Mutaliya-e-Quran - An-Noor : 3
اَلزَّانِیْ لَا یَنْكِحُ اِلَّا زَانِیَةً اَوْ مُشْرِكَةً١٘ وَّ الزَّانِیَةُ لَا یَنْكِحُهَاۤ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌ١ۚ وَ حُرِّمَ ذٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ
اَلزَّانِيْ : بدکار مرد لَا يَنْكِحُ : نکاح نہیں کرتا اِلَّا : سوا زَانِيَةً : بدکار عورت اَوْ مُشْرِكَةً : یا مشرکہ وَّالزَّانِيَةُ : اور بدکار عورت لَا يَنْكِحُهَآ : نکاح نہیں کرتی اِلَّا زَانٍ : سوا بدکار مرد اَوْ مُشْرِكٌ : یا شرک کرنیوالا مرد وَحُرِّمَ : اور حرام کیا گیا ذٰلِكَ : یہ عَلَي : پر الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
زانی نکاح نہ کرے مگر زانیہ کے ساتھ یا مشرکہ کے ساتھ اور زانیہ کے ساتھ نکاح نہ کرے مگر زانی یا مشرک اور یہ حرام کر دیا گیا ہے اہل ایمان پر
[ اَلزَّانِيْ : زنا کرنے والا ][ لَا يَنْكِحُ : جماع نہیں کرتا ][ اِلَّا : مگر ][ زَانِيَةً : کسی زنا کرنے والی سے ][ اَوْ مُشْرِكَةً ۡ : یا کسی شرک کرنے والی سے ][ وَّالزَّانِيَةُ : اور زنا کرنے والی ][ لَا يَنْكِحُهَآ : جماع نہیں کرتا اس سے ][ اِلَّا : مگر ][ زَانٍ : کوئی زنا کرنے والا ] اَوْ مُشْرِكٌ ۚ: یا کوئی شرک کرنے والا ][ وَحُرِّمَ : اور حرام کیا گیا ][ ذٰلِكَ : یہ ][ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ : (3) [ مومنوں پر ] نوٹ۔ 3: زیر مطالعہ آیت ۔ 4 ۔ 5 ۔ میں تہمت لگانے کی سزا کا ذکر ہے۔ اس حکم کا مقصد یہ ہے کہ معاشرے میں لوگوں کے ناجائز تعلقات کے چرچے بند کر دئیے جائیں کیونکہ اس سے معاشرے میں بیشمار برائیاں پھیلتی ہیں۔ شریعت ایک طرف حکم دیتی ہے کہ اگر کوئی زنا کرے اور شہادتوں سے اس کا جرم ثابت ہوجائے تو اس کو وہ انتہائی سزا دو جو کسی اور جرم پر نہیں دی جاتی ۔ اور دوسری طرف وہ فیصلہ کرتی ہے کہ جو شخص کسی پر زنا کا الزام لگائے وہ یا تو شہادتوں سے الزام ثابت کرے ورنہ اس پر اسی کوڑے برسا دو تاکہ آئندہ کبھی وہ اپنی زبان سے ایسی بات بلا ثبوت نکالنے کی جرأت نہ کرے۔ بالفرض اگر الزام لگانے والے نے کسی کو اپنی آنکھوں سے بدکاری کرتے دیکھ لیا ہو تب بھی اسے خاموش رہنا چاہیے اور دوسروں تک اسے نہ پہنچانا چاہیے۔ البتہ اگر اس کے پاس گواہ موجود ہیں تو معاشرے میں بیہودہ چرچے کرنے کے بجائے معاملہ حکام کے پاس لے جائے اور عدالت میں جرم ثابت کرکے اسے سزا دلوائے۔ (تفہیم القرآن)
Top