Mutaliya-e-Quran - An-Nisaa : 110
وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّعْمَلْ : کام کرے سُوْٓءًا : برا کام اَوْ يَظْلِمْ : یا ظلم کرے نَفْسَهٗ : اپنی جان ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ : پھر بخشش چاہے اللّٰهَ : اللہ يَجِدِ : وہ پائے گا اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اگر کوئی شخص برا فعل کر گزرے یا اپنے نفس پر ظلم کر جائے اور اس کے بعد اللہ سے درگزر کی درخواست کرے تو اللہ کو درگزر کرنے والا اور رحیم پائے گا
[ وَمَنْ : اور جو ] [ یَّعْمَلْ : کرتا ہے ] [ سُوْٓئً : کوئی برائی ] [ اَوْ : یا ] [ یَظْلِمْ : ظلم کرتا ہے ] [ نَفْسَہٗ : اپنے آپ پر ] [ ثُمَّ : پھر ] [ یَسْتَغْفِرِ : مغفرت مانگتا ہے ] [ اللّٰہَ : اللہ سے ] [ یَجِدِ : تو وہ پاتا ہے ] [ اللّٰہَ : اللہ کو ] [ غَفُوْرًا : بےانتہا بخشنے والا ] [ رَّحِیْمًا : ہر حال میں رحم کرنے والا ] ترکیب : ” مَنْ “ شرطیہ ہے۔ ” یَعْمَلْ “ اور ” یَظْلِمْ “ اور ” یَسْتَغْفِرْ “ یہ تینوں افعال شرط ہونے کی وجہ سے مجزوم ہیں ‘ جبکہ ” یَجِدْ “ جواب شرط ہے۔ ” یَکْسِبْ “ بھی شرط ہونے کی وجہ سے مجزوم ہے اور ” یَکْسِبُـہٗ “ جواب شرط ہے ‘ لیکن درمیان میں ” اِنَّمَا “ آجانے کی وجہ سے یہ مجزوم نہیں ہوا۔ اسی طرح ” یَرْمِ “ شرط ہونے کی وجہ سے مجزوم ہے اور ” فَقَدِ احْتَمَلَ “ جواب شرط ہے لیکن فعل ماضی ہے اس لیے محلاً مجزوم ہے۔
Top