Mutaliya-e-Quran - Al-Insaan : 16
قَؔوَارِیْرَاۡ مِنْ فِضَّةٍ قَدَّرُوْهَا تَقْدِیْرًا
قَوَا۩رِيْرَا۟ : شیشے مِنْ فِضَّةٍ : چاندی کے قَدَّرُوْهَا : انہوں نے ان کا اندازہ کیا ہوگا تَقْدِيْرًا : مناسب اندازہ
شیشے بھی وہ جو چاندی کی قسم کے ہونگے، اور ان کو (منتظمین جنت نے) ٹھیک اندازے کے مطابق بھرا ہوگا
[قَوَا۩رِيْرَا۟ مِنْ فِضَّةٍ : (وہ) شیشے چاندی کے ہوں گے ] [قَدَّرُوْهَا : (خدّام ) اندازہ مقرر کریں گے جن کا ] [تَقْدِيْرًا : جیسے اندازہ کرنے کا حق ہے ] نوٹ 2: آیت۔ 16 ۔ میں چاندی کے شیشے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہوگی تو چاندی مگر شیشے کی طرح شفاف ہوگی۔ چاندی کی یہ قسم اس دنیا میں نہیں پائی جاتی۔ یہ صرف جنت کی خصوصیت ہوگی کہ وہاں شیشے جیسی شفاف چاندی کے برتن اہل جنت کے دسترخوان پر ہوں گے۔ اور قَدَّرُوْ ھَا تَقْدِیْرًا کا مطلب یہ ہے کہ ہر شخص کے لیے اس کی خواہش کے ٹھیک اندازے کے مطابق ساغر بھر بھر کر دئیے جائیں گے۔ نہ وہ اس کی خواہش سے کم ہوں گے نہ زیادہ۔ دوسرے الفاظ میں اہل جنت کے خدام اس قدر ہوشیار اور تمیزدار ہوں کہ وہ جس کی خدمت میں جام پیش کریں گے اس کے متعلق ان کو پورا اندازہ ہوگا کہ وہ کتنی شراب پینا چاہتا ہے۔ (تفہیم القرآن)
Top