Mutaliya-e-Quran - Al-Furqaan : 73
وَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْهَا صُمًّا وَّ عُمْیَانًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اِذَا ذُكِّرُوْا : جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے بِاٰيٰتِ رَبِّهِمْ : ان کے رب کے احکام سے لَمْ يَخِرُّوْا : نہیں گرپڑتے عَلَيْهَا : ان پر صُمًّا : بہروں کی طرح وَّعُمْيَانًا : اور اندھوں کی طرح
جنہیں اگر اُن کے رب کی آیات سنا کر نصیحت کی جاتی ہے تو وہ اس پر اندھے اور بہرے بن کر نہیں رہ جاتے
وَالَّذِيْنَ [ اور وہ لوگ جو ] اِذَا [ (کہ) جب ] ذُكِّرُوْا [ انھیں یاد کرائی جاتی ہیں ] بِاٰيٰتِ رَبِّهِمْ [ ان کے رب کی آیات ] لَمْ يَخِـرُّوْا [ تو وہ نہیں گرتے ] عَلَيْهَا [ ان پر ] صُمًّا [ بہرے ہوتے ہوئے ] وَّعُمْيَانًا [ اور اندھے ہوتے ہوئے ] نوٹ۔ 1: آیت ۔ 73 ۔ میں ــــ ” نہیں گرتے “ کا لفظ اپنے لغوی معنی کے لئے نہیں بلکہ محاورے کے طور پر استعمال ہوا ہے ۔ جیسے ہم اردو میں کہتے ہیں ” جہاد کا حکم بیٹھے رہ گے ۔ “ اس میں بیٹھنے کا لفظ اپنے لغوی معنی میں بلکہ جہاد کے لئے حرکت نہ کرنے کے معنی میں استعمال ہوا ہے ۔ پس آیت کا مطلب یہ ہے کہ وہ وہ ایسے لوگ نہیں ہیں جو اللہ کی آیت سن کر ٹس سے مس نہ ہوں ، بلکہ وہ ان کا گہرا اثر قبول کرتے ہیں ۔ جو ہدایات ان آیات میں آتی ہیں اس کی پیروی کرتے ہیں ۔ جو فرض قرار دیا گیا ہو اسے بجا لاتے ہیں ۔ جس کی مزمت بیان کی گئی ہو اس سے روک جاتے ہیں ۔ اور جس عذاب سے ڈرایا گیا ہو اس سے کے تصور سے کانپ اٹھتے ہیں ۔ (تفہیم القرآن )
Top