Mutaliya-e-Quran - Al-Hajj : 9
ثَانِیَ عِطْفِهٖ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ لَهٗ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ نُذِیْقُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَذَابَ الْحَرِیْقِ
ثَانِيَ عِطْفِهٖ : موڑے ہوئے اپنی گردن لِيُضِلَّ : تاکہ گمراہ کرے عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ لَهٗ : اس کے لیے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں خِزْيٌ : رسوائی وَّنُذِيْقُهٗ : اور ہم اسے چکھائیں گے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت عَذَابَ : عذاب الْحَرِيْقِ : جلتی آگ
خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں تاکہ لوگوں کو راہِ خدا سے بھٹکا دیں ایسے شخص کے لیے دُنیا میں رُسوائی ہے اور قیامت کے روز اُس کو ہم آگ کے عذاب کا مزا چکھائیں گے
[ ثَانيَ عِطْفِهٖ : اپنے پہلو کو موڑنے والا ہوتے ہوئے ] [ لِيُضِلَّ : تاکہ وہ گمراہ کرے (لوگوں کو)] [ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کے راستہ سے ] [ لَهٗ : اس کے لئے ہے ] [ فِي الدُّنْيَا : دنیا میں ] [ خِزْيٌ: ایک رسوائی ] [ وَّنُذِيْقُهٗ : اور ہم چکھائیں گے اس کو ] [ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن ] [ عَذَابَ الْحَرِيْقِ : شعلے کا عذاب ] ع ط [ عَطْفًا : (س) مائل ہونا۔ لگام موڑنا۔] [ عِطْفٌ ہر چیز کا کنارہ۔ پہلو۔ زیر مطالعہ آیت۔ 9] نوٹ۔ 1: کہتے ہیں مَرَّ ثَانِیَ عِطْفِہٖ وہ تکبر کے ساتھ چلا (المنجد) ۔ اس طرح یہ دراصل تکبر کے اظہار کے لئے عربی محاورہ ہے۔ ” اس میں تین کیفیتیں شامل ہیں۔ جاہلانہ ضد اور ہٹ دھرمی۔ تکبر اور غرور نفس۔ اور کسی سمجھانے والے کی بات کی طرف التفات نہ کرنا۔ “ (تفہیم القرآن) ۔ آدمی کے پاس دلیل نہ ہو اور وہ اپنے غلط موقف سے دستبردار ہونے کے لئے بھی تیار نہ ہو تو اس کے پندار کو بڑی چوٹ لگتی ہے۔ اس کا انتقام وہ اپنے غرور کا مظاہرہ کر کے لینے کی کوشش کرتا ہے۔ (تدبر القرآن)
Top