بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mutaliya-e-Quran - An-Najm : 1
وَ النَّجْمِ اِذَا هَوٰىۙ
وَالنَّجْمِ : قسم ہے تارے کی اِذَا هَوٰى : جب وہ گرا
قسم ہے تارے کی جبکہ وہ غروب ہوا
وَالنَّجْمِ [قسم ہے ستارے کی ] اِذَا هَوٰى [ جب وہ اترتا (ڈوبتا ) ہے ] ترکیب : آیت ۔ 1 ۔ میں ھوی اور آیت ۔ 3 میں الھوی میں جو فرق ہے اس کو سمجھ لیں ۔ مادہ ” ھ و ی “ کی لغت آیت نمبر ۔ 2:87 ۔ میں دی ہوئی ہے ۔ اس حوالے سے نوٹ کریں کہ یہ مادہ جب باب ضرب سے آتا ہے تو فعل ماضی کا پہلی صیغہ ھوی بنتا ہے جو قاعدے کے مطابق تبدیل ہوکر ھوی استعمال ہوتا ہے جس کے معنی ہیں وہ اترا۔ آیت زیر مطالعہ میں اذا کے ساتھ آیا ہے اس لیے معنی ہیں جب وہ اترتا ہے ۔ یہی مادہ جب باب سمع سے آتا ہے تو اس کے فعل ماضی کا پہلا صیغہ ھوی بنتا ہے اور یہ تبدیلی کے بغیر استعمال ہوتا ہے اس کا مصدر ھوی ہے جو قاعدے کے مطابق تبدیل ہوکر حالت رفع اور جر میں ھوی اور نصب میں ھوی استعمال ہوتا ہے ۔ اس کے معنی ہیں پسند کرنا ۔ جی چاہنا ۔ اس مصدر پر جب لام تعریف داخل ہوتا ہے تو یہ ھوی سے الھوی ہوجاتا ہے ۔ اب اس پر مختلف قاعدے کا اطلاق ہوتا ہے اور یہ تبدیل ہوکر الھوی استعمال ہوتا ہے ۔ ھوی اور الھوی میں تمیز لام تعریف کی وجہ سے آسانی سے ہوجاتی ہے کیونکہ لام تعریف فعل پر داخل نہیں ہوتا ۔ نوٹ۔ 1: سورة النجم پہلی سورت ہے جو رسول اللہ ﷺ نے مکہ میں مجمع عام میں تلاوت فرمائی اور یہ سب سے پہلی سورت ہے جس میں آیت سجدہ نازل ہوئی اور رسول اللہ ﷺ نے سجدہ تلاوت کیا ۔ وہاں پر موجود مسلمانوں بھی آپ ﷺ کی اتباع میں سجدہ کیا اور جتنے کفار و مشرکین موجود تھے وہ سب بھی سجدہ میں گرگئے سوائے ایک شخص کے۔ (معارف القرآن ) نوٹ۔ 2: آیت ۔ 1 ۔ 2 ۔ کا مطلب یہ ہے کہ نہ تو رسول اللہ ﷺ کسی غلط فہمی کی بناء پر راستہ سے بھٹکے اور نہ جان بوجھ کر بےراہ ہوئے جس طرح ستارے طلوع سے غروب تک ایک مقرر رفتار سے متعین راستہ پر چلے جاتے ہیں اسی طرح آفتاب نبوت بھی اللہ کے مقرر کیے ہوئے راستہ پر چلتاجارہا ہے ۔ انبیاء (علیہم السلام) آسمان نبوت کے ستارے ہیں جن کی روشنی سے دنیا کی رہنمائی ہوئی ہے اور جس طرح ستاروں کے ڈوبنے کے بعد آفتاب طلوع ہوتا ہے ایسے ہی تمام انبیاء کی تشریف آوری کے بعد آفتاب محمدی طلوع ہوا ۔ پس اگر قدرت نے ان ظاہری ستاروں کا نظام اس قدر محکم بنایا ہے کہ اس میں کسی طرح کے تنزلزل اور اختلال کی گنجائش نہیں تو ظاہر ہے کہ ان باطنی ستاروں اور روحانی آفتاب وماہتاب کا نظام کس قدر مضبوط ومحکم ہوگا جس سے ایک عالم کی ہدایت و سعادت وابستہ ہے (ترجمہ شیخ الہند )
Top