحوظ رہے کہ تورات یا قرآن، کسی میں بھی تمام انبیاء کرام کے نام اور حالات مذکور نہیں ہیں۔ تمام انبیاء کرام کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہی ہے۔ (تدبر قرآن)
Top