Mutaliya-e-Quran - Aal-i-Imraan : 176
وَ لَا یَحْزُنْكَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْكُفْرِ١ۚ اِنَّهُمْ لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ اَلَّا یَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَلَا : اور نہ يَحْزُنْكَ : آپ کو غمگین کریں الَّذِيْنَ : جو لوگ يُسَارِعُوْنَ : جلدی کرتے ہیں فِي الْكُفْرِ : کفر میں اِنَّھُمْ : یقیناً وہ لَنْ يَّضُرُّوا : ہرگز نہ بگاڑ سکیں گے اللّٰهَ : اللہ شَيْئًا : کچھ يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَلَّا : کہ نہ يَجْعَلَ : دے لَھُمْ : ان کو حَظًّا : کوئی حصہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
(اے پیغمبرؐ) جو لوگ آج کفر کی راہ میں بڑی دوڑ دھوپ کر رہے ہیں ان کی سرگرمیاں تمہیں آزردہ نہ کریں، یہ اللہ کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ اُن کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہ رکھے، اور بالآخر ان کو سخت سزا ملنے والی ہے
[وَلاَ یَحْزُنْکَ : اور غمگین نہ کریں آپ کو ] [الَّذِیْنَ : وہ لوگ جو ] [یُسَارِعُوْنَ : باہم سبقت کرتے ہیں ] [فِی الْْکُفْرِ : کفر میں ] [اِنَّـہُمْ : یقینا وہ لوگ ] [لَنْ یَّضُرُّوا : ہرگز نقصان نہیں کریں گے ] [اللّٰہَ : اللہ کا ] [شَیْئًا : ذرہ برابر ] [یُرِیْدُ : ارادہ کرتا ہے ] [اللّٰہُ : اللہ ] [اَلاَّ یَجْعَلَ : کہ وہ نہ بنائے ] [لَہُمْ : ان کے لیے ] [حَظًّا : کوئی حصہ ] [فِی الْاٰخِرَۃِ : آخرت میں ] [وَلَہُمْ : اور ان کے لیے ] [عَذَابٌ عَظِیْمٌ : ایک عظیم عذاب ہے ] ح ظ ظ حَظَّ (س) حَظًّا : کسی چیز میں حصہ دار ہونا ‘ نصیب والا ہونا۔ حَظٌّ (اسم ذات) : کسی چیز میں مقررہ حصہ ‘ نصیب۔ آیت زیر مطالعہ۔ م ل و مَلَا (ن) مَلْوًا : (1) تیز چلنا ‘ دوڑنا۔ (2) زمانہ یا مدت کا دراز ہونا۔ مَلِیٌّ (فَعِیْلٌ کے وزن پر صفت) : زندگی کی مدت ‘ ہمیشہ کے لیے۔ { وَاھْجُرْنِیْ مَلِیًّا ۔ } (مریم) ” اور تو چھوڑ مجھ کو ہمیشہ کے لیے۔ “ اَمْلٰی (افعال) اِمْلَائً : پائوں کے بندھن کو ڈھیلا کر کے چھوڑ دینا۔ اس بنیادی مفہوم کے ساتھ متعدد معانی میں آتا ہے : (1) ڈھیل دینا ‘ مہلت دینا۔ آیت زیر مطالعہ۔ (2) درازی ٔ عمر کی امید دلانا۔ { اَلشَّیْطٰنُ سَوَّلَ لَھُمْط وَاَمْلٰی لَھُمْ ۔ } (محمد) ” شیطان نے فریب دیا ان کو اور درازی ٔ عمر کی امید دلائی انہیں “۔ (3) عبارت پڑھ کر سنانا یا لکھوانا۔ { وَقَالُوْٓا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ اکْتَتَـبَھَا فَھِیَ تُمْلٰی عَلَیْہِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا } (الفرقان) ” انہوں نے کہا پہلوں کے قصے ہیں ‘ اس نے تالیف کیا ہے انہیں ‘ پس وہ پڑھ کر سنائے جاتے ہیں اس پر صبح و شام۔ “ ترکیب :” لَا یَحْزُنْ “ کا فاعل ” اَلَّذِیْنُ یُسَارِعُوْنَ “ ہے ۔ ” اَنَّمَا “ دراصل ” اَنَّ مَا “ ہے ‘ جبکہ ” اِنَّمَا “ میں ” مَا “ کافہ ّہے (دیکھیں البقرۃ :12‘ نوٹ 2) ۔ ” لِیَزْدَادُوْا “ دراصل مادہ ” ز ی د “ سے باب افتعال کا مضارع منصوب ہے اور قاعدے کے مطابق اس کی تا کو دال میں تبدیل کیا گیا ہے۔ ” اِثْمًا “ تمیز ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔
Top