Mutaliya-e-Quran - Az-Zumar : 29
ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِیْهِ شُرَكَآءُ مُتَشٰكِسُوْنَ وَ رَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ١ؕ هَلْ یَسْتَوِیٰنِ مَثَلًا١ؕ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ١ۚ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
ضَرَبَ اللّٰهُ : بیان کی اللہ نے مَثَلًا : ایک مثال رَّجُلًا : ایک آدمی فِيْهِ : اس میں شُرَكَآءُ : کئی شریک مُتَشٰكِسُوْنَ : آپس میں ضدی وَرَجُلًا : ار ایک آدمی سَلَمًا : سالم (خالص) لِّرَجُلٍ ۭ : ایک آدمی هَلْ : کیا يَسْتَوِيٰنِ : دونوں کی برابر ہے مَثَلًا ۭ : مثال (حالت) اَلْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ ۭ : اللہ کے لیے بَلْ : بلکہ اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : علم نہیں رکھتے
اللہ ایک مثال دیتا ہے ایک شخص تو وہ ہے جس کی ملکیت میں بہت سے کج خلق آقا شریک ہیں جو اسے اپنی اپنی طرف کھینچتے ہیں اور دوسرا شخص پورا کا پورا ایک ہی آقا کا غلام ہے کیا ان دونوں کا حال یکساں ہو سکتاہے؟ الحمدللہ، مگر اکثر لوگ نادانی میں پڑے ہوئے ہیں
ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا [بیان کی اللہ نے مثال ] رَّجُلًا [ایک ایسے مرد کی ] فِيْهِ [جس میں (شریک ہیں)] شُرَكَاۗءُ مُتَشٰكِسُوْنَ [باہم مخالفت کرنے والے کچھ شرکاء ] وَرَجُلًا [اور ایک ایسے مرد کی ] سَلَمًا [جو پورا کا پورا ہے ] لِّرَجُلٍ ۭ [ایک مرد کے لئے ] هَلْ يَسْتَوِيٰنِ [کیا یہ دونوں برابر ہیں ] مَثَلًا ۭ [بلحاظ مثال کے ] اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ ۭ [(حجت تمام ہوئی) اللہ کا شکر ہے ] بَلْ اَكْثَرُهُمْ [بلکہ ان کے اکثر ] لَا يَعْلَمُوْنَ [جانتے نہیں ہیں ] ۔ ش ک س (س) شکسا بدمزاج ہونا۔ (تفاعل) تشاکسا ایک دوسرے کی مخالفت کرنا۔ متشاکس اسم الفاعل ہے۔ باہم مخالفت کرنے والا۔ زیر مطالعہ آیت۔ 29 ۔ نوٹ۔ 3: آیت 29 کی مثال میں اللہ تعالیٰ نے شرک اور توحید کے فرق اور انسان کی زندگی پر دونوں کے اثرات کو اس طرح کھول کر بیان فرمادیا کہ اس سے زیادہ مختصر الفاظ میں اتنا بڑا مضمون اتنے مؤثر طریقے سے سمجھا دینا ممکن نہیں ہے۔ یہ بات ہر آدمی تسلیم کرے گا کہ جس شخص کے بہت سے آقا ہوں اور ہر ایک اس کو اپنی طرف کھینچ رہا ہو اور وہ مالک بھی بد مزاج ہوں کہ جس کے حکم کی تعمیل میں کوئی کسر رہ جائے وہ سزادینے پر تُل جائیں ایسے شخص کی زندگی لامحالہ سخت عذاب میں ہوگی۔ اس کے برعکس وہ شخص بڑے آرام سے رہے گا جو بس ایک ہی آقا کا غلام ہو اور کسی دوسرے کی خدمت ورضاجوئی اسے نہ کرنی پڑے۔ یہ ایسی سیدھی سی بات ہے جسے سمجھنے کے لئے کسی بڑے غور و فکر کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے بعد کسی شخص کے لئے یہ سمجھنا مشکل نہیں رہتا کہ انسان کے لئے جو امن و اطمینان ایک خدا کی بندگی میں ہے وہ بہت سے خداؤں کی بندگی میں سے کبھی بھی میسر نہیں آسکتا۔ (تفہیم القرآن) وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتاہے ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
Top