Mutaliya-e-Quran - Az-Zukhruf : 12
وَ الَّذِیْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّهَا وَ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْفُلْكِ وَ الْاَنْعَامِ مَا تَرْكَبُوْنَۙ
وَالَّذِيْ : اور وہ ذات خَلَقَ الْاَزْوَاجَ : جس نے بنائے جوڑے كُلَّهَا : سارے کے سارے اس کے وَجَعَلَ : اور اس نے بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنَ : سے الْفُلْكِ : کشتیوں میں (سے) وَالْاَنْعَامِ : اور مویشیوں میں سے مَا تَرْكَبُوْنَ : جو تم سواری کرتے ہو
وہی جس نے یہ تمام جوڑے پیدا کیے، اور جس نے تمہارے لیے کشتیوں اور جانوروں کو سواری بنایا تاکہ تم اُن کی پشت پر چڑھو
وَالَّذِيْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ [ اور جس نے بنائے جوڑے ] كُلَّهَا [ ان سے سب کے ] وَجَعَلَ لَكُمْ [ اور اس نے بنایا تمہارے لئے ] مِّنَ الْفُلْكِ [ کشتیوں میں سے ] وَالْاَنْعَامِ [ اور چوپایوں میں سے ] مَا [ اس کو جس پر ] تَرْكَبُوْنَ [تم لوگ سوار ہوتے ہو ] نوٹ ۔ 1: آیت ۔ 12 ۔ میں جوڑوں سے مراد صرف نوع انسانی کے زن ومرد اور حیوانات و نباتات کے نرومادہ ہی نہیں ہیں بلکہ دوسری بیشمار چیزیں بھی ہیں جن کو خالق نے ایک دوسرے کا جوڑ بنایا ہے اور جن کے اختلاط یا امتزاج سے دنیا میں نئی نئی چیزیں وجود میں آتی ہیں ۔ مثلابجلی میں منفی اور مثبت بجلیاں ایک دوسرے کا جوڑ ہیں اور ان کی باہمی کشش ہی دنیا میں عجیب عجیب کرشموں کا موجب بن رہی ہے ۔ یہ اور دوسرے ان گنت جوڑے جو قسم قسم کی مخلوقات کے اندر اللہ تعالیٰ نے پیدا کیے ہیں ، ان کی ساخت اور ان کی باہمی مناسبتوں اور ان کے تعامل کی گوناگوں شکلوں اور ان کے ملنے سے پیدا ہونے والے نتائج پر اگر انسان غور کرے تو اس کا دل یہ گواہی دیئے بغیر نہیں رہ سکتا کہ یہ سارا کارخانہ عالم کسی ایک زبردست صانع حکیم کا بنایا ہوا ہے اور اسی کی تدبیر سے چل رہا ہے ۔ (تفہیم القرآن)
Top