Mutaliya-e-Quran - An-Nisaa : 13
تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ یُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ
تِلْكَ : یہ حُدُوْدُ : حدیں اللّٰهِ : اللہ وَمَنْ : اور جو يُّطِعِ اللّٰهَ : اللہ کی اطاعت کرے وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول يُدْخِلْهُ : وہ اسے داخل کرے گا جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِھَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَا : ان میں وَ : اور ذٰلِكَ : یہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں جو اللہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کرے گا اُسے اللہ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور ان باغوں میں وہ ہمیشہ رہے گا اور یہی بڑی کامیابی ہے
[ تِلْکَ : یہ ] [ حُدُوْدُ اللّٰہِ : اللہ کی حدیں ہیں ] [ وَمَنْ : اور جو ] [ یُّطِعِ : اطاعت کرے گا ] [ اللّٰہَ : اللہ کی ] [ وَرَسُوْلَــہٗ : اور اس کے رسول کی ] [ یُدْخِلْہُ : تو وہ داخل کرے گا ان کو ] [ جَنّٰتٍ : ایسے باغات میں ] [ تَجْرِیْ : بہتی ہیں ] [ مِنْ تَحْتِہَا : نیچے سے جن کے ] [ الْاَنْہٰرُ : نہریں ] [ خٰلِدِیْنَ : ہمیشہ رہنے والے ہیں ] [ فِیْہَا : جن میں ] [ وَذٰلِکَ : اور یہ ] [ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ : شاندار کامیابی ہے ] ترکیب :” مَنْ “ شرطیہ ہے۔ شرط ہونے کی وجہ سے ” یُطِیْعُ “ کے بجائے مضارع مجزوم ” یُطِعْ “ آیا ہے۔ پھر اسے اگلے لفظ یعنی اللہ سے ملانے کے لیے قاعدے کے مطابق زیر دی گئی ہے۔ ” یُدْخِلْہُ “ جواب شرط ہونے کی وجہ سے مجزوم ہوا۔ ” جَنّٰتٍ “ اس کا مفعول ثانی ہے اس لیے حالت نصب میں آیا ہے اور نکرہ مخصوصہ ہے۔ ” خٰلِدِیْنَ “ حال ہے۔ ” اَلْفَوْزُ الْعَظِیْمُ “ خبر معرفہ ہے اور اس کی ضمیر فاصل محذوف ہے۔ ” یَعْصِ “ اور ” یَتَعَدَّ “ شرط ہونے کی وجہ سے حالت جزم میں ہیں۔ ” یُدْخِلْہُ “ کا مفعول ثانی ” نَارًا “ ہے اور ” خَالِدًا “ حال ہے۔ ” عَذَابٌ مُّھِیْنٌ“ مبتدا موخر نکرہ ہے اور اس کی خبر محذوف ہے۔
Top