Mutaliya-e-Quran - Al-Hajj : 67
لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا هُمْ نَاسِكُوْهُ فَلَا یُنَازِعُنَّكَ فِی الْاَمْرِ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَ١ؕ اِنَّكَ لَعَلٰى هُدًى مُّسْتَقِیْمٍ
لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیا مَنْسَكًا : ایک طریق عبادت هُمْ : وہ نَاسِكُوْهُ : اس پر بندگی کرتے ہیں فَلَا يُنَازِعُنَّكَ : سو چاہیے کہ تم سے نہ جھگڑا کریں فِي الْاَمْرِ : اس معاملہ میں وَادْعُ : اور بلاؤ اِلٰى رَبِّكَ : اپنے رب کی طرف اِنَّكَ : بیشک تم لَعَلٰى : پر هُدًى : راہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی
ہر امت کے لیے ہم نے ایک طریق عبادت مقرر کیا ہے جس کی وہ پیروی کرتی ہے، پس اے محمدؐ، وہ اِس معاملہ میں تم سے جھگڑا نہ کریں تم اپنے رب کی طرف دعوت دو، یقیناً تم سیدھے راستے پر ہو
لِكُلِّ اُمَّةٍ [ ہر ایک امت کے لئے ] جَعَلْنَا [ ہم نے مقرر کیا ] مَنْسَكًا [ بندگی کا ایک طریقہ ] هُمْ [ وہ لوگ ] نَاسِكُوْهُ [ بندگی کرنے والے ہیں اس (طریقے ) سے ] فَلَا يُنَازِعُنَّكَ [ پس وہ لوگ ہرگز جھگڑا نہ کریں آپ سے ] فِي الْاَمْرِ [ اس معاملہ میں ] وَادْعُ [ اور آپ دعوت دیں ] اِلٰى رَبِّكَ ۭ [ اپنے رب کی طرف ] اِنَّكَ [ بیشک آپ ] لَعَلٰى هُدًى مُّسْتَقِيْمٍ [ یقینا سیدھی رہنمائی پر ہیں ] نوٹ ۔ 1 ۔ آیت ۔ 67 ۔ کا مفہوم یہ ہے کہ مخالفین اسلام جو شریعت محمدیہ کے احکام میں بحث کرتے ہیں اور بنیاد یہ ہوتی ہے کہ ان کے مذہب میں وہ احکام نہ تھے تو وہ سن لیں کہ پچھلی کسی شریعت وکتاب سے نئی شریعت وکتاب کا معارضہ کرنا باطل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہر امت کو اس کے وقت میں ایک خاص شریعت وکتاب دی ۔ جس کا اتباع اس امت پر اس وقت تک درست تھا جب تک کوئی دوسری امت اور دوسری شریعت اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہ آگئی اور جب دوسری شریعت آگئی تو اتباع اس جدید شریعت کا کرنا ہے ۔ اگر اس کا کوئی حکم پہلی شریعت کے مخالف ہے تو پہلے حکم کو منسوخ سمجھا جائے گا ۔ (معارف القرآن )
Top