Mutaliya-e-Quran - Aal-i-Imraan : 11
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ١ۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ۚ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
كَدَاْبِ : جیسے۔ معاملہ اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ مِنْ قَبْلِهِمْ : سے۔ ان سے پہلے كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَاَخَذَھُمُ : سو انہیں پکڑا اللّٰهُ : اللہ بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں پر وَاللّٰهُ : اور اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
اُن کا انجام ویسا ہی ہوگا، جیسا فرعون کے ساتھیوں اور اُن سے پہلے کے نافرمانوں کا ہو چکا ہے کہ اُنہوں نے آیات الٰہی کو جھٹلایا، نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے ان کے گناہوں پر انہیں پکڑ لیا اور حق یہ ہے کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے
[کَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون کے پیروکاروں کی عادت کے مطابق ] [وَالَّذِیْنَ : اور ان لوگوں کی جو ] [مِنْ قَبْلِہِمْ : ان سے پہلے تھے ] [کَذَّبُوْا : (کہ) انہوں نے جھٹلایا ] [بِاٰیٰـتِنَا : ہماری نشانیوں کو ] [فَاَخَذَ : تو پکڑا ] [ہُمُ : ان کو ] [اللّٰہُ : اللہ نے ] [بِذُنُوْبِہِمْ : ان کے گناہوں کے سبب سے ] [وَاللّٰہُ : اور اللہ ] [شَدِیْدُ الْعِقَابِ : سخت گرفت کرنے والا ہے ] د ء ب دَأَبَ (ف) دَأْبًا : کسی کام کو لگاتار کرنا ‘ کسی راستے پر مسلسل چلنا۔ دَأْبٌ (اسم ذات بھی ہے) : عادت ‘ دستور۔ آیت زیر مطالعہ۔ دَأْبٌ : لگاتار ‘ مسلسل۔{ تَزْرَعُوْنَ سَبْعَ سِنِیْنَ دَاَبًاج } (یوسف :47) ” تم لوگ کھیتی کرو گے سات سال لگاتار۔ “ دَائِبٌ (اسم الفاعل) : لگاتار کرنے والا ‘ مسلسل چلنے والا۔ { وَسَخَّرَلَـکُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَائِبَیْنِج } (ابرٰھیم :33) ” اور اس نے مسخر کیا تمہارے لیے سورج کو اور چاند کو مسلسل چلنے والا ہوتے ہوئے۔ “ ذ ن ب ذَنَبَ (ض۔ ن) ذَنْبًا : کسی کی دُم پر پیر رکھنا ‘ ایسا کام کرنا جس کا برا نتیجہ نکلے۔ ذَنْبٌ ج ذُنُوْبٌ : جرم ‘ گناہ۔ { غَافِرِ الذَّنْبِم وَقَابِلِ التَّوْبِ } (المؤمن :3) ” گناہ کو بخشنے والا اور توبہ کو قبول کرنے والا۔ “ ذَنُوْبٌ (فَعُوْلٌ کے وزن پر مبالغہ) : بھیانک انجام ‘ برا نتیجہ۔ { فَاِنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ذَنُوْبًا } (الذٰرٰیت :59) ” پس یقینا ان لوگوں کے لیے جنہوں نے ظلم کیا ایک بھیانک انجام ہے “ ترکیب : ” لَنْ تُغْنِیَ “ کا فاعل ” اَمْوَالُـھُمْ “ اور ” اَوْلَادُھُمْ “ ہیں۔ یہ جمع مکسر ہیں اس لیے فعل واحد مونث آیا ہے۔ ” اُولٰٓئِکَ “ کے بعد ” ھُمْ “ ضمیر فاصل ہے۔ ” کَدَاْبِ “ سے ” بِاٰیٰتِنَا “ تک ” کَفَرُوْا “ کا بدل یعنی وضاحت ہے۔ اسی طرح ” کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا “ پورا جملہ ” کَدَاْبِ “ کا بدل ہے۔ ” بِذُنُوْبِھِمْ “ کا ” بَا “ سببیہ ہے۔
Top