بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mutaliya-e-Quran - Al-Ghaashiya : 1
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَةِؕ
هَلْ : کیا اَتٰىكَ : تمہارے پاس آئی حَدِيْثُ : بات الْغَاشِيَةِ : ڈھانپنے والی
کیا تمہیں اُس چھا جانے والی آفت کی خبر پہنچی ہے؟
[هَلْ اَتٰىكَ : کیا پہنچی آپ ﷺ کے پاس ][ حَدِيْثُ الْغَاشِـيَةِ : اس چھا جانے والی (قیامت) کی بات ] نوٹ۔ 1: پہلی آیت میں سوال ہے کیا آپ 1 کو پہنچی۔ اس انداز میں جو سوال ہوتا ہے وہ جواب طلب کرنے کے لیے نہیں ہوتا بلکہ کسی چیز ہیبت یا اس کی عظمت کے اظہار کے لیے ہوتا ہے۔ آگے وُجُوْہٌ سے مراد اگرچہ افراد ہیں لیکن ان کو تعبیر وُجُوْہٌ سے اس لیے کیا ہے کہ ان کی اندرونی کیفیات کو ظاہر کرنا مقصود ہے۔ اور کیفیات کا اظہار سب سے زیادہ نمایاں طریقہ پر چہروں ہی سے ہوتا ہے۔ (تدبر قرآن)
Top