Mutaliya-e-Quran - Nooh : 21
قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ اِنَّهُمْ عَصَوْنِیْ وَ اتَّبَعُوْا مَنْ لَّمْ یَزِدْهُ مَالُهٗ وَ وَلَدُهٗۤ اِلَّا خَسَارًاۚ
قَالَ نُوْحٌ : کہا نوح نے رَّبِّ : اے میرے رب اِنَّهُمْ عَصَوْنِيْ : بیشک انہوں نے میری نافرمانی کی وَاتَّبَعُوْا : اور پیروی کی مَنْ لَّمْ : اس کی جو نہیں يَزِدْهُ : اضافہ کیا اس کو مَالُهٗ : اس کے مال نے وَوَلَدُهٗٓ : اور اس کی اولاد نے اِلَّا خَسَارًا : مگر خسارے میں
نوحؑ نے کہا، "میرے رب، اُنہوں نے میری بات رد کر دی اور اُن (رئیسوں) کی پیروی کی جو مال اور اولاد پا کر اور زیادہ نامراد ہو گئے ہیں
[قَالَ نُوْحٌ رَّبِ : کہا نوح (علیہ السلام) نے اے میرے رب ] [انهُمْ عَصَوْنِيْ : بیشک ان لوگوں نے نافرمانی کی میری ] [وَاتَّبَعُوْا مَنْ : اور پیروی کی ان (سرداروں) کی ] [لَمْ يَزِدْهُ : زیادہ نہیں کیا جن کو ] [مَالُهٗ وَوَلَدُهٗٓ: ان کے مال اور ان کی اولاد نے ] [اِلَّا خَسَارًا : مگر بلحاظ خسارے کے ] (آیت۔ 21) لَمْ یَزِدْہُ کی ضمیر ہٗ دراصل مَنْ کی ضمیر عائد ہے۔ مَالُہٗ اور وَلَدُہٗ لَمْ یَزِدْ کے فاعل ہیں جبکہ خَسَارًا تمیز ہونے کی وجہ سے حالت نصب میں ہے، یہ بات ہم پڑھ چکے ہیں کہ مَنْ کا لفظ اصلا واحد ہے لیکن یہ واحد، تثنیہ، جمع، مذکر مؤنث سب کے لیے آتا ہے۔ اس آیت میں مَنْ جمع کے معنی میں ہے، البتہ لفظی رعایت کے تحت مَالُہٗ اور وَلَدُہٗ کے ساتھ واحد ضمیریں آئی ہیں، جبکہ معنوی رعایت کے تحت آگے کی آیات میں مَکَرُوْا۔ قَالُوْا۔ قَدْاَ ضَلُّوْا، سب جمع کے صیغے آئے ہیں۔ ان میں شامل ھُمْ کی فاعلی ضمیریں اسی مَنْ کے لیے ہیں۔ کیونکہ نوح (علیہ السلام) کی قوم نے ان (علیہ السلام) کی نافرمانی کرنے میں کسی ایک شخص کی نہیں بلکہ قوم کے سرداروں کی پیروی کی تھی۔
Top