Mutaliya-e-Quran - Al-Hijr : 56
وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَةُ فَاقْطَعُوْۤا اَیْدِیَهُمَا جَزَآءًۢ بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
وَالسَّارِقُ : اور چور مرد وَالسَّارِقَةُ : اور چور عورت فَاقْطَعُوْٓا : کاٹ دو اَيْدِيَهُمَا : ان دونوں کے ہاتھ جَزَآءً : سزا بِمَا كَسَبَا : اس کی جو انہوں نے کیا نَكَالًا : عبرت مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور چور، خواہ عورت ہو یا مرد، دونوں کے ہاتھ کاٹ دو، یہ اُن کی کمائی کا بدلہ ہے اور اللہ کی طرف سے عبرتناک سزا اللہ کی قدرت سب پر غالب ہے اور وہ دانا و بینا ہے
[ وَالسَّارِقُ : اور چوری کرنے والا ] [ وَالسَّارِقَةُ : اور چوری کرنے والی (جب چوری کریں)] [ فَاقْطَعُوْٓا : تو کاٹ دو ] [ اَيْدِيَهُمَا : ان دونوں کے ہاتھ ] [ جَزَاۗءًۢ: بدلہ ہوتے ہوئے ] [ بِمَا : بسبب اس کے جو ] [ كَسَـبَا : ان دونوں نے کمایا ] [ نَكَالًا : عبرت ہوتے ہوئے ] [ مِّنَ اللّٰهِ ۭ: اللہ (کی طرف ) سے ] [ وَاللّٰهُ : اور اللہ ] [ عَزِيْزٌ : بالا دست ہے ] [ حَكِيْمٌ: حکمت والا ہے ] س ر ق : (ض) کوئی چیز چرانا ۔ يٰٓاَبَانَآ اِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ [ اے ہمارے باپ بیشک آپ کے بیٹے نے چوری کی ] ۔ 12:81 ۔ سارق ۔ اسم الفاعل ہے ، چوری کرنے والا ۔ چور آیت زیر مطالعہ ۔ (افتعال) ۔ استراقا۔ اہتمام سے چرانا ۔ اِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ [ سوائے اس کے جس نے چپکے سے چرایا سننے کو ] ۔ 15 :18 ۔ ترکیب السارق اور السارقۃ پر لام جنس ہے اور یہ مبتدا ہونے کی وجہ سے حالت رفع میں ہیں ۔ ان کی خبر محذوف ہے جو اذا سرقا ہوسکتی ہے ۔ اذا محذوف کا جواب شرط فاقطعوا ہے ۔ جزاء اور نکالا حال ہیں ۔ نوٹ : 1 ۔ متعدد احادیث میں مختلف اشیاء کی چوری پر ہاتھ کاٹنے سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے ۔ ان احادیث اور حضرت عمر ؓ ، حضرت عثمان ؓ ، حضرت علی ؓ کے فیصلوں کی بنیاد پر مختلف فقہاء نے مختلف چیزوں کو ہاتھ کاٹنے کے حکم سے مستثنی قرار دیا ہے ۔ امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک پھل ، گوشت ، پکا ہوا کھانا ، غلہ جس کا ابھی کھلیان نہ کیا گیا ہو، کھیل اور موسیقی کے آلات ، چرتے ہوئے جانور اور بیت المال کی چوری ہاتھ کاٹنے سے مستثنی ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے چوروں پر حد جاری نہیں ہوگی بلکہ ان کو مناسب تعزیری سزا دی جائے گی ۔ (تفہیم القرآن) نوٹ : 2 ۔ فقہاء اس پر متفق ہیں کہ چور اگر چوری کرنے کے بعد خواہ گرفتاری سے پہلے یا بعد میں ، توبہ کرلے تو دنیاوی سزا یعنی ہاتھ کاٹنے کی سزا معاف نہیں ہوگی ۔ اس کی توبہ قبول ہونے کا مطلب آخرت کے عذاب سے معافی ملنا ہے ۔ (معارف القرآن )
Top