Mutaliya-e-Quran - An-Najm : 3
وَ مَا یَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰىؕ
وَمَا يَنْطِقُ : اور نہیں وہ بولتا۔ بات کرتا عَنِ الْهَوٰى : خواہش نفس سے
وہ اپنی خواہش نفس سے نہیں بولتا
وَمَا يَنْطِقُ [اور وہ نہیں بولتے ] عَنِ الْهَوٰى [ جی چاہنے سے ] نوٹ ۔ 3: آیت ۔ 3 ۔ کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی طرف سے باتیں بنا کر اللہ کی طرف منسوب کریں ، اس کا قطعا کوئی امکان نہیں ہے بلکہ آپ جو کچھ فرماتے ہیں وہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوتے ہیں ۔ اس کا نام قرآن ہے۔ دوسری وہ کہ صرف معنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوتے ہیں اور رسول اللہ ﷺ اس معنی کو اپنے الفاظ میں بیان فرماتے ہیں ۔ اس کا نام حدیث اور سنت ہے۔ پھر حدیث میں جو مضمون اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتا ہے کبھی وہ کسی معاملہ کا واضح فیصلہ اور حکم ہوتا ہے ۔ جبکہ کبھی کوئی قاعدہ وکلیہ بتایا جاتا ہے جس سے احکام رسول اللہ ﷺ اپنے اجتہاد سے نکالتے اور بیان کرتے ہیں جس میں غلطی کا امکان ہوتا ہے مگر رسول اللہ ﷺ اور تمام انبیاء کی یہ خصوصیت ہے کہ اگر ان سے کوئی اجتہادی غلطی ہوجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بذریعہ وحی اس کی اصلاح کردی جاتی ہے اور وہ اپنے غلط اجتہاد پر قائم نہیں رہ سکتے ۔ احادیث میں متعدد واقعات ایسے مذکور ہیں کہ آپ ﷺ نے کوئی حکم دیا پھر بذریعہ وحی اس کی اصلاح کردی جاتی ہے اور وہ اپنے غلط اجتہاد پر قائم نہیں رہ سکتے۔ احادیث میں متعدد واقعات ایسے مذکور ہیں کہ آپ ﷺ نے کوئی حکم دیا پھر بذریعہ وحی اس کو بدلا گیا چونکہ ایسے اجتہادی فیصلوں کا استخراج جس قاعدہ کلیہ سے کیا گیا تھا وہ اللہ کی طرف سے آئے تھے ، اس لیے ایسے احکام کو بھی وحی من اللہ کہا گیا ہے۔ (معارف القرآن )
Top