بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mutaliya-e-Quran - Al-Insaan : 1
هَلْ اَتٰى عَلَى الْاِنْسَانِ حِیْنٌ مِّنَ الدَّهْرِ لَمْ یَكُنْ شَیْئًا مَّذْكُوْرًا
هَلْ اَتٰى : یقیناً آیا (گزرا) عَلَي : پر الْاِنْسَانِ : انسان حِيْنٌ : ایک وقت مِّنَ الدَّهْرِ : زمانہ کا لَمْ يَكُنْ : اور نہ تھا شَيْئًا : کچھ مَّذْكُوْرًا : قابل ذکر
کیا انسان پر لا متناہی زمانے کا ایک وقت ایسا بھی گزرا ہے جب وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا؟
[هَلْ اَتٰى عَلَي الْانسَان : کیا پہنچا (گزرا) انسان پر ] [حِيْنٌ مِّنَ الدَّهْرِ : کوئی ایسا وقت زمانے میں سے ] [لَمْ يَكُنْ : جب وہ تھا ہی نہیں ] [شَيْـــًٔا مَّذْكُوْرًا : کوئی ذکر کی جانے والی چیز ] نوٹ 1: اکثر مفسرین نے یہاں ھَلْ کو قَدْ کے معنی میں لیا ہے اور وہ اس کے معنی یہ لیتے ہیں کہ بیشک انسان پر ایسا ایک وقت آیا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ لفظ ھَلْ عربی زبان میں ” کیا “ کے معنی ہی میں استعمال ہوتا ہے۔ اور اس سے مقصود ہر حال میں سوال ہی نہیں ہوتا بلکہ مختلف مواقع پر یہ بظاہر سوالیہ لفظ مختلف معانی میں بولا جاتا ہے۔ مثلاً کبھی ہم معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ فلاں واقعہ پیش آیا ہے یا نہیں تو پوچھتے ہیں کہ کیا یہ واقعہ ہوا ہے ؟ کبھی ہمارا مقصود سوال نہیں بلکہ کسی بات کا انکار کرنا ہوتا ہے اور یہ انکار ہم اس انداز میں کرتے ہیں کہ کیا یہ کام کوئی اور بھی کرسکتا ہے۔ (یعنی نہیں کرسکتا) ۔ کبھی ہم کسی بات کا اقرار کرانا چاہتے ہیں تو پوچھتے ہیں کہ کیا میں نے تمہاری رقم ادا کردی۔ اور کبھی ہمارا مقصود محض اقرار ہی کرانا نہیں ہوتا بلکہ سوال ہم اس غرض سے کرتے ہیں کہ مخاطب کے ذہن کو ایک اور بات سوچنے پر مجبور کردیں جو لازماً اقرار کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔ مثلاً ہم کسی سے پوچھتے ہیں کہ کیا میں نے تمہارے ساتھ کوئی برائی کی ہے۔ اس سے مقصود صرف یہ نہیں ہوتا کہ وہ اس بات کا اقرر کرے کہ آپ نے اس کے ساتھ کوئی برائی نہیں کی ہے، بلکہ اسے یہ سوچنے پر مجبور کرنا بھی ہوتا ہے کہ جس نے میرے ساتھ کوئی برائی نہیں کی اس کے ساتھ میں برائی کرنے میں کہاں تک حق بجانب ہوں۔ آیت زیر بحث میں سوالیہ فقرہ دراصل اسی آخری معنی میں ارشاد ہوا ہے۔ اس سے مقصود انسان سے صرف یہی اقرار کرانا نہیں ہے کہ فی الواقعہ اس پر ایک ایسا وقت گزرا ہے، بلکہ یہ سوچنے پر مجبور کرنا بھی ہے کہ جس خدا نے اس کی تخلیق کا آغاز ایسی حقیر سی حالت سے کر کے اسے پورا انسان بنا کھڑا کیا وہ اسے دوبارہ پیدا کرنے سے آخر کیوں عاجز ہوگا۔ (تفہیم القرآن)
Top