Mutaliya-e-Quran - Aal-i-Imraan : 48
وَ یُعَلِّمُهُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَۚ
وَيُعَلِّمُهُ : اور وہ سکھائے گا اس کو الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحِكْمَةَ : اور دانائی وَالتَّوْرٰىةَ : اور توریت وَالْاِنْجِيْلَ : اور انجیل
(فرشتوں نے پھر سلسلئہ کلام میں کہا) "اور اللہ اُسے کتاب اور حکمت کی تعلیم دے گا، تورات اور انجیل کا علم سکھائے گا
[وَیُعَلِّمُہُ : اور وہ علم دے گا ان (علیہ السلام) کو ] [الْکِتٰبَ : کتاب کا ] [وَالْحِکْمَۃَ : اور حکمت کا ] [وَالتَّوْرٰٹۃَ : اور تورات کا ] [وَالاِْنْجِیْلَ : اور انجیل کا ] ترکیب : ” یُعَلِّمُہٗ “ کا فاعل اس میں ” ھُوَ “ کی ضمیر ہے جو اللہ تعالیٰ کے لیے ہے ‘ جبکہ ضمیر مفعولی ” ہٗ “ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے لیے ہے اور یہ ” یُعَلِّمُ “ کا مفعول اوّل ہے۔ ” اَلْکِتٰبَ “ سے ” وَالْاِنْجِیْلَ “ تک مفعول ثانی ہیں۔ نوٹ (2) : حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کو تورات اور انجیل کی تعلیم دینے کا مطلب تو واضح ہے۔ لیکن یہاں ” الکتٰب “ اور ” الحِکمۃ “ کی تعلیم دینے سے کیا مراد ہے ‘ اس ضمن میں آراء مختلف ہیں۔ میرا ذہن شیخ الہند (رح) کی رائے کو ترجیح دیتا ہے کہ کتاب و حکمت سے مراد قرآن و سنت ہے ‘ کیونکہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) دوبارہ اس دنیا میں رسول اللہ ﷺ کے امتی کی حیثیت سے تشریف لائیں گے اور قرآن و سنت کے مطابق احکام دیں گے۔ اس لیے ضرورت ہے کہ انہیں قرآن و سنت کی تعلیم بھی دی جائے۔
Top