Mutaliya-e-Quran - Al-A'raaf : 73
وَ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا١ۘ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ١ؕ هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ اَرْضِ اللّٰهِ وَ لَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَ : اور اِلٰي : طرف ثَمُوْدَ : ثمود اَخَاهُمْ : ان کے بھائی صٰلِحًا : صالح قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : تمہارے لیے نہیں مِّنْ : کوئی اِلٰهٍ : معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا قَدْ جَآءَتْكُمْ : تحقیق آچکی تمہارے پاس بَيِّنَةٌ : نشانی مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب هٰذِهٖ : یہ نَاقَةُ اللّٰهِ : اللہ کی اونٹنی لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيَةً : ایک نشانی فَذَرُوْهَا : سو اسے چھوڑ دو تَاْكُلْ : کہ کھائے فِيْٓ : میں اَرْضِ : زمین اللّٰهِ : اللہ وَ : اور لَا تَمَسُّوْهَا : اسے ہاتھ نہ لگاؤ بِسُوْٓءٍ : برائی سے فَيَاْخُذَكُمْ : ورنہ پکڑ لے گا تمہیں عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
اور ثمود کی طرف ہم نے اُن کے بھائی صالحؑ کو بھیجا اس نے کہا "اے برادران قوم، اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے تمہارے پاس تمہارے رب کی کھلی دلیل آ گئی ہے یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے ایک نشانی کے طور پر ہے، لہٰذا اسے چھوڑ دو کہ خدا کی زمین میں چرتی پھرے اس کو کسی برے ارادے سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ ایک درد ناک عذاب تمہیں آ لے گا
وَاِلٰي ثَمُوْدَ [ ( بیشک ہم بھیج چکے ہیں قوم) ثمود کی طرف ] اَخَاهُمْ [ ان کے بھائی ] صٰلِحًا ۘ [ صالح کو ] قَالَ [ انہوں نے کہا ] يٰقَوْمِ [ اے میری قوم ] اعْبُدُوا [ تم لوگ بندگی کرو ] اللّٰهَ [ اللہ کی ] مَا [ نہیں ہے ] لَكُمْ [ تمہارے لیے ] مِّنْ اِلٰهٍ [ کوئی بھی الہ ] غَيْرُهٗ ۭ [ اس کے علاوہ ] قَدْ جَاۗءَتْكُمْ [ آچکی ہے تمہارے پاس ] بَيِّنَةٌ [ ایک واضح (نشانی ) ] مِّنْ رَّبِّكُمْ ۭ [ تمہارے رب (کی طرف) سے ] هٰذِهٖ [ یہ ] نَاقَةُ اللّٰهِ [ اللہ کی اونٹنی ہے ] لَكُمْ [ تمہارے لیے ] اٰيَةً [ ایک نشانی ہوتے ہوئے ] فَذَرُوْهَا [ پس تم لوگ چھوڑو اس کو ] تَاْكُلْ [ (تاکہ ) وہ کھائے ] فِيْٓ اَرْضِ اللّٰهِ [ اللہ کی زمین میں ] وَلَا تَمَسُّوْهَا [ اور تم لوگ مت چھونا اس کو ] بِسُوْۗءٍ [ کسی برائی سے ] فَيَاْخُذَكُمْ [ ورنہ پکڑلے گا تم لوگوں کو ] عَذَابٌ اَلِيْمٌ [ ایک درد ناک عذاب ] ن و ق : (ن) نوقا ۔ چیز کو ترتیب سے جمانا ۔ کام کو اچھی طرح کرنا ۔ ناقۃ اسم ذات ہے۔ اونٹنی ۔ زیر مطالعہ آیت ۔ 73 ۔ ترکیب : (آیت ۔ 73) ایۃ حال ہے ۔ فذروھا فعل امر ہے ۔ اس کا جواب امر ہونے کی وجہ سے تاکل مجزوم ہے ۔ فیاخذ کا فاسببیہ ہے ۔ نوٹ ۔ 1 : عرب کی قدیم ترین اقوام میں عاد کے بعد ثمود دوسری قوم ہے جو سب سے زیادہ مشہور و معروف ہے، نزول قرآن سے پہلے اس کے قصے اہل عرب میں زبان زد عام تھے ۔ اس قوم کا مسکن شمال مغربی عرب کا وہ علاقہ تھا جو آج بھی حجر کے نام سے موسوم ہے۔ اب تک وہاں ہزاروں ایکڑ رقبے میں وہ عمارتیں موجود ہیں جن کو ثمود کے لوگوں نے پہاڑوں میں تراش کر بنایا تھا ۔ نبی کریم ﷺ غزوہ تبوک کے موقع پر جب ادھر سے گزرے تو آپ نے مسلمانوں کو یہ آثار عبرت دکھائے۔ آپ نے ایک کنویں کی نشاندہی کرکے بتایا کہ اس سے حضرت صالح (علیہ السلام) کی اونٹنی پانی پیتی تھی اور مسلمانوں کو ہدایت کی کہ صرف اسی کنویں سے پانی لیں ، جبکہ باقی کنوؤں سے پانی لینے سے منع کردیا۔ سورۃ الشعراء آیات 154، 158 میں تصریح ہے کہ ثمود والوں نے خود ایک ایسی نشانی کا مطالبہ کیا تھا جس سے یہ واضح ہوجائے کہ حضرت صالح (علیہ السلام) اللہ کے رسول ہیں ۔ اور اس کے جواب میں انہوں نے اونٹنی کو پیش کیا تھا ۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اونٹنی کا ظہور معجزے کے طور پر ہوا تھا ۔ مگر قرآن اس امر کی تصریح نہیں کرتا کہ یہ اونٹنی کس طرح وجود میں آئی ۔ کسی حدیث میں بھی اس کے معجزے کے طور پر پیدا ہونے کی کیفیت بیان نہیں کی گئی ۔ اس لیے ان روایات کو تسلیم کرنا ضروری نہیں ہے جو مفسرین نے اس کی کیفیت پیدائش کے متعلق نقل کی ہیں ۔ (تفیہم القرآن )
Top