Ashraf-ul-Hawashi - Az-Zukhruf : 29
اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَتْلُوْنَ : جو پڑھتے ہیں كِتٰبَ اللّٰهِ : اللہ کتاب وَاَقَامُوا : اور قائم رکھتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَاَنْفَقُوْا : اور خرچ کرتے ہیں مِمَّا : اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا سِرًّا : پوشیدہ وَّعَلَانِيَةً : اور علانیہ (ظاہر) يَّرْجُوْنَ : وہ امید رکھتے ہیں تِجَارَةً : ایسی تجارت لَّنْ تَبُوْرَ : ہرگز گھاٹا نہیں
جو لوگ اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن پڑھتے رہتے ہیں اور نماز درستی سے ادا کرتے ہیں اور جو مال ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور کھلم کھلا خرچ کرتے رہتے ہیں ان کو ایسے بیوپار کی امید رکھنا چاہیے جس میں گھاٹا2
2 یعنی جو علماء اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے ہیں، ان کی صفات یہ ہیں کہ وہ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ وہ لسانی، بدنی اور مالی ہر قسم کی عبادات بجا لاتے ہیں اور انکے قلوب خشیت الٰہی سے معمو رہتے ہیں۔” سزا و علانیہ “ یعنی فرائض کی بجا نٓوری علانیہ کرتے ہیں اور نفلی عبادات سترا کرتے ہیں۔ ( رازی) اور تجارت سے مراد ثواب طاعت ہے۔ ( شوکانی)
Top