Mutaliya-e-Quran - At-Tur : 47
وَ اِنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا عَذَابًا دُوْنَ ذٰلِكَ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَاِنَّ لِلَّذِيْنَ : اور بیشک ان لوگوں کے لیے ظَلَمُوْا : جنہوں نے ظلم کیا عَذَابًا : عذاب ہے دُوْنَ ذٰلِكَ : اس کے علاوہ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ : لیکن ان میں سے اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : علم نہیں رکھتے
اور اُس وقت کے آنے سے پہلے بھی ظالموں کے لیے ایک عذاب ہے، مگر اِن میں سے اکثر جانتے نہیں ہیں
وَاِنَّ لِلَّذِيْنَ ظَلَمُوْا [ اور بیشک ان کے لیے جنھوں نے ظلم کیا ] عَذَابًا [ ایک عذاب ہے ] دُوْنَ ذٰلِكَ [ اس کے علاوہ ] وَلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ [ اور ان کے اکثر ] لَا يَعْلَمُوْنَ [ جانتے نہیں ہیں ] نوٹ۔ 1: آیت ۔ 47 ۔ کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں وقتا فوقتا شخصی اور قومی مصیبتیں نازل کرکے ہم انھیں یاد دلاتے رہیں گے کہ اوپر کوئی بالاتر طاقت ان کی قسمتوں کے فیصلے کررہی ہے اور کوئی ان کے فیصلوں کو بدلنے کی طاقت نہیں رکھتا ۔ لیکن جو لوگ جہالت میں مبتلا ہیں انہوں نے نہ پہلے کبھی ان واقعات سے سبق لیا ہے اور نہ آئندہ کبھی لیں گے ۔ وہ دنیا میں رونما ہونے والے حوادث کی ہر وہ تاویل کرتے ہیں جو حقیقت کو سمجھنے سے ان کو دور لے جائے اور کسی ایسی تاویل کو ان کا ذہن قبول نہیں کرتا جو ان کی دہریت یا شرک کی غلطی ان پر واضح کردے یہی بات رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمائی کہ منافق جب بیمار پڑتا ہے اور پھر اچھا ہوتا ہے تو اس کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جسے اس کے مالک نے باندھا تو اسے کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ کیوں باندھا ہے اور جب کھول دیا تو وہ کچھ نہ سمجھا کہ کیوں کھول دیا ہے (تفہیم القرآن )
Top