Mutaliya-e-Quran - Al-Qasas : 6
وَ نُمَكِّنَ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَ نُرِیَ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ وَ جُنُوْدَهُمَا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَحْذَرُوْنَ
وَنُمَكِّنَ : اور ہم قدرت (حکومت) دیں لَهُمْ : انہیں فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں وَنُرِيَ : اور ہم دکھا دیں فِرْعَوْنَ : فرعون وَهَامٰنَ : اور ہامان وَجُنُوْدَهُمَا : اور ان کے لشکر مِنْهُمْ : ان اسے مَّا : جس چیز كَانُوْا يَحْذَرُوْنَ : وہ ڈرتے تھے
اور زمین میں ان کو اقتدار بخشیں اور ان سے فرعون و ہامان اور ان کے لشکروں کو وہی کچھ دکھلا دیں جس کا انہیں ڈر تھا
وَنُمَكِّنَ [ اور ہم اختیار دیں ] لَهُمْ [ ان (کمزور) لوگوں کو ] فِي الْاَرْضِ [ زمین میں ] وَنُرِيَ [ اور ہم دکھائیں ] فِرْعَوْنَ [ فرعون کو ] وَهَامٰنَ [ اور ہامان کو ] وَجُنُوْدَهُمَا [ اور ان دونوں کے لشکروں کو ] مِنْهُمْ [ ان (کمزوروں ) سے ] مَّا [ وہ جس سے ] كَانُوْا يَحْذَرُوْنَ [ وہ ڈرتے تھے ] نوٹ۔ 2: یہاں پہلی مرتبہ فرعون کے ساتھ ہامان کا ذکر آیا ہے اور اس طرح آیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی حیثیت فرعون کے وزیر کی تھی ۔ آگے بھی اس کا ذکر فرعون کے وزیر اعظم کی حیثیت سے آرہا ہے ۔ تورات میں اس کا نام نہیں آیا ہے لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ کتنی باتیں ہیں جن میں قرآن نے تورات کے بیانات کی تصحیح کی ہے یا ان پر اضافہ کیا ہے ۔ یہ بھی حضرت مو سیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کی سر گذشت میں ایک قیمتی اضافہ ہے ۔ (تدبر قرآن ) بعض مستشر قین نے اس بات پر بڑی لے دے کی ہے کہ ہامان تو ایران کے ایک بادشاہ کے دربار کا ایک امیر تھا اور اس بادشاہ کا زمانہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے سینکڑوں برس بعد 486 اور 465 قبل مسیح میں گزرا ہے ، مگر قرآن نے اسے مصر لے جا کر فرعون کا وزیر بنادیا۔ یہ لوگ خود غور کریں کہ آخر ان کے پاس اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ ایرانی بادشاہ کے درباری ہامان سے پہلے دنیا میں کوئی شخص اس نام کا نہیں گزرا ہے ۔ جس فرعون کا ذکر یہاں ہو رہا ہے اگر اس کے تمام وزراء کی کوئی مکمل فہرست مستند ذریعہ سے کسی مستشرق صاحب کو مل گئی ہے جس میں ہا مان کا نام نہیں ہے ، تو وہ اسے چھپا کر کیوں بیٹھے ہیں ؟ انھیں اسے شائع کردینا چاہے کیو ن کہ قرآن کی تکذیب کے لئے اس سے زیادہ مؤثر ہتھیار انہیں کوئی اور نہیں ملے گا ۔ (تفہیم القرآن )
Top