Mutaliya-e-Quran - Al-Qasas : 4
اِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِی الْاَرْضِ وَ جَعَلَ اَهْلَهَا شِیَعًا یَّسْتَضْعِفُ طَآئِفَةً مِّنْهُمْ یُذَبِّحُ اَبْنَآءَهُمْ وَ یَسْتَحْیٖ نِسَآءَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِرْعَوْنَ : فرعون عَلَا : سرکشی کر رہا تھا فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں وَجَعَلَ : اور اس نے کردیا اَهْلَهَا : اس کے باشندے شِيَعًا : الگ الگ گروہ يَّسْتَضْعِفُ : کمزور کر رکھا تھا طَآئِفَةً : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان میں سے يُذَ بِّحُ : ذبح کرتا تھا اَبْنَآءَهُمْ : ان کے بیٹوں کو وَيَسْتَحْيٖ : اور زندہ چھوڑ دیتا تھا نِسَآءَهُمْ : ان کی عورتوں کو اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا مِنَ : سے الْمُفْسِدِيْنَ : مفسد (جمع)
واقعہ یہ ہے کہ فرعون نے زمین میں سرکشی کی اور اس کے باشندوں کو گروہوں میں تقسیم کر دیا ان میں سے ایک گروہ کو وہ ذلیل کرتا تھا، اس کے لڑکوں کو قتل کرتا اور اس کی لڑکیوں کو جیتا رہنے دیتا تھا فی الواقع وہ مفسد لوگوں میں سے تھا
اِنَّ فِرْعَوْنَ [ بیشک فرعون نے ] عَلَا [ سرکشی کی ] فِي الْاَرْضِ [ زمین میں ] وَجَعَلَ [ اور اس نے بنایا ] اَهْلَهَا [ اس کے لوگوں کو ] شِيَعًا [ فرقہ (میں) يَّسْتَضْعِفُ [ وہ کمزور سمجھتا تھا ] طَاۗىِٕفَةً [ ایک گروہ کو ] مِّنْهُمْ [ ان میں سے ] يُذَ بِّحُ [ اس حال میں کہ وہ ذبح کرتا تھا ] اَبْنَاۗءَهُمْ [ ان کے بیٹوں کو ] وَيَسْتَحْيٖ [ اور زندہ رکھتا تھا ] نِسَاۗءَهُمْ ۭ [ ان کی عورتوں کو ] اِنَّهٗ كَانَ [ بیشک وہ تھا ] مِنَ الْمُفْسِدِيْنَ [ نظم بگاڑنے والوں میں سے ] نوٹ۔ ا : بنی اسرائیل کے بیٹوں کو قتل کرنے اور بیٹیوں کو زندہ رکھنے کے متعلق بائبل میں جو تشرح ملتی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) کا دور گزرجانے کے بعد مصر میں ایک قوم پر ستانہ انقلاب آیا تھا اور قبطیوں کے ہاتھ میں جب دوبارہ اقتدار آیا تو نئی قوم پرست حکومت نے بنی اسرائیل کا زور توڑنے کی پوری کوشش کی ۔ ان کو ان کی زرخیز زمینوں ، مکانات اور جائیدادوں سے محروم کیا۔ پھر انہیں حکومت کے تمام مناصب سے بےدخل کیا ۔ اس سے آگے بڑھ کر یہ پالیسی اختیار کی گئی کہ بنی اسرائیل کی تعداد گھٹائی جائے ۔ اس کے لئے ان کے لڑکوں کو قتل کر کے صرف لڑکیوں کو زندہ رہنے دیا جائے تاکہ رفتہ رفتہ ان کی عورتیں قبطیوں کے تصرف میں آتی جائیں اور ان اسرائیل کے بجائے قبطی نسل پیدا ہو ۔ یہ تفسیر ہے قرآن کے اس بیان کی کہ مصر کی آبادی کے ایک گروہ کو وہ کمزور کرتا تھا ۔ مگر بائبل اور قرآن دونوں اس ذکر سے خالی ہیں کہ فرعون سے کسی نجومی نے یہ کہا تھا کہ بنی اسرائیل میں ایک لڑکا پیدا ہونے والا ہے جس کے ہاتھوں فرعونی اقتدار کا تختہ الٹ جائے گا ۔ یا فرعون نے کوئی خواب دیکھا تھا جس کی تعبیر میں یہ بات کہی گئی تھی اور اسی خطرے کو روکنے کے لئے فرعون نے بناسرائیل کے لڑکوں کو قتل کرنے کا حکم دے دیا تھا ۔ یہ افسانہ تلمود اور دوسری اسرائیلی روایات سے ہمارے مفسرین نے نقل کیا ہے ۔ (تفہیم القرآن )
Top