Mutaliya-e-Quran - Az-Zumar : 53
قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا١ؕ اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
قُلْ : فرمادیں يٰعِبَادِيَ : اے میرے بندو الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اَسْرَفُوْا : زیادتی کی عَلٰٓي : پر اَنْفُسِهِمْ : اپنی جانیں لَا تَقْنَطُوْا : مایوس نہ ہو تم مِنْ : سے رَّحْمَةِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کی رحمت اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يَغْفِرُ : بخش دیتا ہے الذُّنُوْبَ : گناہ (جمع) جَمِيْعًا ۭ : سب اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہی الْغَفُوْرُ : بخشنے والا الرَّحِيْمُ : مہربان
(اے نبیؐ) کہہ دو کہ اے میرے بندو، جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جاؤ، یقیناً اللہ سارے گناہ معاف کر دیتا ہے، وہ تو غفور و رحیم ہے
قُلْ [آپ ﷺ (میرا) پیغام دیں (کہ)] يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ [اے میرے وہ بندو جنہوں نے ] اَسْرَفُوْا [زیادتی کی ] عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ [اپنی جانوں پر ] لَا تَقْنَطُوْا [تم لوگ مایوس مت ہو ] مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ ۭ [اللہ کی رحمت سے ] اِنَّ اللّٰهَ [بیشک اللہ ] يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ [بخش دیتا ہے گناہوں کو ] جَمِيْعًا ۭ [سب کو ] اِنَّهٗ [بیشک وہ ] هُوَ الْغَفُوْرُ [ہی بےانتہا بخشنے والا ] الرَّحِيْمُ [ہمیشہ رحم کرنے والا ہے ] ۔ نوٹ۔ 1: آیت 53 میں خطاب تمام انسانون سے ہے۔ جیسا کہ ابن کثیر نے لکھا ہے کہ عام انسانوں کو مخاطب کرکے یہ بات ارشاد فرمانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ توبہ کے بغیر سارے گناہ معار کردیتا ہے بلکہ بعد والی آیت میں اللہ تعالیٰ نے خود ہی وضاحت فرمادی ہے کہ گناہوں کی معافی کی صور بندگی و اطاعت کی طرف پلٹ آنا اور اللہ کے نازل کئے ہوئے پیغام کی پیروی کرنا ہے۔ (تفہیم القرآن (۔ خلاصہ آیت کے مجمون کا یہ ہوا کہ مرنے سے پہلے پہلے ہر بڑے سے بڑے گناہ ، یہ ان تک کہ کفر وشرک سے بھی اگر کوئی توبہ کرلے تو سچی توبہ سے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ (معارف القرآن)
Top