Mutaliya-e-Quran - Ash-Shu'araa : 175
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَهُوَ : البتہ وہ الْعَزِيْزُ : غالب الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی
وَاِنَّ رَبَّكَ [ اور بیشک آپ ﷺ کا رب ] لَهُوَ [ یقینا وہی ] الْعَزِيْزُ [ بالادست ہے ] الرَّحِيْمُ [ ہمیشہ رحم کرنے والا ہے ] نوٹ۔ 1: بحیرہ مردار کے جنوب اور مشرق میں جو علاقہ آج انتہائی ویران اور سنسان حالت میں پڑا ہوا ہے، اس میں بکثرت پرانی بستیوں کے کھنڈروں کی موجودگی پتہ دیتی ہے کہ یہ کسی زمانے میں نہایت آباد رہا تھا۔ آج وہاں سینکڑوں برباد شدہ بستیوں کا آثار ملتے ہیں۔ آثار قدیمہ کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس علاقے کی آبادی کی خوشحالی کا دور 2300 قبل مسیح سے 1900 قبل مسیح تک رہا ہے۔ اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے متعلق مؤرخین کا اندازہ یہ ہے کہ وہ دو ہزار برس قبل مسیح کے زمانے میں گزرے ہیں۔ اس لحاظ سے آثار کی شہادت اس بات کی تائید کرتی ہے کہ یہ علاقہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کے بھتیجے حضرت لوط (علیہ السلام) کے عہد ہی میں برباد ہوا ہے۔ (تفہیم القرآن)
Top