Mutaliya-e-Quran - Al-Ankaboot : 38
وَ عَادًا وَّ ثَمُوْدَاۡ وَ قَدْ تَّبَیَّنَ لَكُمْ مِّنْ مَّسٰكِنِهِمْ١۫ وَ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَ كَانُوْا مُسْتَبْصِرِیْنَۙ
وَعَادًا : اور عاد وَّثَمُوْدَا : اور ثمود وَقَدْ : اور تحقیق تَّبَيَّنَ : واضح ہوگئے ہیں لَكُمْ : تم پر مِّنْ مَّسٰكِنِهِمْ : ان کے رہنے کے مقامات وَزَيَّنَ : اور بھلے کر دکھائے لَهُمُ : ان کے لیے الشَّيْطٰنُ : شیطان اَعْمَالَهُمْ : ان کے اعمال فَصَدَّهُمْ : پھر روک دیا انہیں عَنِ : سے السَّبِيْلِ : راہ وَكَانُوْا : حالانکہ وہ تھے مُسْتَبْصِرِيْنَ : سمجھ بوجھ والے
اور عاد و ثمود کو ہم نے ہلاک کیا، تم وہ مقامات دیکھ چکے ہو جہاں وہ رہتے تھے اُن کے اعمال کو شیطان نے اُن کے لیے خوشنما بنا دیا اور انہیں راہِ راست سے برگشتہ کر دیا حالانکہ وہ ہوش گوش رکھتے تھے
وَعَادًا [اور (ہم نے ہلاک کیا) عاد کو ] وَّثَمُــوْدَا۟ [اور ثمود کو ] وَقَدْ تَّبَيَّنَ [اور واضح ہوچکا ] لَكُمْ [تمہارے لئے ] مِّنْ مَّسٰكِنِهِمْ ۣ [ان کے مکانوں سے ] وَزَيَّنَ [اور سجایا ] لَهُمُ [ان کے لئے ] الشَّيْطٰنُ [شیطان نے ] اَعْمَالَهُمْ [ان کے اعمال کو ] فَصَدَّهُمْ [پھر اس نے روک دیا ان کو ] عَنِ السَّبِيْلِ [اس (صحیح) راستہ سے ] وَكَانُوْا [حالانکہ وہ لوگ تھے ] مُسْتَبْصِرِيْنَ [غور و فکر کرنے والے ] ۔ نوٹ۔ 2: وکانوا مستبصرین کا مطلب یہ ہے کہ یوں تو وہ بڑے زیرک و ہوشیار ، تعمیرہ تمدن اور حکومت و سیاست میں بڑے ماہر تھے، لیکن ان کی یہ ہوشیاری ان کو شیطان کے پھندوں سے نہ بچا سکی۔ اس نے ان کے دنیوی انہماک کو اس طرح ان کی نگاہوں میں کھبا دیا کہ ان کی آنکھیں خدا اور آخرت کی طرف سے بند ہوگئیں اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اصل شاہراہ سے منحرف ہوگئے اور ہلاکت کے کھڈ میں جا گرے۔ اس سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ مجرد سائنس اور تمدن میں کسی قوم کا عروج اس بات کی شہادت نہیں ہے کہ وہ زندگی کی صحیح شاہراہ پر گامزن ہے، جیسا کہ عام طور پر بےبصیرت لوگ سمجھتے ہیں بلکہ یہ صرف اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کی ایک آنکھ کھلی ہوئی ہے جو اس دنیا کو دیکھتی ہے۔ لیکن دوسری آنکھ جو اس دنیا کی پس پردہ حقیقتوں کو دیکھتی ہے اگر ہو کھلی ہوئی نہ ہو تو تمام علم و سائنس کے باوجود شیطان اس کو ہلاکت کے ایسے کھڈ میں گراتا ہے جس سے اس کو نکلنا نصیب نہیں ہوتا۔ (تدبر قرآن)
Top